Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَاِلٰى مَدۡيَنَ اَخَاهُمۡ شُعَيۡبًا‌ ؕ قَالَ يٰقَوۡمِ اعۡبُدُوا اللّٰهَ مَا لَـكُمۡ مِّنۡ اِلٰهٍ غَيۡرُهٗ‌ ؕ قَدۡ جَآءَتۡكُمۡ بَيِّنَةٌ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ‌ فَاَوۡفُوا الۡكَيۡلَ وَالۡمِيۡزَانَ وَلَا تَبۡخَسُوا النَّاسَ اَشۡيَآءَهُمۡ وَلَا تُفۡسِدُوۡا فِى الۡاَرۡضِ بَعۡدَ اِصۡلَاحِهَا‌ ؕ ذٰ لِكُمۡ خَيۡرٌ لَّـكُمۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ‌ ۚ‏ ﴿85﴾
اور ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب ( علیہ اسلام ) کو بھیجا انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح دلیل آچکی ہے پس تم ناپ اور تول پورا پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے مت دو اور روئے زمین میں اس کے بعد اس کی درستی کر دی گئی فساد مت پھیلاؤ یہ تمھارے لئے نافع ہے اگر تم تصدیق کرو ۔
و الى مدين اخاهم شعيبا قال يقوم اعبدوا الله ما لكم من اله غيره قد جاءتكم بينة من ربكم فاوفوا الكيل و الميزان و لا تبخسوا الناس اشياءهم و لا تفسدوا في الارض بعد اصلاحها ذلكم خير لكم ان كنتم مؤمنين
And to [the people of] Madyan [We sent] their brother Shu'ayb. He said, "O my people, worship Allah ; you have no deity other than Him. There has come to you clear evidence from your Lord. So fulfill the measure and weight and do not deprive people of their due and cause not corruption upon the earth after its reformation. That is better for you, if you should be believers.
Aur hum ney madiyan ki taraf unn kay bhai shoaib ( alh-e-salam ) ko bheja. Unhon ney farmaya aey meri qom! Tum Allah ki ibadat kero iss kay siwa koi tumhara mabood nahi tumharay pass tumharay perwerdigar ki taraf say wazeh daleel aa chuki hai. Pus tum naap aur tol poora poora kiya kero aur logon ko unn ki cheezen kum kerkay mat do aur ruy-e-zamin mein iss kay baad kay iss ki durusti ker di gaee fasaad mat phelao yeh tumharay liye naafay hai agar tum tasdeeq kero.
اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب کو بھیجا ۔ ( ٤١ ) انہوں نے کہا : اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی عبادت کرو ۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے ۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک روشن دلیل آچکی ہے ۔ لہذا ناپ تول پورا پورا کیا کرو ۔ اور جو چیزیں لوگوں کی ملکیت میں ہیں ان میں ان کی حق تلفی نہ کرو ۔ ( ٤٢ ) اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد برپا نہ کرو ۔ ( ٤٣ ) لوگو ! یہی طریقہ تمہارے لیے بھلائی کا ہے ، اگر تم میری بات مان لو ۔
اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا ( ف۱۵۸ ) کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی ( ف۱۵۹ ) تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو ( ف۱٦۰ ) اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ ، یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ ،
اور مَدیَن 69 والوں کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب کو بھیجا ۔ اس نے کہا اے برادرانِ قوم ، اللہ کی بندگی کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے ۔ تمہارے پاس تمہارے رب کی صاف رہنمائی آگئی ہے ، لہٰذا وزن اور پیمانے پورے کرو ، لوگوں کو ان کی چیزوں میں گھاٹا نہ دو 70 ، اور زمین میں فساد برپا نہ کرو جب کہ اس کی اصلاح ہو چکی ہے 71 ، اسی میں تمہاری بھلائی ہے اگر تم واقعی مومن ہو 72 ۔
اور مدین کی طرف ( ہم نے ) ان کے ( قومی ) بھائی شعیب ( علیہ السلام ) کو ( بھیجا ) ، انہوں نے کہا: اے میری قوم! تم اﷲ کی عبادت کیا کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آچکی ہے سو تم ماپ اور تول پورے کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو اور زمین میں اس ( کے ماحولِ حیات ) کی اصلاح کے بعد فساد بپا نہ کیا کرو ، یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم ( اس الُوہی پیغام کو ) ماننے والے ہو
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :69 مدین کا اصل علاقہ حجاز کے شمال مغرب اور فلسطین کے جنوب میں بحر احمر اور خلیج عقبہ کے کنارے پر واقع تھا مگر جزیرہ نمائے سینا کے مشرقی ساحل پر بھی اس کا کچھ سلسلہ پھیلا ہوا تھا ۔ یہ ایک بڑی تجارت پیشہ قوم تھی ۔ قدیم زمانہ میں جو تجارتی شاہراہ بحِر احمر کے کنارے یمن سے مکہ اور یَنبوع ہوتی ہوئی شام تک جاتی تھی ، اور ایک دوسری تجارتی شاہراہ جو عراق سے مصر کی طرف جاتی تھی ، اس کے عین چوراہے پر اس قوم کی بستیاں واقع تھیں ۔ اسی بناء پر عرب کا بچہ بچہ مدین سے واقف تھا اور اس کے مٹ جانے کے بعد بھی عرب میں اس کی شہرت برقرار رہی ۔ کیونکہ عربوں کے تجارتی قافلے مصر اور شام کی طرف جاتے ہوئے رات دن اس کے آثارِ قدیمہ کے درمیان سے گزرتے تھے ۔ اہل مَد یَن کے متعلق ایک اور ضروری بات ، جس کو اچھی طرح ذہن نشین کر لینا چاہیے ، یہ ہے کہ یہ لوگ دراصل حضرت ابراہیم علیہ السلام کے صاحبزادے مِدیان کی طرف منسوب ہیں جو ان کی تیسری بیوی قَطُوراء کے بطن سے تھے ۔ قدیم زمانہ کے قاعدے کے مطابق جو لوگ کسی بڑے آدمی کے ساتھ وابستہ ہو جاتے تھے وہ رفتہ رفتہ اسی کی آل اولاد میں شمار ہو کر بنی فلاں کہلانے لگتے تھے ، اسی قاعدے پر عرب کی آبادی کا بڑا حِصہ بنی اسماعیل کہلایا ۔ اور اولاد یعقوب کے ہاتھ پر مشرف باسلام ہونے والے لوگ سب کے سب بنی اسرائیل کے جامع نام کے تحت کھپ گئے ۔ اسی طرح مدین کے علاقے کی ساری آبادی بھی جو مدیان بن ابراہیم علیہ السلام کے زیر اثر آئی ، بنی مدیان کہلائی اور ان کے ملک کا نام ہی مَدیَن یا مَدیان مشہور ہوگیا ۔ ۔ اس تاریخی حقیقت کو جان لینے کےبعد یہ گمان کرنے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہتی کہ اس قوم کو دین حق کی آواز پہلی مرتبہ حضرت شعیب کے ذریعہ سے پہنچی تھی ۔ درحقیقت بنی اسرائیل کی طرح ابتداء وہ بھی مسلمان ہی تھے اور شعیب علیہ السلام کے ظہور کے وقت ان کی حالت ایک بگڑی ہوئی مسلمان قوم کی سی تھی جیسی ظہور موسی علیہ السلام کے وقت بنی اسرائیل کی حالت تھی ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد چھ سات سو برس تک مشرک اور بداخلاق قوموں کے درمیان رہتے رہتے یہ لوگ شرک بھی سیکھ گئے تھے اور بداخلاقیوں میں بھی مبتلا ہوگئے تھے ، مگر اس کے باوجود ایمان کا دعویٰ اور اس پر فخر برقرار تھا ۔ سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :70 اس سے معلوم ہوا کہ اس قوم میں دو بڑی خرابیاں پائی جاتی تھی ۔ ایک شرک ، دوسرے تجارتی معاملات میں بددیانتی ۔ اور انہی دونوں چیزوں کی اصلاح کے لیے حضرت شعیب مبعوث ہوئے تھے ۔ سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :71 اس فقرے کی جامع تشریح اس سورة اعراف کے حواشی ٤٤ ، ٤۵ میں گزر چکی ہے ۔ یہاں خصوصیت کے ساتھ حضرت شعیب کے اس قول کا ارشاد اس طرح ہے کہ دین حق اور اخلاق صالحہ پر زندگی کا جو نظام انبیائے سابقین کی ہدایت و رہنمائی قائم ہو چکا تھا ، اب تم اسے اپنی اعتقادی گمراہیوں اور اخلاقی بدراہیوں سے خراب نہ کرو ۔ سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :72 اس فقرے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ خود مدعی ایمان تھے ۔ جیسا کہ اوپر ہم اشارہ کر چکے ہیں ، یہ دراصل بگڑے ہوئے مسلمان تھے اور اعتقادی و اخلاقی فساد میں مبتلا ہونے کے باوجود ان کے اندر نہ صرف ایمان کا دعویٰ باقی تھا بلکہ اس پر انہیں فخر بھی تھا ۔ اسی لیے حضرت شعیب نے فرمایا کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارے نزدیک خیر اور بھلائی راستبازی اور دیانت میں ہونی چاہیے اور تمہارے معیارِ خیر و شر ان دنیا پرستوں سے مختلف ہونا چاہیے جو خدا اور آخرت کو نہیں مانتے ۔
خطیب الانبیاء شعیب علیہ اسلام مشہور مؤرخ حضرت امام محمد بن اسحاق رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ لوگ مدین بن ابراہیم کی نسل سے ہیں ۔ حضرت شعیب میکیل بن نیشجر کے لڑکے تھے ان کا نام سریانی زبان میں یژون تھا ۔ یہ یاد رہے کہ قبیلے کا نام بھی مدین تھا اور اس بستی کا نام بھی یہی تھا یہ شہر معان سے ہوتے ہوئے حجاز جانے والے کے راستے میں آتا ہے ۔ آیت قرآن ولما و رد ماء مدین میں شہر مدین کے کنویں کا ذکر موجود ہے اس سے مراد ایکہ والے ہیں جیسا کہ انشاء اللہ بیان کریں گے ۔ آپ نے بھی تمام رسولوں کی طرح انہیں توحید کی اور شرک سے بچنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ اللہ کی طرف سے میری نبوت کی دلیلیں تمہارے سامنے آ چکی ہیں ۔ خالق کا حق بتا کر پھر مخلوق کے حق کی ادائیگی کی طرف رہبری کی اور فرمایا کہ ناپ تول میں کمی کی عادت چھوڑو لوگوں کے حقوق نہ مارو ۔ کہو کچھ اور کرو کچھ یہ خیانت ہے فرمان ہے آیت ( ویل للمطففین ) ان ناپ تول میں کمی کرنے والوں کیلئے ( ویل ) ہے ۔ اللہ اس بدخصلت سے ہر ایک کو بچائے ۔ پھر حضرت شعیب علیہ السلام کا اور وعظ بیان ہوتا ہے ۔ آپ کو بہ سبب فضاحت عبارت اور عمدگی وعظ کے خطیب الانبیاء کہا جاتا تھا ۔ علیہ الصلوۃ والسلام ۔