Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
فَاِذَا جَآءَتۡهُمُ الۡحَسَنَةُ قَالُوۡا لَـنَا هٰذِهٖ‌ ۚ وَاِنۡ تُصِبۡهُمۡ سَيِّئَةٌ يَّطَّيَّرُوۡا بِمُوۡسٰى وَمَنۡ مَّعَهٗ‌ ؕ اَلَاۤ اِنَّمَا طٰٓٮِٕرُهُمۡ عِنۡدَ اللّٰهِ وَلٰـكِنَّ اَكۡثَرَهُمۡ لَا يَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿131﴾
سو جب ان پر خوشحالی آجاتی تو کہتے کہ یہ تو ہمارے لئے ہونا ہی چایئے اور اگر ان کو کوئی بدحالی پیش آتی تو موسیٰ ( علیہ السلام ) اور ان کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے یاد رکھو کہ ان کی نحوست اللہ تعالٰی کے پاس ہے لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے ۔
فاذا جاءتهم الحسنة قالوا لنا هذه و ان تصبهم سية يطيروا بموسى و من معه الا انما طىرهم عند الله و لكن اكثرهم لا يعلمون
But when good came to them, they said, "This is ours [by right]." And if a bad [condition] struck them, they saw an evil omen in Moses and those with him. Unquestionably, their fortune is with Allah , but most of them do not know.
So jab inn per khushali aajati to kehtay kay yeh to humaray liye hona hi chahaiye aur agar inn ko koi bad haali paish aati to musa ( alh-e-salam ) aur unn kay sathiyon ki nahoosat batlatay. Yaad rakho kay inn nahoosat Allah Taalaa kay pass hai lekin inn kay aksar log nahi jantay.
۔ ( مگر ) نتیجہ یہ ہوا کہ اگر ان پر خوش حالی آتی تو وہ کہتے : یہ تو ہمارا حق تھا ، اور اگر ان پر کوئی مصیبت پڑجاتی تو اس کو موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے ۔ ارے ( یہ تو ) خود ان کی نحوست ( تھی جو ) اللہ کے علم میں تھی ، لیکن ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں تھے ۔
تو جب انہیں بھلائی ملتی ( ف۲۳۸ ) کہتے یہ ہمارے لیے ہے ( ف۲۳۹ ) اور جب برائی پہنچتی تو موسیٰ اور اس کے ساتھ والوں سے بدشگونی لیتے ( ف۲٤۰ ) سن لو ان کے نصیبہ کی شامت تو اللہ کے یہاں ہے ( ف۲٤۱ ) لیکن ان میں اکثر کو خبر نہیں ،
مگر ان کا حال یہ تھا کہ جب اچھا زمانہ آتا تو کہتے کہ ہم اِسی کے مستحق ہیں ، اور جب برا زمانہ آتا تو موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کو اپنے لیے فالِ بد ٹھہراتے ، حالانکہ در حقیقت ان کی فالِ بد تو اللہ کے پاس تھی ، مگر ان میں سے اکثر بے علم تھے ۔
پھر جب انہیں آسائش پہنچتی تو کہتے: یہ ہماری اپنی وجہ سے ہے ۔ اور اگر انہیں سختی پہنچتی ، وہ موسٰی ( علیہ السلام ) اور ان کے ( ایمان والے ) ساتھیوں کی نسبت بدشگونی کرتے ، خبردار! ان کا شگون ( یعنی شامتِ اَعمال ) تو اللہ ہی کے پاس ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ علم نہیں رکھتے