Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
فَاَرۡسَلۡنَا عَلَيۡهِمُ الطُّوۡفَانَ وَالۡجَـرَادَ وَالۡقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ اٰيٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ فَاسۡتَكۡبَرُوۡا وَكَانُوۡا قَوۡمًا مُّجۡرِمِيۡنَ‏ ﴿133﴾
پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹِڈیاں اورگھن کا کیڑا اور مینڈک اور خون ، کہ یہ سب کھلے کھلے معجزے تھے سو وہ تکبر کرتے رہے اور وہ لوگ کچھ تھے ہی جرائم پیشہ ۔
فارسلنا عليهم الطوفان و الجراد و القمل و الضفادع و الدم ايت مفصلت فاستكبروا و كانوا قوما مجرمين
So We sent upon them the flood and locusts and lice and frogs and blood as distinct signs, but they were arrogant and were a criminal people.
Phir hum ney unn per toofan bheja aur tiddiyan aur ghun ka keera aur mendak aur khoon kay yeh sab khulay khulay moajzay thay. So woh takabbur kertay rahey aur woh log kuch tha hi jaraeem paisha.
چنانچہ ہم نے ان پر طوفان ، ٹڈیوں ، گھن کے کیڑوں ، مینڈکوں اور خون کی بلائیں چھوڑیں ، جو سب علیحدہ علیحدہ نشانیاں تھیں ۔ ( ٥٨ ) پھر بھی انہوں نے تکبر کا مظاہرہ کیا ، اور وہ بڑے مجرم لوگ تھے ۔
تو بھیجا ہم نے ان پر طوفان ( ف۲٤۳ ) اور ٹڈی اور گھن ( یا کلنی یا جوئیں ) اور مینڈک اور خون جدا جدا نشانیاں ( ف۲٤٤ ) تو انہوں نے تکبر کیا ( ف۲٤۵ ) اور وہ مجرم قوم تھی
آخرِکار ہم نے ان پر طوفان بھیجا 95 ، ٹِڈی دل چھوڑے ، سرسریاں پھیلائیں96 ، مینڈک نکالے ، اور خون برسایا ، یہ سب نشانیاں الگ الگ کر کے دکھائیں ، مگر وہ سرکشی کیے چلے گئے اور وہ بڑے ہی مجرم لوگ تھے ۔
پھر ہم نے ان پر طوفان ، ٹڈیاں ، گھن ، مینڈک اور خون ( کتنی ہی ) جداگانہ نشانیاں ( بطورِ عذاب ) بھیجیں ، پھر ( بھی ) انہوں نے تکبر و سرکشی اختیار کئے رکھی اور وہ ( نہایت ) مجرم قوم تھے
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :95 غالباً بارش کا طوفان مراد ہے جس میں اولے بھی برسے تھے ۔ اگرچہ طوفان دوسری چیزوں کا بھی ہو سکتا ہے ، لیکن بائیبل میں ژالہ باری کے طوفان کا ہی ذکر ہے اس لیے ہم اسی معنی کو ترحیح دیتے ہیں ۔ سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :96 اصل میں لفظ قُمَّل استعمال ہوا ہے جس کے کئی معنی ہیں ۔ جُوں مکھی ، چھوٹی ٹڈی ، مچھر ، سُرسُری وغیرہ غالباً یہ جامع لفظ اس لیے استعمال کیا گیا ہے کہ بیک وقت جُوؤں اور مچھروں نے آدمیوں پر اور سُرسُریوں ( گُھن کے کیڑوں ) نے غلہ کے ذخیروں پر حملہ کیا ہوگا ۔ ( تقابل کے لیے ملاحظہ ہو بائیبل کی کتاب خروج ، باب ۷تا ١۲ ، نیز الزُخرُف ، حاشیہ ٤۳ ) ۔