Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَلَـمَّا سَكَتَ عَنۡ مُّوۡسَى الۡغَضَبُ اَخَذَ الۡاَلۡوَاحَ ‌ۖ  وَفِىۡ نُسۡخَتِهَا هُدًى وَّرَحۡمَةٌ لِّـلَّذِيۡنَ هُمۡ لِرَبِّهِمۡ يَرۡهَبُوۡنَ‏ ﴿154﴾
اور جب موسیٰ ( علیہ السلام ) کا غصہ فرو ہوا تو ان تختیوں کو اٹھا لیا اور ان کے مضامین میں ان لوگوں کے لئے جو اپنے رب سے ڈرتے تھے ہدایت اور رحمت تھی ۔
و لما سكت عن موسى الغضب اخذ الالواح و في نسختها هدى و رحمة للذين هم لربهم يرهبون
And when the anger subsided in Moses, he took up the tablets; and in their inscription was guidance and mercy for those who are fearful of their Lord.
Aur jab musa ( alh-e-salam ) ka gussa farad hua to inn takhtiyon ko utha liya aur inn kay mazameen mein unn logon kay liye jo apney rab say dartay thay hidayat aur rehmat thi.
اور جب موسیٰ کا غصہ تھم گیا تو انہوں نے تختیاں اٹھا لیں ، اور ان میں جو باتیں لکھی تھیں ، اس میں ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت کا سامان تھا جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ۔
اور جب موسیٰ کا غصہ تھما تختیاں اٹھالیں اور ان کی تحریر میں ہدایت اور رحمت ہے ان کے لیے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ،
پھر جب موسٰی کا غصہ ٹھنڈا ہوا تو اس نے وہ تختیاں اٹھالیں جن کی تحریر میں ہدایت اور رحمت تھی ان لوگوں کے لیے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ،
اور جب موسٰی ( علیہ السلام ) کا غصہ تھم گیا تو انہوں نے تختیاں اٹھالیں اور ان ( تختیوں ) کی تحریر میں ہدایت اور ایسے لوگوں کے لئے رحمت ( مذکور ) تھی جو اپنے رب سے بہت ڈرتے ہیں
حضرت موسیٰ کو اپنی قوم پر جو غصہ تھا جب وہ جاتا رہا تو سخت غصے کی حالت میں جن تختیوں کو انہوں نے زمین پر ڈال دیا تھا اب اٹھا لیں ۔ یہ غصہ صرف اللہ کی راہ میں تھا کیونکہ آپ کی قوم نے بچھڑے کی پوجا کی تھی ۔ ان تختیوں میں ہدایت و رحمت تھی ۔ کہتے ہیں کہ جب کلیم اللہ نے تختیاں زمین پر ڈال دیں تو وہ ٹوٹ گئیں پھر انہیں جمع کیا ۔ تو ان میں رہبری اور رحم پایا اور تفصیل اٹھا لی گئی تھی ۔ کہتے ہیں کہ ان تختیوں کے ٹکڑے شاہی خزانوں میں بنی اسرائیل کے پاس دولت اسلامیہ کے ابتدائی زمانے تک محفوظ رہے واللہ اعلم ۔ اس کی صحت کا کوئی پتہ نہیں حالانکہ یہ بات مشہور ہے کہ وہ تختیاں جنتی جوہر کی تھیں اور اس آیت میں ہے کہ پھر حضرت موسیٰ نے خود ہی انہیں اٹھا لیا اور ان میں رحمت و ہدایت پائی چونکہ رجت متضمن ہے خشوع و خضوع کو اس لئے اسے لام سے متعدی کیا ۔ قتادہ کہتے ہیں ان میں آپ نے لکھا دیکھا کہ ایک امت تمام امتوں سے بہتر ہوگی جو لوگوں کے لئے قائم کی جائے گی جو بھلی باتوں کا حکم کرے گی اور برائیوں سے روکے گی تو حضرت موسیٰ نے دعا کی کہ اے اللہ میری امت کو یہی امت بنا دے جواب ملا کہ یہ امت امت احمد ہے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پھر پڑھا کہ ایک امت ہوگی جو دنیا میں سب سے آخر آئے گی اور جنت میں سب سے پہلے جائے گی تو بھی آپ نے یہی درخواست کی اور یہی جواب پایا پھر پڑھا کہ ایک امت ہوگی جن کی کتاب ان کے سینوں میں ہوگی جس کی وہ تلاوت کریں گے یعنی حفظ کریں گے اور دوسرے لوگ دیکھ کر پڑھتے ہیں ۔ اگر ان کی کتابیں اٹھ جائیں تو علم جاتا رہے کیونکہ انہیں حفظ نہیں ۔ اس طرح کا حافظہ اسی امت کیلئے مخصوص ہے کسی اور امت کو نہیں ملا ۔ اس پر بھی آپ نے یہی درخواست کی اور یہی جواب پایا ۔ پھر دیکھا کہ اس میں لکھا ہوا ہے کہ ایک امت ہوگی جو اگلی پچھلی تمام کتابوں پر ایمان لائے گی اور گمراہوں سے جہاد کرے گی یہاں تک کہ کانے دجال سے جہاد کرے گی ۔ اس پر بھی آپ نے یہی دعا کی اور یہی جواب پایا ۔ پھر ان تختیوں میں آپ نے پڑھا کہ ایک امت ہوگی جو خود بھی شفاعت کرے گی اور ان کی شفاعت دوسرے بھی کریں گے آپ نے پھر یہی دعا کی کہ اے اللہ یہ مرتبہ میری امت کو دے ۔ جواب ملا یہ امت امت احمد ہے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے اس پر آپ نے تختیاں لے لیں اور کہنے لگے اے اللہ مجھے امت احمد میں کر دے ۔