Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَاكۡتُبۡ لَـنَا فِىۡ هٰذِهِ الدُّنۡيَا حَسَنَةً وَّفِى الۡاٰخِرَةِ اِنَّا هُدۡنَاۤ اِلَيۡكَ ‌ؕ قَالَ عَذَابِىۡۤ اُصِيۡبُ بِهٖ مَنۡ اَشَآءُ‌ ۚ وَرَحۡمَتِىۡ وَسِعَتۡ كُلَّ شَىۡءٍ‌ ؕ فَسَاَكۡتُبُهَا لِلَّذِيۡنَ يَتَّقُوۡنَ وَيُؤۡتُوۡنَ الزَّكٰوةَ وَالَّذِيۡنَ هُمۡ بِاٰيٰتِنَا يُؤۡمِنُوۡنَ ‌ۚ‏ ﴿156﴾
اور ہم لوگوں کے نام دنیا میں بھی نیک حالی لکھ دے اور آخرت میں بھی ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ میں اپنا عذاب اسی پر واقع کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں اور میری رحمت تمام اشیا پر محیط ہے تو وہ رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور زکوۃ دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں ۔
و اكتب لنا في هذه الدنيا حسنة و في الاخرة انا هدنا اليك قال عذابي اصيب به من اشاء و رحمتي و سعت كل شيء فساكتبها للذين يتقون و يؤتون الزكوة و الذين هم بايتنا يؤمنون
And decree for us in this world [that which is] good and [also] in the Hereafter; indeed, we have turned back to You." [ Allah ] said, "My punishment - I afflict with it whom I will, but My mercy encompasses all things." So I will decree it [especially] for those who fear Me and give zakah and those who believe in Our verses -
Aur hum logon kay naam duniya mein bhi nek haali likh dey aur aakhirat mein bhi hum teri taraf rujoo kertay hain. Allah Taalaa ney farmaya kay mein apna azab ussi per waqey kerta hun aur meri rehmat tamam ashiya per moheet hai. To woh rehmat unn logon kay naam zaroor likhon ga jo Allah say dartay hain aur zakat detay hain aur jo humari aayaton per eman latay hain.
اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دیجیے اور آخرت میں بھی ۔ ہم ( اس غرض کے لیے ) آپ ہی سے رجوع کرتے ہیں ۔ اللہ نے فرمایا : اپنا عذاب تو میں اسی پر نازل کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں ۔ اور جہاں تک میری رحمت کا تعلق ہے وہ ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے ۔ ( ٧٣ ) چنانچہ میں یہ رحمت ( مکمل طور پر ) ان لوگوں کے لیے لکھوں گا جو تقوی اختیار کریں ، اور زکوٰۃ ادا کریں ، اور جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھیں ۔ ( ٧٤ )
اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھلائی لکھ ( ف۲۹۲ ) اور آخرت میں بیشک ہم تیری طرف رجوع لائے ، فرمایا ( ف۲۹۳ ) میرا عذاب میں جسے چاہوں دوں ( ف۲۹٤ ) اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہے ( ف۲۹۵ ) تو عنقریب میں ( ف۲۹٦ ) نعمتوں کو ان کے لیے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوٰة دیتے ہیں اور وہ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں ،
اور ہمارے لیے اس دنیا کی بھلائی بھی لکھ دیجیے اور آخرت کی بھی ، ہم نے آپ کی طرف رجوع کر لیا ۔ جواب میں ارشاد ہوا سزا تو میں جسے چاہتا ہوں دیتا ہوں ، مگر میری رحمت ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے 111 ، اور اسے میں ان لوگوں کے حق میں لکھوں گا جو نافرمانی سے پرہیز کریں گے ، زکوٰة دیں گے اور میری آیات پر ایمان لائیں گے ۔
اور تو ہمارے لئے اس دنیا ( کی زندگی ) میں ( بھی ) بھلائی لکھ دے اور آخرت میں ( بھی ) بیشک ہم تیری طرف تائب و راغب ہوچکے ، ارشاد ہوا: میں اپنا عذاب جسے چاہتا ہوں اسے پہنچاتا ہوں اور میری رحمت ہر چیز پر وسعت رکھتی ہے ، سو میں عنقریب اس ( رحمت ) کو ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے رہتے ہیں اور وہی لوگ ہی ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :111 یعنی اللہ تعالیٰ جس طریقے پر خدائی کر رہا ہے اس میں اصل چیز غضب نہیں ہے جس میں کبھی کبھی رحم اور فضل کی شان نمودار ہو جاتی ہو ، بلکہ اصل چیز رحم ہے جس پر سارا نظام عالم قائم ہے اور اس میں غضب صرف اس وقت نمودار ہوتا ہے جب بندوں کا تمردُّحد سے فزوں ہوجاتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ کی رحمت اور انسان چونکہ کلیم اللہ علیہ السلام نے اپنی دعا میں کہا تھا کہ یہ محض تیری طرف سے آزمائش ہے اس کے جواب میں فرمایا جارہا ہے کہ عذاب تو صرف گنہگاروں کو ہی ہوتا ہے اور گنہگاروں میں سے بھی انہی کو جو میری نگاہ میں گنہگار ہیں نہ کہ ہر گنہگار کو ۔ میں اپنی حکمت عدل اور پورے علم کے ذریعے سے جانتا ہوں کہ مستحق عذاب کون ہے ؟ صرف اسی کو عذاب پہنچاتا ہے ۔ ہاں البتہ میری رحمت بڑی وسیع چیز ہے جو سب پر شامل ، سب پر حاوی اور سب پر محیط ہے ۔ چنانچہ عرش کے اٹھانے والے اور اس کے ارد گرد رہنے والے فرشتے فرماتے رہا کرتے ہیں کہ اے رب تو نے اپنی رحمت اور اپنے علم سے تمام چیزوں کو گھیر رکھا ہے ۔ مسند امام احمد میں ہے کہ ایک اعرابی آیا اونٹ بٹھا کر اسے باندھ کر نماز میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہو گیا نماز سے فارغ ہو کر اونٹ کو کھول کر اس پر سوار ہو کر اونچی آواز سے دعا کرنے لگا کہ اے اللہ مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم کر اور اپنی رحمت میں کسی اور کو ہم دونوں کا شریک نہ کر ۔ آپ یہ سن کر فرمانے لگے بتاؤ یہ خود راہ گم کردہ ہونے میں بڑھا ہوا ہے یا اس کا اونٹ؟ تم نے سنا بھی اس نے کیا کہا ؟ صحابہ نے عرض کیا ہاں حضور سن لیا آپ نے فرمایا اے شخص تو نے اللہ کی بہت ہی کشادہ رحمت کو بہت تنگ چیز سمجھ لیا سن اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کے سو حصے کئے جن میں سے صرف ایک ہی حصہ دنیا میں اتارا اسی سے مخلوق ایک دوسرے پر ترس کھاتی ہے اور رحم کرتی ہے ، اسی سے حیوان بھی اپنی اولاد کے ساتھ نرمی اور رحم کا برتاؤ کرتے ہیں باقی کے ننانوے حصے تو اس کے پاس ہی ہیں جن کا اظہار قیامت کے دن ہو گا اور روایت میں ہے کہ بروز قیامت اسی حصے کے ساتھ اور ننانوے حصے جو موخر ہیں ملا دیئے جایں گے ایک اور روایت میں ہے کہ اسی نازل کردہ ایک حصے میں پرند بھی شریک ہیں ۔ طبری میں ہے قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ جو اپنے دین میں فاجر ہے جو اپنی معاش میں احمق ہے وہ بھی اس میں داخل ہے ۔ اس کی قسم جو میری جان اپنے ہاتھ میں رکھتا ہے وہ بھی جنت میں جائے گا جو مستحق جہنم ہوگا ۔ اس کی قسم جس کے قبضے میں میری روح ہے قیامت کے دن اللہ کی رحمت کے کرشمے دیکھ کر ابلیس بھی امیدوار ہو کر ہاتھ پھیلا دے گا ۔ یہ حدیث بہت ہی غریب ہے اس کا راوی سعد غری معروف ہے ۔ پس میں اپنی اس رحمت کو ان کے لئے واجب کر دونگا اور یہ بھی محض اپنے فضل و کرم سے ۔ جیسے فرمان ہے تمہارے رب نے اپنی ذات پر رحمت کو ان کے لئے واجب کردوں گا اور یہ بھی محض اپنے فضل و کرم سے ۔ جیسے فرمان ہے تمہارے رب نے اپنی ذات پر رحمت کو واجب کر لیا ہے ۔ پس جن پر رحمت رب واجب ہو جائے گی ان کے اوصاف بیان فرمائے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مراد اس سے امت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے جو تقویٰ کریں یعنی شرک سے اور کبیرہ گناہوں سے بچیں زکوٰۃ دیں یعنی اپنے ضمیر کو پاک رکھیں اور مال کی زکوٰۃ بھی ادا کریں ـ ( کیونکہ یہ آیت مکی ہے ) اور ہماری آیتوں کو مان لیں ان پر ایمان لائیں اور انہیں سچ سمجھیں ۔