Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
وَمَنۡ يُّوَلِّهِمۡ يَوۡمَٮِٕذٍ دُبُرَهٗۤ اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ اَوۡ مُتَحَيِّزًا اِلٰى فِئَةٍ فَقَدۡ بَآءَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَمَاۡوٰٮهُ جَهَـنَّمُ‌ؕ وَبِئۡسَ الۡمَصِيۡرُ‏ ﴿16﴾
اور جو شخص ان سے اس موقع پر پشت پھیرے گا مگر ہاں جو لڑائی کے لئے پینترا بدلتا ہو یا جو ( اپنی ) جماعت کی طرف پناہ لینے آتا ہو وہ مستشنٰی ہے باقی اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ کے غضب میں آجائے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے ۔
و من يولهم يومىذ دبره الا متحرفا لقتال او متحيزا الى فة فقد باء بغضب من الله و ماوىه جهنم و بس المصير
And whoever turns his back to them on such a day, unless swerving [as a strategy] for war or joining [another] company, has certainly returned with anger [upon him] from Allah , and his refuge is Hell - and wretched is the destination.
Aur jo shaks unn say iss moqay per pusht pheray ga magar haan jo laraee kay liye paintra badalta ho ya jo ( apni ) jamat ki taraf panah lenay aata ho woh mustasna hai. Baqi aur jo aisa keray ga woh Allah kay ghazab mein aajaye ga. Aur uss ka thikana dozakh hoga woh boht hi buri jagah hai.
اور اگر کوئی شخص کسی جنگی چال کی وجہ سے ایسا کر رہا ہو یا اپنی کسی جماعت سے جا ملنا چاہتا ہو اس کی بات تو اور ہے ، مگر اس کے سوا جو شخص ایسے دن اپنی پیٹھ پھیرے گا تو وہ اللہ کی طرف سے غضب لے کر لوٹے گا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے ۔ ( ٨ )
اور جو اس دن انہیں پیٹھ دے گا مگر لڑائی کا ہنرَ کرنے یا اپنی جماعت میں جاملنے کو ، تو وہ اللہ کے غضب میں پلٹا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے ، اور کیا بری جگہ ہے پلٹنے کی ، ( ف۲۹ )
جس نے ایسے موقع پر پیٹھ پھیرے ۔ ۔ ۔ ۔ اِلّا یہ کہ جنگی چال کے طور پر ایسا کرے یا کسی دوسری فوج سے جا ملنے کے لیے ۔ ۔ ۔ ۔ تو وہ اللہ کے غضب میں گھِر جائے گا ، اس کا ٹھکانا جہنّم ہوگا ، اور وہ بہت بری جائے باز گشت ہے ۔ 13
اور جو شخص اس دن ان سے پیٹھ پھیرے گا ، سوائے اس کے جو جنگ ( ہی ) کے لئے کوئی داؤ چل رہا ہو یا اپنے ( ہی ) کسی لشکر سے ( تعاون کے لئے ) ملنا چاہتا ہو ، تو واقعتاً وہ اللہ کے غضب کے ساتھ پلٹا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے ، اور وہ ( بہت ہی ) برا ٹھکانا ہے
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :13 دشمن کے شدید دباؤ پر مرتب پسیائی ( Orderly retreat ) ناجائز نہیں ہے جبکہ اس کا مقصود اپنے عقبی مرکز کی طرف پلٹنا یا اپنی ہی فوج کے کسی دوسرے حصہ سے جا ملنا ہو ۔ البتہ جو چیز حرام کی گئی ہے وہ بھگدڑ ( Rout ) ہے جو کسی جنگی مقصد کے لیے نہیں بلکہ محض بزدلی و شکست خوردگی کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس لیے ہوا کرتی ہے کہ بھگوڑے آدمی کو اپنے مقصد کی بہ نسبت جان زیادہ پیاری ہوتی ہے ۔ اس فرار کو بڑے گناہوں میں شمار کیا گیا ہے ۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ تین گناہ ایسے ہیں کہ ان کے ساتھ کوئی نیکی فائدہ نہیں دیتی ۔ ایک شرک ، دوسرے والدین کی حق تلفی ، تیسرے میدان قتال فی سبیل اللہ سے فرار ۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں آپ نے سات بڑے گناہوں کا ذکر کیا ہے جو انسان کے لیے تباہ کن اور اس کے انجام اُخروی کے لیے غارتگر ہیں ۔ ان میں سے ایک یہ گناہ بھی ہے کہ آدمی کفر و اسلام کی جنگ میں کفار کے آگے پیٹھ پھیر کر بھاگے ۔ اس فعل کو اتنا بڑا گناہ قرار دینے کی وجہ سے صرف یہی نہیں ہے کہ یہ ایک بزدلانہ فعل ہے ، بلکہ اس کی وہ یہ ہے کہ ایک شخص کا بھگوڑا پن بسا اوقات ایک پوری پلٹن کو ، اور ایک پلٹن کا بھگوڑا پن ایک پوری فوج کو بدحواس کرکے بھگا دیتا ہے ۔ اور پھر جب ایک دفعہ کسی فوج میں بھگدڑ پڑ جائے تو کہا نہیں جا سکتا کہ تباہی کس حد پر جا کر ٹھیرے گی ۔ اس طرح کی بھگدڑ صرف فوج ہی کے لیے تباہ کن نہیں ہے بلکہ اس ملک کے لیے بھی تباہ کن ہے جس کی فوج ایسی شکست کھائے ۔