Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
وَاِذۡ قَالُوا اللّٰهُمَّ اِنۡ كَانَ هٰذَا هُوَ الۡحَـقَّ مِنۡ عِنۡدِكَ فَاَمۡطِرۡ عَلَيۡنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَآءِ اَوِ ائۡتِنَا بِعَذَابٍ اَ لِيۡمٍ‏ ﴿32﴾
اور جب کہ ان لوگوں نے کہا کہ اے اللہ! اگر یہ قرآن آپ کی طرف سے واقعی ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسایا ہم پر کوئی دردناک عذاب واقع کردے ۔
و اذ قالوا اللهم ان كان هذا هو الحق من عندك فامطر علينا حجارة من السماء او اتنا بعذاب اليم
And [remember] when they said, "O Allah , if this should be the truth from You, then rain down upon us stones from the sky or bring us a painful punishment."
Aur jabkay inn logon ney kaha aey Allah ! Agar yeh quran aap ki taraf say waqaee hai to hum per aasman say pathar barsa ya hum per koi dard naak azab waqey kerdey.
۔ ( اور ایک وقت وہ تھا ) جب انہوں نے کہا تھا کہ : یا اللہ ! اگر یہ ( قرآن ) ہی وہ حق ہے جو تیری طرف سے آیا ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا دے ، یا ہم پر کوئی اور تکلیف دہ عذاب ڈال دے ۔
اور جب بولے ( ف۵۳ ) کہ اے اللہ اگر یہی ( قرآن ) تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی دردناک عذاب ہم پر لا ،
اور وہ بات بھی یاد ہے جو انہوں نے کہی تھی کہ خدایا اگر یہ واقعی حق ہے اور تیری طرف سے ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا کوئی دردناک عذاب ہم پر لے آ ۔ 26
اور جب انہوں نے ( طعناً ) کہا: اے اللہ! اگر یہی ( قرآن ) تیری طرف سے حق ہے تو ( اس کی نافرمانی کے باعث ) ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا ہم پر کوئی دردناک عذاب بھیج دے
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :26 یہ بات وہ دعا کے طور پر نہیں کہتے تھے بلکہ چیلنج کے انداز میں کہتے تھے ۔ یعنی ان کا مطلب یہ تھا کہ اگر واقعی یہ حق ہوتا اور خدا کی طرف سے ہوتا تو اس کے جھٹلانے کا نتیجہ یہ ہونا چاہیے تھا کہ ہم پر آسمان سے پتھر برستے اور عذاب الیم ہمارے اوپر ٹوٹ پڑتا ۔ مگر جب ایسا نہیں ہوتا تو اس کے معنی یہ ہیں کہ یہ نہ حق ہے نہ منجانب اللہ ہے ۔