Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ لَمۡ يَكُ مُغَيِّرًا نِّـعۡمَةً اَنۡعَمَهَا عَلٰى قَوۡمٍ حَتّٰى يُغَيِّرُوۡا مَا بِاَنۡفُسِهِمۡ‌ۙ وَاَنَّ اللّٰهَ سَمِيۡعٌ عَلِيۡمٌۙ‏ ﴿53﴾
یہ اس لئے کہ اللہ تعالٰی ایسا نہیں کہ کسی قوم پر کوئی نعمت انعام فرما کر پھر بدل دے جب تک کہ وہ خود اپنی اس حالت کو نہ بدل دیں جو کہ ان کی اپنی تھی اور یہ کہ اللہ سننے والا جاننے والا ہے ۔
ذلك بان الله لم يك مغيرا نعمة انعمها على قوم حتى يغيروا ما بانفسهم و ان الله سميع عليم
That is because Allah would not change a favor which He had bestowed upon a people until they change what is within themselves. And indeed, Allah is Hearing and Knowing.
Yeh iss liye kay Allah aisa nahi kay kissi qom per koi nemat inam farma ker phir badal dey jab tak kay woh khud apni uss halat ko na badal den jo kay unn ki apni thi aur yeh kay Allah sunnay wala hai.
یہ سب کچھ اس لیے ہوا کہ اللہ کا دستور یہ ہے کہ اس نے جو نعمت کسی قوم کو دی ہو اسے اس وقت تک بدلنا گوارا نہیں کرتا جب تک وہ لوگ خود اپنی حالت تبدیل نہ کرلیں ( ٣٦ ) اور اللہ ہر بات سنتا ، سب کچھ جانتا ہے ۔
یہ اس لیے کہ اللہ کسی قوم سے جو نعمت انہیں دی تھی بدلتا نہیں جب تک وہ خود نہ بدل جائیں ( ف۱۰٤ ) اور بیشک اللہ سنتا جانتا ہے
یہ اللہ کی اس سنت کے مطابق ہوا کہ وہ کسی نعمت کو جو اس نے کسی قوم کو عطا کی ہو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ قوم خود اپنے طرزِ عمل کو نہیں بدل دیتی ۔ 40 اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے ۔
یہ ( عذاب ) اس وجہ سے ہے کہ اللہ کسی نعمت کو ہرگز بدلنے والا نہیں جو اس نے کسی قوم پر اَرزانی فرمائی ہو یہاں تک کہ وہ لوگ اَز خود اپنی حالتِ نعمت کو بدل دیں ( یعنی کفرانِ نعمت اور معصیت و نافرمانی کے مرتکب ہوں اور پھر ان میں احساسِ زیاں بھی باقی نہ رہے تب وہ قوم ہلاکت و بربادی کی زد میں آجاتی ہے ) ، بیشک اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :40 یعنی جب تک کوئی قوم اپنے آپ کو پوری طرح اللہ کی نعمت کا غیر مستحق نہیں بنا دیتی اللہ اس سے اپنی نعمت سلب نہیں کیا کرتا ۔
اللہ ظالم نہیں لوگ خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف کا بیان ہو رہا ہے کہ وہ اپنی دی ہوئی نعمتیں گناہوں سے پہلے نہیں چھینتا ۔ جیسے ایک اور آیت میں ہے اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی ان باتوں کو نہ بدل دیں جو ان کے دلوں میں ہیں ۔ جب وہ کسی قوم کی باتوں کی وجہ سے انہیں برائی پہنچانا چاہتا ہے تو اس کے ارادے کوئی بدل نہیں سکتا ۔ نہ اس کے پاس کوئی حمایتی کھڑا ہو سکتا ہے ۔ تم دیکھ لو کہ فرعونیوں اور ان جیسے ان سے گذشتہ لوگوں کے ساتھ بھی یہی ہوا ۔ انہیں اللہ نے اپنی نعمتیں دیں وہ سیاہ کاریوں میں مبتلا ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے دیئے ہوئے باغات چشمے کھیتیاں خزانے محلات اور نعمتیں جن میں وہ بد مست ہو رہے تھے سب چھین لیں ۔ اس بارے میں انہوں نے اپنا برا آپ کیا ۔ اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا ۔