Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
وَاَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوۡبِهِمۡ‌ؕ لَوۡ اَنۡفَقۡتَ مَا فِى الۡاَرۡضِ جَمِيۡعًا مَّاۤ اَلَّفۡتَ بَيۡنَ قُلُوۡبِهِمۡ وَلٰـكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَيۡنَهُمۡ‌ؕ اِنَّهٗ عَزِيۡزٌ حَكِيۡمٌ‏ ﴿63﴾
ان کے دلوں میں باہمی الفت بھی اسی نے ڈالی ہے ۔ زمین میں جو کچھ ہے تو اگر سارا کا سارا بھی خرچ کر ڈالتا تو بھی ان کے دل آپس میں نہ ملا سکتا ۔ یہ تو اللہ ہی نے ان میں الفت ڈال دی ہے وہ غالب حکمتوں والا ہے ۔
و الف بين قلوبهم لو انفقت ما في الارض جميعا ما الفت بين قلوبهم و لكن الله الف بينهم انه عزيز حكيم
And brought together their hearts. If you had spent all that is in the earth, you could not have brought their hearts together; but Allah brought them together. Indeed, He is Exalted in Might and Wise.
Inn kay dilon mein bahumi ulfat bhi ussi ney dali hai. Zamin mein jo kuch hai agar sara ka sara bhi kharch ker dalta to bhi inn kay dil aapas mein na mila sakta. Yeh to Allah hi ney inn mein ulfat daal di hai woh ghalib hikmaton wala hai.
اور ان کے دلوں میں ایک دوسرے کی الفت پیدا کردی ۔ اگر تم زمین بھر کی ساری دولت بھی خرچ کرلیتے تو ان کے دلوں میں یہ الفت پیدا نہ کرسکتے ، لیکن اللہ نے ان کے دلوں کو جوڑ دیا ، وہ یقینا اقتدار کا بھی مالک ہے ، حکمت کا بھی مالک ۔
اور ان کے دلوں میں میل کردیا ( ف۱۲۰ ) اگر تم زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ کردیتے ان کے دل نہ ملا سکتے ( ف۱۲۱ ) لیکن اللہ نے ان کے دل ملادیئے ، بیشک وہی ہے غالب حکمت والا ،
اور مومنوں کے دل ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ دیے ۔ تم روئے زمین کی ساری دولت بھی خرچ کر ڈالتے تو ان لوگوں کے دل نہ جوڑ سکتے تھے مگر وہ اللہ ہے جس نے ان لوگوں کے دل جوڑے 46 ، یقیناً وہ بڑا زبردست اور دانا ہے ۔
اور ( اسی نے ) ان ( مسلمانوں ) کے دلوں میں باہمی الفت پیدا فرما دی ۔ اگر آپ وہ سب کچھ جو زمین میں ہے خرچ کر ڈالتے تو ( ان تمام مادی وسائل سے ) بھی آپ ان کے دلوں میں ( یہ ) الفت پیدا نہ کر سکتے لیکن اللہ نے ان کے درمیان ( ایک روحانی رشتے سے ) محبت پیدا فرما دی ۔ بیشک وہ بڑے غلبہ والا حکمت والا ہے
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :46 اشارہ ہے اس بھائی چارے اور الفت و محبت کی طرف جو اللہ تعالیٰ نے ایمان لانے والے اہل عرب کے درمیان پیدا کر کے ان کو ایک مضبوط جتھا بنا دیا تھا ، حالانکہ اس جتھے کے افراد ان مختلف قبیلوں سے نکلے ہوئے تھے جن کے درمیان صدیوں سے دشمنیاں چلی آرہی تھیں ۔ خصوصیت کے ساتھ اللہ کا یہ فضل اوس و خزرج کے معاملہ میں تو سب سے زیادہ نمایاں تھا ۔ یہ دونوں قبیلے دو ہی سال پہلے تک ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے اور مشہور جنگ بُعاث کو کچھ زیادہ دن نہیں گزرے تھے جس میں اوس نے خزرج کو اور خزرج نے اوس کو گویا صفحہ ہستی سے مٹا دینے کا تہیہ کر لیا تھا ۔ ایسی شدید عداوتوں کو دو تین سال کے اندر گہری دوستی و برادری میں تبدیل کر دینا اور ان متنافر افزا کو جوڑ کر ایسی ایک بنیان مرصوص بنا دینا جیسی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اسلامی جماعت تھی ، یقیناً انسان کی طاقت سے بالا تر تھا اور دنیوی اسباب کی مدد سے یہ عظیم الشان کارنامہ انجام نہیں پا سکتا تھا ۔ پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب ہماری تائید و نصرت نے یہ کچھ کر دکھایا ہے تو آئندہ بھی تمہاری نظر دنیوی اسباب پر نہیں بلکہ خدا کی تائید پر ہونی چاہیے کہ جو کچھ کام بنے گا اسی سے بنے گا ۔