Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
هُوَ الَّذِىۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَهٗ بِالۡهُدٰى وَدِيۡنِ الۡحَـقِّ لِيُظۡهِرَهٗ عَلَى الدِّيۡنِ كُلِّهٖۙ وَلَوۡ كَرِهَ الۡمُشۡرِكُوۡنَ‏ ﴿33﴾
اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا ہے کہ اسے اور تمام مذہبوں پر غالب کر دے اگرچہ مشرک برا مانیں ۔
هو الذي ارسل رسوله بالهدى و دين الحق ليظهره على الدين كله و لو كره المشركون
It is He who has sent His Messenger with guidance and the religion of truth to manifest it over all religion, although they who associate others with Allah dislike it.
Ussi ney apney rasool ko hidayat aur sachay deen kay sath bheja hai kay issay aur tamam mazhabon per ghalib ker dey agar cheh mushrik bura manen.
وہ اللہ ہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے ، تاکہ اسے ہر دوسرے دین پر غالب کردے ، چاہے مشرک لوگوں کو یہ بات کتنی ناپسند ہو ۔
وہی ہے جس نے اپنا رسول ( ف۷۳ ) ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے ( ف۷٤ ) پڑے برا مانیں مشرک ،
وہ اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے پوری جنسِ دین پر غالب کر دے ۔ 32 خواہ مشرکوں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو ۔
وہی ( اللہ ) ہے جس نے اپنے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس ( رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو ہر دین ( والے ) پر غالب کر دے اگرچہ مشرکین کو برا لگے
سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :32 متن میں”الدین“ کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کا ترجمہ ہم نے ”جنس دین“ کیا ہے ۔ دین کا لفظ ، جیسا کہ ہم پہلے بھی بیان کر چکے ہیں ، عربی زبان میں اس نظام زندگی یا طریق زندگی کے لیے استعمال ہوتا ہے جس کے قائم کرنے والے کو سند اور مُطاع تسلیم کر کے اس کا اتباع کیا جائے ۔ پس بعثت رسول کی غرض اس آیت میں یہ بتائی گئی ہے کہ جس ہدایت اور دین حق کو وہ خدا کیطرف سے لایا ہے اسے دین کی نوعیت رکھنے والے تمام طریقوں اور نظاموں پر غالب کر دے ۔ دوسرے الفاظ میں رسول کی بعثت کبھی اس غرض کے لیے نہیں ہوئی کہ جو نظام زندگی لے کر وہ آیا ہے وہ کسی دوسرے نظام زندگی کا تابع اور اس سے مغلوب بن کر اور اس کی دی ہوئی رعایتوں اور گنجائشوں میں سمٹ کر رہے ۔ بلکہ وہ بادشاہ ارض و سما کا نمائندہ بن کر آیا ہے اور اپنے بادشاہ کے نظام حق کو غالب دیکھنا چاہتا ہے ۔ اگر کوئی دوسرا نظام زندگی دنیا میں رہے بھی تو اسے خدائی نظام کی بخشی ہوئی گنجائشوں میں سمٹ کر رہنا چاہیے جیسا کہ جزیہ ادا کرنے کی صورت میں ذمیوں کا نظام زندگی رہتا ہے ۔ ( ملاحظہ ہو الزمر ، حاشیہ ۳ ، المومن ، حاشیہ ٤۳ – الشوریٰ حاشیہ ۲۰ )