Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
فَاذۡكُرُوۡنِىۡٓ اَذۡكُرۡكُمۡ وَاشۡکُرُوۡا لِىۡ وَلَا تَكۡفُرُوۡنِ‏ ﴿152﴾
اس لئے تم میرا ذکر کرو میں بھی تمہیں یاد کروں گا ، میری شکر گزاری کرو اور ناشکری سے بچو ۔
فاذكروني اذكركم و اشكروا لي و لا تكفرون
So remember Me; I will remember you. And be grateful to Me and do not deny Me.
Iss liye tum mera ziker kero mein bhi tumhen yaad keroon ga meri shukar guzari kero aur na shukri say bacho.
اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے ۔ لہذا مجھے یاد کرو ، میں تمہیں یاد رکھوں گا ۔ اور میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو ۔
تو میری یاد کرو میں تمہارا چرچا کروں گا ( ف۲۷۸ ) اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو ۔
لہٰذا تم مجھے یاد رکھو ، میں تمہیں یاد رکھوں گا ، اور میرا شکر ادا کرو ، کفرانِ نعمت نہ کرو ۔ ؏١۸
سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کیا کرو اور میری ناشکری نہ کیا کرو
موسیٰ علیہ السلام اللہ رب العزت سے عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ تیرا شکر کس طرح کروں ارشاد ہوتا ہے مجھے یاد رکھو بھولو نہیں یاد شکر ہے اور بھول کفر ہے حسن بصری وغیرہ کا قول ہے کہ اللہ کی یاد کرنے والے کو اللہ بھی یاد کرتا ہے اس کا شکر کرنے والے کو وہ زیادہ دیتا ہے اور ناشکرے کو عذاب کرتا ہے بزرگان سلف سے مروی ہے کہ اللہ سے پورا ڈرنا یہ ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے نافرمانی نہ کی جائے اس کا ذکر کیا جائے غفلت نہ برتی جائے اس کا شکر کیا جائے ناشکری نہ کی جائے ۔ حضرت عبداللہ بن عمر سے سوال ہوتا ہے کہ کیا زانی ، شرابی ، چور اور قاتل نفس کو بھی یاد کرتا ہے؟ فرمایا ہاں برائی سے ، حسن بصری فرماتے ہیں مجھے یاد کرو یعنی میرے ضروری احکام بجا لاؤ میں تمہیں یاد کروں گا یعنی اپنی نعمتیں عطا فرماؤں گا سعید بن جیر فرماتے ہیں میں تمہیں بخش دوں گا اور اپنی رحمتیں تم پر نازل کروں گا حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اللہ کا یاد کرنا بہت بڑی چیز ہے ایک قدسی حدیث میں ہے جو تجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے میں اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جو مجھے کسی جماعت میں یاد کرتا ہے میں بھی اسے اس سے بہتر جماعت میں یاد کرتا ہوں ۔ مسند احمد میں ہے کہ وہ جماعت فرشتوں کی ہے جو شخص میری طرف ایک بالشت بڑھتا ہے میں اس کی طرف ایک ہاتھ بڑھاتا ہوں اور اگر تو اے بنی آدم میری طرف ایک ہاتھ بڑھائے گا میں تیری طرف دو ہاتھ بڑھاؤں گا اور اگر تو میری طرف چلتا ہوا آئے گا تو میں تیری طرف دوڑتا ہوا آؤں گا صحیح بخاری میں بھی یہ حدیث ہے حضرت قتادہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کی رحمت اس سے بھی زیادہ قریب ہے پھر فرمایا میرا شکر کرو ناشکری نہ کرو اور جگہ ہے آیت ( لَىِٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِيْدَنَّكُمْ وَلَىِٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِيْ لَشَدِيْدٌ ) 14 ۔ ابراہیم:7 ) یعنی تیرے رب کی طرف سے عام آگہی ہے کہ اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں برکت دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو یاد رکھنا میرا عذاب سخت ہے ، مسند احمد میں ہے کہ عمربن حصین ایک مرتبہ نہایت قیمتی حلہ پہنے ہوئے آئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ جب کسی پر انعام کرتا ہے تو اس کا اثر اس پر دیکھنا چاہتا ہے ۔