Surah

Information

Surah # 13 | Verses: 43 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 96 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اَفَمَنۡ هُوَ قَآٮِٕمٌ عَلٰى كُلِّ نَفۡسٍۢ بِمَا كَسَبَتۡ‌ۚ وَجَعَلُوۡالِلّٰهِ شُرَكَآءَ ؕ قُلۡ سَمُّوۡهُمۡ‌ؕ اَمۡ تُنَـبِّـئُــوْنَهٗ بِمَا لَا يَعۡلَمُ فِى الۡاَرۡضِ اَمۡ بِظَاهِرٍ مِّنَ الۡقَوۡلِؕ بَلۡ زُيِّنَ لِلَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مَكۡرُهُمۡ وَصُدُّوۡا عَنِ السَّبِيۡلِ‌ؕ وَمَنۡ يُّضۡلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنۡ هَادٍ‏ ﴿33﴾
آیا وہ اللہ جو نگہبانی کرنے والا ہے ہر شخص کی اس کے کئے ہوئے اعمال پر ان لوگوں نے اللہ کے شریک ٹھرائے ہیں کہہ دیجئے ذرا ان کے نام تو لو ، کیا تم اللہ کو وہ باتیں بتاتے ہو جو وہ زمین میں جانتا ہی نہیں یا صرف اوپری اوپری باتیں بتا رہے ہو بات اصل یہ ہے کہ کفر کرنے والوں کے لئے ان کے مکر سجا دیئے گئے ہیں اور وہ صیح راہ سے روک دے گئے ہیں اور جس کو اللہ گمراہ کر دے اس کو راہ دکھانے والا کوئی نہیں ۔
افمن هو قاىم على كل نفس بما كسبت و جعلوا لله شركاء قل سموهم ام تنبونه بما لا يعلم في الارض ام بظاهر من القول بل زين للذين كفروا مكرهم و صدوا عن السبيل و من يضلل الله فما له من هاد
Then is He who is a maintainer of every soul, [knowing] what it has earned, [like any other]? But to Allah they have attributed partners. Say, "Name them. Or do you inform Him of that which He knows not upon the earth or of what is apparent of speech?" Rather, their [own] plan has been made attractive to those who disbelieve, and they have been averted from the way. And whomever Allah leaves astray - there will be for him no guide.
Aaya woh Allah jo nigehbani kerney wala hai her shaks ki uss kay kiye huye aemaal per inn logon ney Allah kay shareek thehraye hain keh dijiye zara unn kay naam to lo kiya tum Allah ko woh baten batatay ho jo woh zamin mein janta hi nahi ya sirf oopri oopri baaten bata rahey ho baat asal yeh hai kay kufur kerney walon kay liye unn kay makar saja diye gaye hain aur woh sahih raah say rok diye gaye hain aur jiss ko Allah gumrah ker dey uss ko raha dikhaney wala koi nahi.
بھلا بتاؤ کہ ایک طرف وہ ذات ہے جو ہر ہر شخص کے ہر ہر کام کی نگرانی کر رہی ہے ، اور دوسری طرف ان لوگوں نے اللہ کے ساتھ شریک مانے ہوئے ہیں؟ ( ٣٠ ) کہو کہ : ذرا ان ( خدا کے شریکوں ) کے نام تو بتاؤ ( اگر کوئی نام لو گے ) تو کیا اللہ کو کسی ایسے وجود کی خبر دو گے جس کا دنیا بھر میں اللہ کو بھی پتہ نہیں ہے ؟ یا خالی زبان سے ایسے نام لے لو گے جن کے پیچھے کوئی حقیقت نہیں؟ ( ٣١ ) حقیقت تو یہ ہے کہ ان کافروں کو اپنی مکارانہ باتیں بڑی خوبصورت لگتی ہیں اور ( اس طرح ) ان کی ہدایت کے راستے میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے ۔ اور جسے اللہ گمراہی میں پڑا رہنے دے ، اسے کوئی راہ پر لانے والا میسر نہیں آسکتا ۔ ( ٣٢ )
تو کیا وہ ہر جان پر اس کے اعمال کی نگہداشت رکھتا ہے ( ف۹۲ ) اور وہ اللہ کے شریک ٹھہراتے ہیں ، تم فرماؤ ان کا نام تو لو ( ف۹۳ ) یا اسے وہ بتاتے ہو جو اس کے علم میں ساری زمین میں نہیں ( ف۹٤ ) یا یوں ہی اوپری بات ( ف۹۵ ) بلکہ کافروں کی نگاہ میں ان کا فریب اچھا ٹھہرا ہے اور راہ سے روکے گئے ( ف۹٦ ) اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ،
پھر کیا وہ جو ایک ایک متنفّس کی کمائی پر نظر رکھتا ہے 50 ﴿اس کے مقابلے میں یہ جسارتیں کی جارہی ہیں 51 کہ﴾ لوگوں نے اس کے کچھ شریک ٹھہرا رکھے ہیں؟ اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، ان سے کہو ، ﴿اگر واقعی وہ خدا کے اپنے بنائے ہوئے شریک ہیں تو﴾ ذرا ان کے نام لو کہ وہ کون ہیں؟ کیا تم اللہ کو ایک نئی بات کی خبر دے رہے ہو جسے وہ اپنی زمین میں نہیں جانتا ؟ تم لوگ بس یونہی جو منہ میں آتا ہے کہہ ڈالتے ہو؟ 52 حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں نے دعوت حق کو ماننے سے انکار کیا ہے ان کے لیے ان کی مکّاریاں 53 خوشنما بنا دی گئی ہیں اور وہ راہِ راست سے روک دیے گئے ہیں54 ، پھر جس کو اللہ گمراہی میں پھینک دے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں ہے ۔
کیا وہ ( اﷲ ) جو ہر جان پر اس کے اعمال کی نگہبانی فرما رہا ہے اور ( وہ بت جو کافر ) لوگوں نے اﷲ کے شریک بنا لئے ( ایک جیسے ہو سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں ) ۔ آپ فرما دیجئے کہ ان کے نام ( تو ) بتاؤ ۔ ( نادانو! ) کیا تم اس ( اﷲ ) کو اس چیز کی خبر دیتے ہو جس ( کے وجود ) کو وہ ساری زمین میں نہیں جانتا یا ( یہ صرف ) ظاہری باتیں ہی ہیں ( جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ) بلکہ ( حقیقت یہ ہے کہ ) کافروں کے لئے ان کا فریب خوش نما بنا دیا گیا ہے اور وہ ( سیدھی ) راہ سے روک دیئے گئے ہیں ، اور جسے اﷲ گمراہ ٹھہرا دے تو اس کے لئے کوئی ہادی نہیں ہو سکتا
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :50 یعنی جو ایک ایک شخص کے حال سے فردا فردا واقف ہے اور جس کی نگاہ سے نہ کسی نیک آدمی کی نیکی چھپی ہوئی ہے نہ کسی بد کی بدی ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :51 جسارتیں یہ کہ اس کے ہمسر اور مد مقابل تجویز کیے جا رہے ہیں ، اس کی ذات اور صفات اور حقوق میں اس کی مخلوق کو شریک کیا جا رہا ہے ، اور اس کی خدائی میں رہ کر لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم جو کچھ چاہیں کریں ہم سے کوئی باز پرس کر نے والا نہیں ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :52 یعنی اس کے شریک جو تم نے تجویز کر رکھے ہیں ان کے معاملے میں تین ہی صورتیں ممکن ہیں: ایک یہ کہ تمہارے پاس کوئی مستند اطلاع آئی ہو کہ اللہ نے فلاں فلاں ہستیوں کو اپنی صفات ، یا اختیارات ، یا حقوق میں شریک قرار دیا ہے ۔ اگر یہ صورت ہے تو ذرا براہ کرم ہمیں بھی بتاؤ کہ وہ کون کون اصحاب ہیں اور ان کے شریک خدا مقرر کیے جانے کی اطلاع آپ حضرات کو کس ذریعہ سے پہنچی ہے ۔ دوسری ممکن صورت یہ ہے کہ اللہ کو خود خبر نہیں ہے کہ زمین میں کچھ حضرات اس کے شریک بن گئے ہیں اور اب آپ اس کو یہ اطلاع دینے چلے ہیں ۔ اگر یہ بات ہے تو صفائی کے ساتھ اپنی اس پوزیشن کا اقرار کرو ۔ پھر ہم بھی دیکھ لیں گے کہ دنیا میں کتنے ایسے احمق نکلتے ہیں جو تمہارے اس سراسر لغو مسلک کی پیروی پر قائم رہتے ہیں ۔ لیکن اگر یہ دونوں باتیں نہیں ہیں تو پھر تیسری ہی صورت باقی رہ جاتی ہے ، اور وہ یہ ہے کہ تم بغیر کسی سند اور بغیر کسی دلیل کے یونہی جس کو چاہتے ہو خدا کا رشتہ دار ٹھیرا لیتے ہو ، جس کو چاہتے ہو داتا اور فریاد رس کہہ دیتے ہو ، اور جس کے متعلق چاہتے ہو دعوی کر دیتے ہو کہ فلاں علاقے کے سلطان فلاں صاحب ہیں اور فلاں کام حضرت کی تائید و امداد سے بر آتے ہیں ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :53 س شرک کو مکاری کہنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ دراصل جن اجرام فلکی یا فرشتوں یا ارواح یا بزرگ انسانوں کو خدائی صفات و اختیارات کا حامل قرار دیا گیا ہے ، اور جن کو خدا کے مخصوص حقوق میں شریک بنا لیا گیا ہے ، ان میں سے کسی نے بھی کبھی نہ ان صفات و اختیارات کا دعوی کیا ، نہ ان حقوق کا مطالبہ کیا ، اور نہ لوگوں کو یہ تعلیم دی کہ تم ہمارےآگے پرستش کے مراسم ادا کرو ہم تمہارے کام بنایا کریں گے ۔ یہ تو چالاک انسانوں کا کام ہے کہ انہوں نے عوام پر اپنی خدائی کا سکہ جمانے کے لیے اور ان کی کمائیوں میں حصہ بٹانے کے لیے کچھ بناوٹی خدا تصنیف کیے ، لوگوں کو ان کا معتقد بنایا اور اپنے آپ کو کسی نہ کسی طور پر ان کا نمائندہ ٹھیرا کر اپنا الو سیدھا کرنا شروع کر دیا ۔ دوسری وجہ شریک کو مکر سے تعبیر کرنے کی یہ ہے کہ دراصل یہ ایک فریب نفس ہے اور ایک چور دروازہ ہے جس کے ذریعے سے انسان دنیا پرستی کے لیے ، اخلاقی بندشوں سے بچنے کے لیے اور غیر ذمہ دارانہ زندگی بسر کرنے کے لیے راہ فرار نکالتا ہے ۔ تیسری وجہ جس کی بنا پر مشرکین کے طرز عمل کو مکر سے تعبیر کیا گیا ہے آگے آتی ہے ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :54 یہ انسانی فطرت ہے کہ جب انسان ایک چیز کے مقابلے میں دوسری چیز کو اختیار کرتا ہے تو اپنے نفس کو مطمئن کرنے کے لیے اور لوگوں کو اپنی راست روی کا یقین دلانے کے لیے اپنی اختیار کردہ چیز کو ہر طریقے سے استدلال کر کے صحیح ثابت کر نے کی کوشش کرتا ہے اور اپنی رد کردہ چیز کے خلاف ہر طرح کی باتیں چھانٹنی شروع کر دیتا ہے ۔ اسی بنا پر فرمایا گیا ہے کہ جب انہوں نے دعوت حق کو ماننے سے انکار کر دیا تو قانون فطرت کے مطابق ان کے لیے ان کی گمراہی ، اور اس گمراہی پر قائم رہنے کے لیے ان کی مکاری خوشنما بنا دی گئی اور اسی فطری قانون کے مطابق راہ راست پر آنے سے روک دیے گئے ۔
عالم خیر و شر اللہ تعالیٰ ہر انسان کے اعمال کا محافظ ہے ہر ایک کے اعمال کو جانتا ہے ، ہر نفس پر نگہبان ہے ، ہر عامل کے خیر و شر کے علم سے باخبر ہے ۔ کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں ، کوئی کام اس کی بےخبری میں نہیں ہوتا ۔ ہر حالت کا اسے علم ہے ہر عمل پر وہ موجود ہے ہر پتے کے جھڑنے کا اسے علم ہے ہر جاندار کی روزی اللہ کے ذمے ہے ہر ایک کے ٹھکانے کا اسے علم ہے ہر بات اس کی کتاب میں لکھی ہوئی ہے ظاہر وباطن ہر بات کو وہ جانتا ہے تم جہاں ہو وہاں اللہ تمہارے ساتھ ہے تمہارے اعمال دیکھ رہا ہے ان صفتوں والا اللہ کیا تمہارے ان جھوٹے معبودوں جیسا ہے ؟ جو نہ سنیں ، نہ دیکھیں ، نہ اپنے لئے کسی چیز کے مالک ، نہ کسی اور کے نفع نقصان کا انہیں اختیار ۔ اس جواب کو حذف کر دیا کیونکہ دلالت کلام موجود ہے ۔ اور وہ فرمان الہٰی آیت ( وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَاۗءَ الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ وَخَرَقُوْا لَهٗ بَنِيْنَ وَبَنٰتٍۢ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۭسُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يَصِفُوْنَ ) 6 ۔ الانعام:100 ) ہے انہوں نے اللہ کے ساتھ اوروں کو شریک ٹھیرایا اور ان کی عبادت کرنے لگے تم ذرا ان کے نام تو بتاؤ ان کے حالات تو بیان کرو تاکہ دنیا جان لے کہ وہ محض بےحقیقت ہیں کیا تم زمین کی جن چیزوں کی خبر اللہ کو دے رہے ہو جنہیں وہ نہیں جانتا یعنی جن کا وجود ہی نہیں ۔ اس لئے کہ اگر وجود ہوتا تو علم الہٰی سے باہر نہ ہوتا کیونکہ اس پر کوئی مخفی سے مخفی چیز بھی حقیقتا مخفی نہیں یا صرف اٹکل پچو باتیں بنا رہے ہو ؟ فضول گپ مار رہے ہو تم نے آپ ان کے نام گھڑ لئے ، تم نے ہی انہیں نفع نقصان کا مالک قرار دیا اور تم نے ہی ان کی پوجا پاٹ شروع کر دی ۔ یہی تمہارے بڑے کرتے رہے ۔ نہ تو تمہارے ہاتھ میں کوئی ربانی دلیل ہے نہ اور کوئی ٹھوس دلیل یہ تو صرف وہم پرستی اور خواہش پروری ہے ۔ عدایت اللہ کی طرف سے نازل ہو چکی ہے ۔ کفار کا مکر انہیں بھلے رنگ میں دکھائی دے رہا ہے وہ اپنے کفر پر اور اپنے شرک پر ہی ناز کر رہے ہیں دن رات اسی میں مشغول ہیں اور اسی کی طرف اوروں کو بلا رہے ہیں جیسے فرمایا آیت ( وَقَيَّضْنَا لَهُمْ قُرَنَاۗءَ فَزَيَّنُوْا لَهُمْ مَّا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِيْٓ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ ۚ اِنَّهُمْ كَانُوْا خٰسِرِيْنَ ) 41 ۔ فصلت:25 ) ، ان کے شیطانوں نے ان کی بےڈھنگیاں ان کے سامنے دلکش بنا دی ہیں یہ راہ اللہ سے طریقہ ہدی سے روک دیئے گئے ہیں ایک قرأت اس کی صدوا بھی ہے یعنی انہوں نے اسے اچھا جان کر پھر اوروں کو اس میں پھانسنا شروع کر دیا اور راہ رسول سے لوگوں کو روکنے لگے رب کے گمراہ کئے ہوئے لوگوں کو کون راہ دکھا سکے ؟ جیسے فرمایا آیت ( ومن یرد اللہ فتنۃ فلن تملک لہ من اللہ شیئا ) جسے اللہ فتنے میں ڈالنا چاہے تو اس کے لئے اللہ کے ہاں کچھ بھی تو اختیار نہیں ۔ اور آیت میں ہے گو تو ان کی ہدایت کا لالچی ہو لیکن اللہ ان گمراہوں کو راہ دکھانا نہیں چاہتا پھر کون ہے جو ان کی مدد کرے ۔