Surah

Information

Surah # 15 | Verses: 99 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 54 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 87, from Madina
فَاَسۡرِ بِاَهۡلِكَ بِقِطۡعٍ مِّنَ الَّيۡلِ وَاتَّبِعۡ اَدۡبَارَهُمۡ وَلَا يَلۡـتَفِتۡ مِنۡكُمۡ اَحَدٌ وَّامۡضُوۡا حَيۡثُ تُؤۡمَرُوۡنَ‏ ﴿65﴾
اب تو اپنے خاندان سمیت اس رات کے کسی حصہ میں چل دے اور آپ ان کے پیچھے رہنا ، اور ( خبردار ) تم میں سے کوئی ( پیچھے ) مڑ کر بھی نہ دیکھے اور جہاں کا تمہیں حکم کیا جا رہا ہے وہاں چلے جانا ۔
فاسر باهلك بقطع من اليل و اتبع ادبارهم و لا يلتفت منكم احد و امضوا حيث تؤمرون
So set out with your family during a portion of the night and follow behind them and let not anyone among you look back and continue on to where you are commanded."
Abb tu apney khaandan samet iss raat kay kissi hissay mein chal dey aur aap inn kay peechay rehna aur ( khabardaar ) tum mein say koi ( peechay ) murr ker bhi na dekhay aur jahan ka tumhen hukum kiya jaraha hai wahan chalay jana.
لہذا آپ رات کے کسی حصے میں اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جایے ، اور آپ خود ان کے پیچھے پیچھے چلیے ( ٢٢ ) اور آپ میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے ، اور وہیں جانے کے لیے چلتے رہیں جہاں کا آپ کو حکم دیا جارہا ہے ۔
تو اپنے گھر والوں کو کچھ رات رہے لے کر باہر جایے اور آپ ان کے پیچھے چلئے اور تم میں کوئی پیچھے پھر کر نہ دیکھے ( ف۷۰ ) اور جہاں کو حکم ہے سیدھے چلے جایئے ، ( ف۷۱ )
لہٰذا اب تم کچھ رات رہے اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جاؤ اور خود ان کے پیچھے پیچھے چلو ۔ 37 تم میں سے کوئی پلٹ کر نہ دیکھے ۔ 38 بس سیدھے چلے جاؤ جدھر جانے کا تمہیں حکم دیا جا رہا ہے ۔
پس آپ اپنے اہلِ خانہ کو رات کے کسی حصہ میں لے کر نکل جائیے اور آپ خود ان کے پیچھے پیچھے چلئے اور آپ میں سے کوئی مڑ کر ( بھی ) پیچھے نہ دیکھے اور آپ کو جہاں جانے کا حکم دیا گیا ہے ( وہاں ) چلے جائیے
سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :37 یعنی اس غرض سے اپنے گھر والوں کے پیچھے چلو کہ ان میں سے کوئی ٹھیرنے نہ پائے ۔ سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :38 اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پلٹ کر دیکھتے ہی تم پتھر کے ہو جاؤ گے ، جیسا کہ بائیبل میں بیان ہوا ہے ۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پیچھے کی آوازیں اور شور و غل سن کر تماشا دیکھنے کے لیے نہ ٹھیر جانا ۔ یہ نہ تماشا دیکھنے کا وقت ہے ، اور نہ مجرم قوم کی ہلاکت پر آنسو بہانے کا ۔ ایک لمحہ بھی اگر تم نے معذب قوم کے علاقے میں دم لے لیا تو بعید نہیں کہ تمہیں بھی اس ہلاکت کی بارش سے کچھ گزند پہنچ جائے ۔
لوط علیہ السلام کو ہدایا ت حضرت لوط علیہ السلام سے فرشتے کہہ رہے ہیں کہ رات کا کچھ حصہ گزر تے ہی آپ اپنے والوں کو کر یہاں سے چلے جائیں ۔ خود آپ ان سب کے پیچھے رہیں تاکہ ان کی اچھی طرح نگرانی کر چکیں ۔ یہی سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تھی کہ آپ لشکر کے آخر میں چلاکرتے تھے تاکہ کمزور اور گرے پڑے لوگوں کا خیال رہے ۔ پھر فرما دیا کہ جب قوم پر عذاب آئے اور ان کا شور و غل سنائی دے تو ہرگز ان کی طرف نظریں نہ اٹھانا ، انہیں اسی عذاب و سزا میں چھوڑ کر تمہیں جانے کا حکم ہے ، چلے جاؤ گویا ان کے ساتھ کوئی تھا جو انہیں راستہ دکھاتا جائے ۔ ہم نے پہلے ہی سے لوط ( علیہ السلام ) سے فرما دیا تھا کہ صبح کے وقت یہ لوگ مٹا دئیے جائیں گے ۔ جیسے دوسری آیت میں ہے کہ ان کے عذاب کا وقت صبح ہے جو بہت ہی قریب ہے ۔