Surah

Information

Surah # 15 | Verses: 99 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 54 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 87, from Madina
لَا تَمُدَّنَّ عَيۡنَيۡكَ اِلٰى مَا مَتَّعۡنَا بِهٖۤ اَزۡوَاجًا مِّنۡهُمۡ وَلَا تَحۡزَنۡ عَلَيۡهِمۡ وَاخۡفِضۡ جَنَاحَكَ لِلۡمُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿88﴾
آپ ہرگز اپنی نظریں اس چیز کی طرف نہ دوڑائیں جس سے ہم نے ان میں سے کئی قسم کے لوگوں کو بہرہ مند کر رکھا ہے نہ ان پر آپ افسوس کریں اور مومنوں کے لئے اپنے بازو جھکائے رہیں ۔
لا تمدن عينيك الى ما متعنا به ازواجا منهم و لا تحزن عليهم و اخفض جناحك للمؤمنين
Do not extend your eyes toward that by which We have given enjoyment to [certain] categories of the disbelievers, and do not grieve over them. And lower your wing to the believers
Aap hergiz apni nazren uss cheez ki taraf na dorayen jiss say hum ney inn mein say kaee qisam kay logon ko behra mand ker rakha hai na inn per aap afsos keren aur momino kay liye apney bazoo jhukaye rahen.
اور تم ان چیزوں کی طرف ہرگز آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھو جو ہم نے ان ( کافروں ) میں سے مختلف لوگوں کو مزے اڑانے کے لیے دے رکھی ہیں ، اور نہ ان لوگوں پر اپنا دل کڑھاؤ ، اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں ، ان کے لیے اپنی شفقت کا بازو پھیلا دو ۔
اپنی آنکھ اٹھاکر اس چیز کو نہ دیکھو جو ہم نے ان کے جوڑوں کو برتنے کو دی ( ف۹٦ ) اور ان کا کچھ غم نہ کھاؤ ( ف۹۷ ) اور مسلمانوں کو اپنی رحمت کے پروں میں لے لو ، ( ف۹۸ )
تم اس متاع دنیا کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھو جو ہم نے ان میں سے مختلف قسم کے لوگوں کو دے رکھی ہے ، اور نہ ان کے حال پر اپنا دل کڑھاؤ ۔ 51 انہیں چھوڑ کر ایمان لانے والوں کی طرف جھکو
آپ ان چیزوں کی طرف نگاہ اٹھا کر بھی نہ دیکھئے جن سے ہم نے کافروں کے گروہوں کو ( چند روزہ ) عیش کے لئے بہرہ مند کیا ہے ، اور ان ( کی گمراہی ) پر رنجیدہ خاطر بھی نہ ہوں اور اہلِ ایمان ( کی دل جوئی ) کے لئے اپنے ( شفقت و التفات کے ) بازو جھکائے رکھئے
سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :51 ” یعنی ان کے اس حال پر نہ کڑھو کہ اپنے خیر خواہ کو اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں ، اپنی گمراہیوں اور اخلاقی خرابیوں کو اپنی خوبیاں سمجھے بیٹھے ہیں ، خود اس راستے پر جا رہے ہیں اور اپنی ساری قوم کو اس پر لیے جا رہے ہیں جس کا یقینی انجام ہلاکت ہے ، اور جو شخص انہیں سلامتی کی راہ دکھا رہا ہے اس کی سعی اصلاح کو ناکام بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور صرف کیے ڈالتے ہیں ۔