Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
اَوَلَمۡ يَرَوۡا اِلٰى مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنۡ شَىۡءٍ يَّتَفَيَّؤُا ظِلٰلُهٗ عَنِ الۡيَمِيۡنِ وَالشَّمَآٮِٕلِ سُجَّدًا لِّلَّهِ وَهُمۡ دٰخِرُوۡنَ‏ ﴿48﴾
کیا انہوں نے اللہ کی مخلوق میں سے کسی کو بھی نہیں دیکھا؟ کہ اس کے سائے دائیں بائیں جھک جھک کر اللہ تعالٰی کے سامنے سر بسجود ہوتے اور عاجزی کا اظہار کرتے ہیں ۔
او لم يروا الى ما خلق الله من شيء يتفيؤا ظلله عن اليمين و الشماىل سجدا لله و هم دخرون
Have they not considered what things Allah has created? Their shadows incline to the right and to the left, prostrating to Allah , while they are humble.
Kiya enhon ney Allah ki makhlooq mein kissi ko bhi nahi dekha? Kay uss kay saye dayen bayen jhuk jhuk ker Allah Taalaa kay samney sir ba sujood hotay aur aajzi ka izhar kertay hain.
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے جو چیز بھی پیدا کی ہے اس کے سائے اللہ کو سجدے کرتے ہوئے دائیں اور بائیں جھکے رہتے ہیں اور وہ سب عاجزی کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں؟ ( ٢٢ )
اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ جو ( ف۱۰۰ ) چیز اللہ نے بنائی ہے اس کی پرچھائیاں دائیں اور بائیں جھکتی ہیں ( ف۱۰۱ ) اللہ کو سجدہ کرتی اور وہ اس کے حضور ذلیل ہیں ( ف۱۰۲ )
اور کیا یہ لوگ اللہ کی پیدا کی ہوئی کسی چیز کو بھی نہیں دیکھتے کہ اس کا سایہ کس طرح اللہ کے حضور سجدہ کرتے ہوئے دائیں اور بائیں گرتا ہے؟ 41 سب کے سب اس طرح اظہار عجز کر رہے ہیں ۔
کیا انہوں نے ان ( سایہ دار ) چیزوں کی طرف نہیں دیکھا جو اللہ نے پیدا فرمائی ہیں ( کہ ) ان کے سائے دائیں اور بائیں اَطراف سے اللہ کے لئے سجدہ کرتے ہوئے پھرتے رہتے ہیں اور وہ ( درحقیقت ) طاعت و عاجزی کا اظہار کرتے ہیں
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :41 یعنی تمام جسمانی اشیاء کے سائے اس بات کی علامت ہیں کہ پہاڑ ہوں یا درخت ، جانور ہوں یا انسان ، سب کے سب ایک ہمہ گیر قانون کی گرفت میں جکڑے ہوئے ہیں ، سب کی پیشانی پر بندگی کا داغ لگا ہوا ہے ، الوہیت میں کسی کا کوئی ادنی حصہ بھی نہیں ہے ۔ سایہ پڑنا ایک چیز کے مادی ہونے کی کھلی علامت ہے ، اور مادی ہونا بندہ و مخلوق ہونے کا کھلا ثبوت ۔
عرش سے فرش تک اللہ تعالیٰ ذو الجلال والاکرام کی عظمت و جلالت کبریائی اور بےہمتائی کا خیال کیجئے کہ ساری مخلوق عرش سے فرش تک اس کے سامنے مطیع اور غلام ۔ جمادات و حیوانات ، انسان اور جنات ، فرشتے اور کل کائنات ، اس کی فرماں بردار ، ہر چیز صبح شام اس کے سامنے ہر طرح سے اپنی عاجزی اور بیکسی کا ثبوت پیش کرنے والی ، جھک جھک کر اس کے سامنے سجدے کرنے والی ۔ مجاہد رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں سورج ڈھلتے ہی تمام چیزیں اللہ کے سامنے سجدے میں گر پڑتی ہیں ہر ایک رب العالمین کے سامنے ذلیل و پست ہے ، عاجز و بےبس ہے ۔ پہاڑ وغیرہ کا سجدہ ان کا سایہ ہے ، سمندر کی موجیں اس کی نماز ہے ۔ انہیں گویا ذوی العقول سمجھ کر سجدے کی نسبت ان کی طرف کی ۔ اور فرمایا زمین و آسمان کے کل جاندار اس کے سامنے سجدے میں ہیں ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَلِلّٰهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ طَوْعًا وَّكَرْهًا وَّظِلٰلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ 15۝۞{السجدہ} ) 13- الرعد:15 ) خوشی نا خوشی ہر چیز رب العالمین کے سامنے سر بسجود ہے ، ان کے سائے صبح و شام سجدہ کرتے ہیں ۔ فرشتے بھی باوجود اپنی قدر و منزلت کے اللہ کے سامنے پست ہیں ، اس کی عبادت سے تنگ نہیں آ سکتے اللہ تعالیٰ جل و علا سے کانپتے اور لرزتے رہتے ہیں اور جو حکم ہے اس کی بجا آوری میں مشغول ہیں نہ نافرمانی کرتے ہیں نہ سستی کرتے ہیں ۔