سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :54
یعنی یہ تمہارے متعلق کوئی ایک رائے ظاہر نہیں کرتے بلکہ مختلف اوقات میں بالکل مختلف اور متضاد باتیں کہتے ہیں ۔ کبھی کہتے ہیں تم خود جادوگر ہو ۔ کبھی کہتے ہیں تم پر کسی اور نے جادو کر دیا ہے ۔ کبھی کہتے ہیں تم شاعر ہو ۔ کبھی کہتے ہیں تم مجنون ہو ۔ ان کی یہ متضاد باتیں خود اس بات کا ثبوت ہیں کہ حقیقت ان کو معلوم نہیں ہے ، ورنہ ظاہر ہے کہ وہ آئے دن ایک نئی بات چھانٹنے کے بجائے کوئی ایک ہی قطعی رائے ظاہر کرتے ۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ خود اپنے کسی قول پر بھی مطمئن نہیں ہیں ۔ ایک الزام رکھتے ہیں ۔ پھر آپ ہی محسوس کرتے ہیں کہ یہ چسپاں نہیں ہوتا ۔ اس کے بعد دوسرا الزام لگاتے ہیں ۔ اور اسے بھی لگتا ہوا نہ پا کر ایک تیسرا الزام تصنیف کر دیتے ہیں ۔ اس طرح ان کا ہر نیا الزام ان کے پہلے الزام کی تردید کر دیتا ہے ، اور اس سے پتہ چل جاتا ہے کہ صداقت سے ان کو کوئی واسطہ نہیں ہے ، محض عداوت کی بنا پر ایک سے ایک بڑھ کر جھوٹ گھڑے جا رہے ہیں ۔