Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
اُنْظُرۡ كَيۡفَ ضَرَبُوۡا لَكَ الۡاَمۡثَالَ فَضَلُّوۡا فَلَا يَسۡتَطِيۡعُوۡنَ سَبِيۡلًا‏ ﴿48﴾
دیکھیں تو سہی ، آپ کے لئے کیا کیا مثالیں بیان کرتے ہیں ، پس وہ بہک رہے ہیں ۔ اب تو راہ پانا ان کے بس میں نہیں رہا ۔
انظر كيف ضربوا لك الامثال فضلوا فلا يستطيعون سبيلا
Look how they strike for you comparisons; but they have strayed, so they cannot [find] a way.
Dekhen to sahih aap kay liye kiya kiya misalen biyan kertay hain pus woh behak rahey hain. Abb to raah pana inn kay bus mein nahi raha.
دیکھو انہوں نے تم پر کیسی کیسی پھبتیاں چست کی ہیں ۔ یہ راہ سے بھٹک چکے ہیں ۔ چنانچہ یہ راستے پر نہیں آسکتے ۔
دیکھو انہوں نے تمہیں کیسی تشبیہیں دیں تو گمراہ ہوئے کہ راہ نہیں پاسکتے ،
دیکھو ، کیسی باتیں ہیں جو یہ لوگ تم پر چھانٹتے ہیں ۔ یہ بھٹک گئے ہیں ۔ انہیں راستہ نہیں ملتا ۔ 54
۔ ( اے حبیب! ) دیکھئے ( یہ لوگ ) آپ کے لئے کیسی ( کیسی ) تشبیہیں دیتے ہیں پس یہ گمراہ ہو چکے ، اب راہِ راست پر نہیں آسکتے
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :54 یعنی یہ تمہارے متعلق کوئی ایک رائے ظاہر نہیں کرتے بلکہ مختلف اوقات میں بالکل مختلف اور متضاد باتیں کہتے ہیں ۔ کبھی کہتے ہیں تم خود جادوگر ہو ۔ کبھی کہتے ہیں تم پر کسی اور نے جادو کر دیا ہے ۔ کبھی کہتے ہیں تم شاعر ہو ۔ کبھی کہتے ہیں تم مجنون ہو ۔ ان کی یہ متضاد باتیں خود اس بات کا ثبوت ہیں کہ حقیقت ان کو معلوم نہیں ہے ، ورنہ ظاہر ہے کہ وہ آئے دن ایک نئی بات چھانٹنے کے بجائے کوئی ایک ہی قطعی رائے ظاہر کرتے ۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ خود اپنے کسی قول پر بھی مطمئن نہیں ہیں ۔ ایک الزام رکھتے ہیں ۔ پھر آپ ہی محسوس کرتے ہیں کہ یہ چسپاں نہیں ہوتا ۔ اس کے بعد دوسرا الزام لگاتے ہیں ۔ اور اسے بھی لگتا ہوا نہ پا کر ایک تیسرا الزام تصنیف کر دیتے ہیں ۔ اس طرح ان کا ہر نیا الزام ان کے پہلے الزام کی تردید کر دیتا ہے ، اور اس سے پتہ چل جاتا ہے کہ صداقت سے ان کو کوئی واسطہ نہیں ہے ، محض عداوت کی بنا پر ایک سے ایک بڑھ کر جھوٹ گھڑے جا رہے ہیں ۔