Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَاذۡكُرُوا اللّٰهَ فِىۡٓ اَيَّامٍ مَّعۡدُوۡدٰتٍ‌ؕ فَمَنۡ تَعَجَّلَ فِىۡ يَوۡمَيۡنِ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَيۡهِ ۚ وَمَنۡ تَاَخَّرَ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَيۡه‌ِ ۙ لِمَنِ اتَّقٰى ؕ وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاعۡلَمُوۡٓا اَنَّکُمۡ اِلَيۡهِ تُحۡشَرُوۡنَ‏ ﴿203﴾
اور اللہ تعالٰی کی یاد ان گنتی کے چند دنوں ( ایام تشریق ) میں کرو ، دو دن کی جلدی کرنے والے پر بھی کوئی گناہ نہیں اور جو پیچھے رہ جائے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں یہ پرہیزگار کے لئے ہے اور اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اُسی کی طرف جمع کئے جاؤ گے ۔
و اذكروا الله في ايام معدودت فمن تعجل في يومين فلا اثم عليه و من تاخر فلا اثم عليه لمن اتقى و اتقوا الله و اعلموا انكم اليه تحشرون
And remember Allah during [specific] numbered days. Then whoever hastens [his departure] in two days - there is no sin upon him; and whoever delays [until the third] - there is no sin upon him - for him who fears Allah . And fear Allah and know that unto Him you will be gathered.
Aur Allah Taalaa ki yaad unn ginti kay chand dinon ( ayyaam-e-tashreeq ) mein kero do din ki jaldi kerney walay per bhi koi gunah nahi aur jo peechay reh jaye uss per bhi koi gunah nahi yeh perhezgar kay liye hai aur Allah Taalaa say dartay raho aur jaan rakho kay tum sab ussi ki taraf jama kiye jao gay.
اور اللہ کو گنتی کے ( ان چند ) دنوں میں ( جب تم منی میں مقیم ہو ) یاد کرتے رہو ۔ پھر جو شخص دو ہی دن میں جلدی چلا جائے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے اور جو شخص ( ایک دن ) بعد میں جائے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ( ١٣٥ ) یہ ( تفصیل ) اس کے لیے ہے جو تقوی اختیار کرے اور تم سب تقوی اختیار کرو ، اور یقین رکھو کہ تم سب کو اسی کی طرف لے جا کر جمع کیا جائے گا ۔
اور اللہ کی یاد کرو گنے ہوئے دنوں میں ( ف۳۹۰ ) تو جلدی کرکے دو دن میں چلا جائے اس پر کچھ گنا نہیں اور جو رہ جائے تو اس پر گناہ نہیں پرہیزگار کے لئے ( ف۳۹۱ ) اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تمہیں اسی کی طرف اٹھنا ہے ،
یہ گنتی کے چند روز ہیں ، جو تمہیں اللہ کی یاد میں بسر کرنے چاہئیں ۔ پھر جو کوئی جلدی کر کے دو ہی دن میں واپس ہوگیا تو کوئی حرج نہیں ، اور جو کچھ دیر زیادہ ٹھیر کر پلٹا تو بھی کوئی حرج نہیں ۔ 222 بشرطیکہ یہ دن اس نے تقوٰی کے ساتھ بسر کیے ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ کی نافرمانی سے بچو اور خوب جان رکھو کہ ایک روز اس کے حضور میں تمہاری پیشی ہونے والی ہے ۔
اور اﷲ کو ( ان ) گنتی کے چند دنوں میں ( خوب ) یاد کیا کرو ، پھر جس کسی نے ( منیٰ سے واپسی میں ) دو ہی دنوں میں جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جس نے ( اس میں ) تاخیر کی تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ، یہ اس کے لئے ہے جو پرہیزگاری اختیار کرے ، اور اﷲ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ تم سب کو اسی کے پاس جمع کیا جائے گا
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :222 یعنی ایام تشریق میں منٰی سے مکے کی طرف واپسی خواہ ۱۲ ذی الحجہ کو ہو یا تیرھویں تاریخ کو ، دونوں صورتوں میں کوئی حرج نہیں ۔ اصل اہمیت اس کی نہیں کہ تم ٹھیرے کتنے دن ، بلکہ اس کی ہے کہ جتنے دن بھی ٹھیرے ان میں خدا کے ساتھ تمہارے تعلق کا کیا حال رہا ۔ خدا کا ذکر کرتے رہے یا میلوں ٹھیلوں میں لگے رہے ۔
ایام تشریق آیت ( ایام معدودات ) سے مراد ایام تشریق اور ایام معلومات سے مراد ذی الحجہ کے دس دن ہیں ، ذکر اللہ سے مراد یہ ہے کہ ایام تشریق میں فرض نمازوں کے بعد اللہ اکبر اللہ اکبر کہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں عرفے کا دن قربانی کا دن اور ایام تشریق ہمارے یعنی اہل اسلام کی عید کے دن ہیں اور یہ دن کھانے پینے کے ہیں ( احمد ) اور حدیث میں ہے ایام تشریق کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے ہیں ( احمد ) پہلے یہ حدیث بھی بیان ہو چکی ہے کہ عرفات کل ٹھہرنے کی جگہ ہے اور ایام تشریق سب قربانی کے دن ہیں ، اور یہ حدیث بھی پہلے گزر چکی ہے کہ منی کے دن تین ہیں دو دن میں جلدی یا دو دیر کرنے والے پر کوئی گناہ نہیں ، ابن جریر کی ایک حدیث میں ہے کہ ایام تشریق کھانے اور ذکر اللہ کرنے کے دن ہیں ، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھیجا کہ وہ منی میں گھوم کر منادی کر دیں کہ ان دنوں میں کوئی روزہ نہ رکھیں یہ دن کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے ہیں ، ایک اور مرسل روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ مگر جس پر قربانی کے بدلے روزے ہوں اس کے لئے یہ زائد نیکی ہے ، ایک اور روایت میں ہے کہ منادی بشر بن سحیم رضی اللہ عنہ تھے اور حدیث میں ہے کہ آپ نے ان دنوں کے روزوں کی ممانعت فرمائی ہے ایک روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سفید خچر پر سوار ہو کر شعب انصار میں کھڑے ہو کر یہ حکم سنایا تھا ، کہ لوگو یہ دن روزوں کے نہیں بلکہ کھانے پینے اور ذکر اللہ کرنے کے ہیں ، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں ایام معدودات ایام تشریق ہیں اور یہ چار دن ہیں دسویں ذی الحجہ کی اور تین دن اس کے بعد کے یعنی دس سے تیرہ تک ، ابن عمر ، ابن زبیر ، ابو موسیٰ ، عطاء مجاہد ، عکرمہ ، سعید بن جبیر ، ابو مالک ، ابراہیم نخعی ، یحییٰ بن ابی کثیر ، حسن ، قتادہ ، سدی ، زہری ، ربیع بن انس ، ضحاک ، مقاتل بن حیان ، عطاء خراسانی ، امام مالک وغیرہ بھی یہی فرماتے ہیں ، حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں یہ تین دن ہیں دسویں گیارہویں اور بارہویں ان میں جب چاہو قربانی کرو لیکن افضل پہلا دن ہے مگر مشہور قول یہی ہے اور آیت کریمہ کے الفاظ کی ظاہری دلالت بھی اسی پر ہے کیونکہ دو دن میں جلدی یا دیر معاف ہے تو ثابت ہوا کہ عید کے بعد تین دن ہونے چاہئیں اور ان دنوں میں اللہ کا ذکر کرنا قربانیوں کے ذبح کے وقت ہے ، اور یہ بھی پہلے بیان ہو چکا ہے کہ راجح مذہب اس میں حضرت امام شافعی کا ہے کہ قربانی کا وقت عید کے دن سے ایام تشریق کے ختم ہونے تک ہے ، اور اس سے مراد نمازوں کے بعد کا مقررہ ذکر بھی ہے اور ویسے عام طور پر یہی اللہ کا ذکر مراد ہے ، اور اس کے مقررہ وقت میں گو علماء کرام کا اختلاف ہے لیکن زیادہ مشہور قول جس پر عمل درآمد بھی ہے یہ ہے کہ عرفے کی صبح سے ایام تشریق کے آخر دن کی عصر کی نماز تک ، اس بارے میں ایک مرفوع حدیث بھی دار قطنی میں ہے لیکن اس کا مرفوع ہونا صحیح نہیں واللہ اعلم ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے خیمہ میں تکبیر کہتے اور آپ کی تکبیر پر بازار والے لوگ تکبیر کہتے ہیں یہاں تک کہ منی کا میدان گونج اٹھتا اسی طرح یہ مطلب بھی ہے کہ شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے وقت تکبیر اور اللہ کا ذکر کیا جائے جو ایام تشریق کے ہر دن ہوگا ، ابو داود وغیرہ میں حدیث ہے کہ بیت اللہ کا طواف صفا مروہ کی سعی شیطانوں کو کنکریاں مارنی یہ سب اللہ تعالیٰ کے ذکر کو قائم کرنے کے لئے ہے ۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے حج کی پہلی اور دوسری واپسی کا ذکر کیا اور اس کے بعد لوگ ان پاک مقامات کو چھوڑ کر اپنے اپنے شہروں اور مقامات کو لوٹ جائیں گے اس لئے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور یقین رکھو کہ تمہیں اس کے سامنے جمع ہونا ہے اسی نے تمہیں زمین میں پھیلایا پھر وہی سمیٹ لے گا پھر اسی کی طرف حشر ہو گا پس جہاں کہیں ہو اس سے ڈرتے رہا کرو ۔