Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
وَمَنۡ يَّهۡدِ اللّٰهُ فَهُوَ الۡمُهۡتَدِ‌ ۚ وَمَنۡ يُّضۡلِلۡ فَلَنۡ تَجِدَ لَهُمۡ اَوۡلِيَآءَ مِنۡ دُوۡنِهٖ‌ ؕ وَنَحۡشُرُهُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ عَلٰى وُجُوۡهِهِمۡ عُمۡيًا وَّبُكۡمًا وَّصُمًّا‌ ؕ مَاۡوٰٮهُمۡ جَهَـنَّمُ‌ ؕ كُلَّمَا خَبَتۡ زِدۡنٰهُمۡ سَعِيۡرًا‏ ﴿97﴾
اللہ جس کی رہنمائی کرے وہ تو ہدایت یافتہ ہے اور جسے وہ راہ سے بھٹکا دے ناممکن ہے کہ تو اس کا مددگار اس کے سوا کسی اور کو پائے ، ایسے لوگوں کا ہم بروز قیامت اوندھے منہ حشر کریں گے ، درآں حالیکہ وہ اندھے گونگے اور بہرے ہونگے ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا جب کبھی وہ بجھنے لگے گی ہم ان پر اسے اور بھڑکا دیں گے ۔
و من يهد الله فهو المهتد و من يضلل فلن تجد لهم اولياء من دونه و نحشرهم يوم القيمة على وجوههم عميا و بكما و صما ماوىهم جهنم كلما خبت زدنهم سعيرا
And whoever Allah guides - he is the [rightly] guided; and whoever He sends astray - you will never find for them protectors besides Him, and We will gather them on the Day of Resurrection [fallen] on their faces - blind, dumb and deaf. Their refuge is Hell; every time it subsides We increase them in blazing fire.
Allah jiss ki rehnumaee keray woh to hidayat yafta hai aur jissay woh raah say bhatka dey na mumkin hai kay tu uss ka madadgar uss kay siwa kissi aur ko paye aisay logon ko hum baroz qayamat ondhay mun hashar keren gay daran halankay woh andhay goongay aur behray hongay unn ka thikana jahannum hoga. Jab kabhi woh bujhney lagay gi hum unn per ussay aur bharka den gay.
اور جسے اللہ ہدایت دے ، وہی صحیح راستے پر ہوتا ہے ، اور جن لوگوں کو وہ گمراہی میں مبتلا کردے ، تو اس کے سوا تمہیں ان کے کوئی مددگار نہیں مل سکتے ۔ اور ہم انہیں قیامت کے دن منہ کے بل اس طرح اکٹھا کریں گے کہ وہ اندھے ، گونگے اور بہرے ہوں گے ۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا ۔ جب کبھی اس کی آگ دھیمی ہونے لگے گی ، ہم اسے اور زیادہ بھڑکا دیں گے ۔
اور جسے اللہ راہ دے وہی راہ پر ہے اور جسے گمراہ کرے ( ف۲۰۱ ) تو ان کے لیے اس کے سوا کوئی حمایت والے نہ پاؤ گے ( ف۲۰۲ ) اور ہم انھیں قیامت کے دن ان کے منہ کے بل ( ف۲۰۳ ) اٹھائیں گے اندھے اور گونگے اور بہرے ( ف۲۰٤ ) ان کا ٹھکانا جہنم ہے جب کبھی بجھنے پر آئے گی ہم اسے اور بھڑکا دیں گے ،
جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے ، اور جسے وہ گمراہی میں ڈال دے تو اس کے سوا ایسے لوگوں کے لیے تو کوئی حامی و ناصر نہیں پاسکتا ۔ 110 ان لوگوں کو ہم قیامت کے روز اوندھے منہ کھینچ لائیں گے ، اندھے ، گونگے اور بہرے ۔ 111 ان کا ٹھکانا جہنم ہے ۔ جب کبھی اس کی آگ دھیمی ہونے لگے گی ہم اسے اور بھڑکا دیں گے ۔
اور اﷲ جسے ہدایت فرما دے تو وہی ہدایت یافتہ ہے ، اور جسے وہ گمراہ ٹھہرا دے تو آپ ان کے لئے اس کے سوا مددگار نہیں پائیں گے ، اور ہم انہیں قیامت کے دن اوندھے منہ اٹھائیں گے اس حال میں کہ وہ اندھے ، گونگے اور بہرے ہوں گے ، ان کا ٹھکانا دوزخ ہے ، جب بھی وہ بجھنے لگے گی ہم انہیں ( عذاب دینے کے لئے ) اور زیادہ بھڑکا دیں گے
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :110 یعنی جس کی ضلالت پسندی اور ہٹ دھرمی کے سبب سے اللہ نے اس پر ہدایت کے دروازے بند کر دیے ہوں اور جسے اللہ ہی نے ان گمراہیوں کی طرف دھکیل دیا ہو جن کی طرف وہ جانا چاہتا تھا ، تو اب اور کون ہے جو اس کو راہ راست پر لا سکے؟ جس شخص نے سچائی سے منہ موڑ کر جھوٹ پر مطمئن ہونا چاہا ، اور جس کی اس خباثت کو دیکھ کر اللہ نے بھی اس کے لیے وہ اسباب فراہم کر دیے جن سے سچائی کے خلاف اس کی نفرت میں اور جھوٹ پر اس کے اطمینان میں اور زیادہ اضافہ ہوتا چلا جائے ، اسے آخر دنیا کی کونسی طاقت جھوٹ سے منحرف اور سچائی پر مطمئن کر سکتی ہے ؟ اللہ کا یہ قاعدہ نہیں کہ جو خود بھٹکنا چاہے اسے زبردستی ہدایت دے ، اور کسی دوسری ہستی میں یہ طاقت نہیں کہ لوگوں کے دل بدل دے ۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :111 یعنی جیسے وہ دنیا میں کر رہے کہ نہ حق دیکھتے تھے ، نہ حق سنتے تھے اور نہ حق بولتے تھے ، ویسے ہی وہ قیامت میں اٹھائے جائیں گے ۔
میدان حشر کا ایک ہولناک منظر اللہ تعالیٰ اس بات کو بیان فرماتا ہے کہ تمام مخلوق میں تصرف صرف اسی کا ہے اس کا کوئی حکم ٹل نہیں سکتا اس کے راہ دکھائے ہوئے کو کوئی بہکا نہیں سکتا نہ اس کے بہکائے ہوئے کی کوئی راہنمائی کر سکتا ہے اس کا ولی اور مرشد کوئی نہیں بن سکتا ۔ ہم انہیں اوندھے منہ میدان قیامت ( محشر کے مجمع ) میں لائیں گے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا جس نے پیروں پر چلایا ہے وہ سر کے بل بھی چلا سکتا ہے ۔ یہ حدیث بخاری مسلم میں بھی ہے ۔ مسند میں ہے حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھڑے ہو کر فرمایا کہ اے بنی غفار قبیلے کے لوگو سچ کہو اور قسمیں نہ کھاؤ صادق مصدوق پیغمبر نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ لوگ تین قسم کے بنا کر حشر میں لائے جائیں گے ایک فوج تو کھانے پینے اوڑھنے والی ، ایک چلنے اور دوڑنے والی ، ایک وہ جنہیں فرشتے اوندھے منہ گھیسٹ کر جہنم کے سامنے جمع کریں گے ۔ لوگوں نے کہا دو قسمیں تو سمجھ میں آ گئیں لیکن یہ چلنے اور دوڑنے والے سمجھ میں نہیں آئے آپ نے فرمایا سواریوں پر آفت آ جائے گی یہاں تک کہ ایک انسان اپنا ہرا بھرا باغ دے کر پالان والی اونٹنی خریدنا چاہے گا لیکن نہ مل سکے گی ۔ یہ اس وقت نابینا ہوں گے ، بےزبان ہوں گے ، کچھ بھی نہ سن سکیں گے غرض مختلف حال ہوں گے اور گناہوں کی شامت میں گناہوں کے مطابق گرفتار کئے جائیں گے ۔ دنیا میں حق سے اندھے بہرے اور گونگے بنے رہے آج سخت احتیاج والے دن ، سچ مچ اندھے بہرے گونگے بنا دئیے گئے ۔ ان کا اصلی ٹھکانا ، گھوم پھر کر آنے اور رہنے سہنے بسنے ٹھہرنے کی جگہ جہنم قرار دی گئی ۔ وہاں کی آگ جہاں مدھم پڑنے کو آئی اور بھڑکا دی گئی سخت تیز کر دی گئی جیسے فرمایا آیت ( فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِيْدَكُمْ اِلَّا عَذَابًا 30؀ۧ ) 78- النبأ:30 ) یعنی اب سزا برداشت کرو ۔ سوائے عذاب کے کوئی چیز تمہیں زیادہ نہ دی جائے گی ۔