Surah

Information

Surah # 19 | Verses: 98 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 44 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 58 and 71, from Madina
وَاذۡكُرۡ فِى الۡكِتٰبِ اِبۡرٰهِيۡمَ ۙ اِنَّهٗ كَانَ صِدِّيۡقًا نَّبِيًّا‏ ﴿41﴾
اس کتاب میں ابراہیم ( علیہ السلام ) کا قصہ بیان کر بیشک وہ بڑی سچائی والے پیغمبر تھے ۔
و اذكر في الكتب ابرهيم انه كان صديقا نبيا
And mention in the Book [the story of] Abraham. Indeed, he was a man of truth and a prophet.
Iss kitab mein ibrahim ( alh-e-salam ) ka qissa biyan ker be-shak woh baray sachaee walay payghumber thay.
اور اس کتاب میں ابراہیم کا بھی تذکرہ کرو ۔ بیشک وہ سچائی کے خوگر نبی تھے ۔
اور کتاب میں ( ف٦۵ ) ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ صدیق ( ف٦٦ ) تھا ( نبی ) غیب کی خبریں بتاتا ،
اور اس کتاب میں ابراہیم ( علیہ السلام ) کا قصہ بیان کرو ، 26 بے شک وہ ایک راست باز انسان اور ایک نبی تھا ۔
اور آپ کتاب ( قرآن مجید ) میں ابراہیم ( علیہ السلام ) کا ذکر کیجئے ، بیشک وہ بڑے صاحبِ صدق نبی تھے
سورة مَرْیَم حاشیہ نمبر :26 یہاں سے خطاب کا رخ اہل مکہ کی طرف پھر رہا ہے جنہوں نے اپنے نوجوان بیٹوں ، بھائیوں ، اور دوسرے رشتہ داروں کو اسی طرح خدا پرستی کے جرم میں گھر چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا جس طرح حضرت ابراہیم کو ان کے باپ اور بھائی بندوں دیس سے نکال دیا تھا ۔ اس غرض کے لیئے دوسرے انبیاء کو چھوڑ کر خاص طور پر ابراہیم کے قصے کا انتخاب اس لیئے کیا گیا کہ قریش کے لوگ ان کو اپنا پیشوا مانتے تھے اور انہی کی اولاد ہونے پر عرب میں اپنا فخر جتایا کرتے تھے ۔
بتوں کی پوجا ۔ مشرکین مکہ جو بت پرست ہیں اور اپنے آپ کو خلیل اللہ کا متبع خیال کرتے ہیں ان کے سامنے اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ بیان کیجئے ۔ اس سچے نبی نے اپنے باپ کی بھی پرواہ نہ کی اور اس کے سامنے بھی حق کو واضح کردیا اور اسے بت پرستی سے روکا ۔ صاف کہاکہ کیوں ان بتوں کی پوجا پاٹ کر رہے ہوں جو نہ نفع پہنچا سکیں نہ ضرر ۔ فرمایا کہ میں بیشک آپ کا بچہ ہوں لیکن اللہ کا علم جو میرے پاس ہے آپ کے پاس نہیں آپ میری اتباع کیجئے میں آپ کو راہ راست دکھاؤں گا برائیوں سے بچادوں گا ۔ ابا جی یہ بت پرستی توشیطان کی تابعداری ہے وہی اس کی راہ سمجھاتا ہے اور وہی اس سے خوش ہوتا ہے ۔ جیسے سورہ یاسین میں ہے ( اَلَمْ اَعْهَدْ اِلَيْكُمْ يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطٰنَ ۚ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ 60؀ۙ ) 36-يس:60 ) ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اے انسانوں کیا میں نے تم سے عہد نہیں لیا تھا کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور آیت میں ہے ( اِنْ يَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖٓ اِلَّآ اِنَاثًا ۚ وَاِنْ يَّدْعُوْنَ اِلَّا شَيْطٰنًا مَّرِيْدًا ١١٧؁ۙ ) 4- النسآء:117 ) ، یہ لوگ تو عورتوں کو پکارتے ہیں اور اللہ کو چھوڑتے ہیں دراصل یہ سرکش شیطان کے پکارنے والے ہیں آپ نے فرمایا شیطان اللہ کا نافرمان ہے ، مخالف ہے ، اس کی فرمابرداری سے تکبر کرنے والا ہے ، اسی وجہ سے راندہ درگاہ ہوا ہے اگر تو نے بھی اس کی اطاعت کی تو وہ اپنی حالت پر تجھے بھی پہنچادے گا ۔ ابا جان آپ کے اس شرک وعصیان کی وجہ سے مجھے تو خوف ہے کہ کہیں آپ پر اللہ کا کوئی عذاب نہ آجائے اور آپ شیطان کے دوست اور اس کے ساتھی نہ بن جائیں اور اللہ کی مدد اور اس کا ساتھ آپ سے چھوٹ نہ جائے ۔ دیکھو شیطان خود بیکس بےبس ہے اس کی تابعداری آپ کو بری جگہ پہنچا دے گی ۔ جیسے فرمان باری ہے ۔ ( تَاللّٰهِ لَقَدْ اَرْسَلْنَآ اِلٰٓى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ 63؀ ) 16- النحل:63 ) یعنی یہ یقینی اور قسمیہ بات ہے کہ تجھ سے پہلے کی امتوں کی طرف بھی ہم نے رسول بھیجے لیکن شیطان نے ان کی بداعمالیاں انہیں مزین کر کے دکھلائیں اور وہی ان کا ساتھی بن گیا لیکن کام کچھ نہ آیا اور قیامت کے دن عذاب الیم میں پھنس گئے ۔