Surah

Information

Surah # 19 | Verses: 98 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 44 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 58 and 71, from Madina
اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَيَجۡعَلُ لَهُمُ الرَّحۡمٰنُ وُدًّا‏ ﴿96﴾
بیشک جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے شائستہ اعمال کیے ہیں ان کے لئے اللہ رحمٰن محبت پیدا کر دے گا ۔
ان الذين امنوا و عملوا الصلحت سيجعل لهم الرحمن ودا
Indeed, those who have believed and done righteous deeds - the Most Merciful will appoint for them affection.
Be-shak jo eman laye hain aur jinhon ney shaeesta aemaal kiye hain unn kay liye Allah rehman mohabbat peda ker dey ga.
۔ ( ہاں ) بیشک جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں ، خدائے رحمن ان کے لیے دلوں میں محبت پیدا کردے گا ۔ ( ٣٧ )
بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ان کے لیے رحمن محبت کردے گا ( ف۱۵٦ )
یقینا جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور عمل صالح کر رہے ہیں عنقریب رحمان ان کے لیے دلوں میں محبت پیدا کر دے گا ۔ 53
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے تو ( خدائے ) رحمان ان کے لئے ( لوگوں کے ) دلوں میں محبت پیدا فرما دے گا
سورة مَرْیَم حاشیہ نمبر :53 یعنی آج مکے کی گلیوں میں وہ ذلیل و رسوا کیے جارہے ہیں ۔ مگر یہ حالت دیر پا نہیں ہے ۔ قریب ہے وہ وقت جبکہ اپنے اعمال صالحہ اور اخلاق حسنہ کی وجہ سے وہ محبوب خلائق ہو کر رہیں گے ۔ دل ان کی طرف کھنچیں گے ۔ دنیا ان کے آگے پلکیں بچھائے گی ۔ فسق و فجور ، رعونت اور کبر ، جھوٹ اور ریا کاری کے بل پر جو سیادت قیادت چلتی ہو وہ گردنوں کو چاہے جھکالے ، دلوں کو مسخر نہیں کر سکتی ۔ اس کے برعکس جو لوگ صداقت ، دیانت ، اخلاص اور حسن اخلاق کے ساتھ راہ راست کی طرف دعوت دیں ، ان سے اول چاہے دنیا کتنی ہی اپرائے ، آخر کار وہ دلوں کو موہ لیتے ہیں اور بد دیانت لوگوں کا جھوٹ زیادہ دیر تک ان کا راستہ روکے نہیں رہ سکتا ۔
اللہ تعالیٰ کا امین فرشتہ ۔ فرمان ہے کہ جن کے دلوں میں توحید رچی ہوئی ہے اور جن کے اعمال میں سنت کانور ہے ضروری بات ہے کہ ہم اپنے بندوں کے دلوں میں ان کی محبت پیدا کردیں گے ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرنے لگتا ہے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بلا کر فرماتا ہے کہ میں فلاں سے محبت رکھتا ہوں تو بھی فلاں انسان سے محبت رکھ ۔ اللہ کا یہ امین فرشتہ بھی اس سے محبت کرنے لگتا ہے پھر آسمانوں کے فرشتے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر اس کی مقبولیت زمین پراتاری جاتی ہے اور جب کسی بندے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوجاتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ اس سے میں ناخوش ہوں تو بھی اس سے عداوت رکھ حضرت جبرائیل علیہ السلام بھی اس کے دشمن بن جاتے ہیں پھر آسمانوں میں ندا کر دیتے ہیں کہ فلاں دشمن الہٰی تم سب اس سے بیزار رہنا چنانچہ آسمان والے اس سے بگڑتے بیٹھتے ہیں پھر وہی غضب اور ناراضگی زمین پر نازل ہوتی ہے ۔ ( بخاری مسلم وغیرہ ) مسند احمد میں ہے کہ جو بندہ اپنے مولا کی مرضی کا طالب ہو جاتا ہے اور اس کی خوشی کے کاموں میں مشغول ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ عزوجل جبرائیل علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ میرا فلاں بندہ مجھے خوش کرنا چاہتا ہے سنو میں اس سے خوش ہوگیا میں نے اپنی رحمتیں اس پر نازل کرنی شروع کر دیں ۔ پس حضرت جبرائیل علیہ السلام ندا کرتے ہیں کہ فلاں پر رحمت الہٰی ہو گئی پھر حاملان عرش بھی یہی منادی کرتے ہیں پھر ان کے پاس والے غرض ساتوں آسمانوں میں یہ آواز گونج جاتی ہے پھر زمین پر اس کی مقبولیت اترتی ہے ۔ یہ حدیث غریب ہے ایسی ہی ایک اور حدیث بھی مسند احمد میں غرابت والی ہے جس میں یہ بھی ہے کہ محبت اور شہرت کسی کی برائی یا بھلائی کے ساتھ آسمانوں سے اللہ کی جانب سے اترتی ہے ۔ ابن ابی حاتم میں اسی قسم کی حدیث کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اس آیت قرآنی کو پڑھنا بھی مروی ہے ۔ پس مطلب آیت کا یہ ہوا کہ نیک عمل کرنے والے ایمانداروں سے اللہ خود محبت کرتا ہے اور زمین پر بھی ان کی محبت اور مقبولیت اتاری جاتی ہے ۔ مومن ان سے محبت کرنے لگتے ہیں ان کا ذکر خیر ہوتا ہے اور ان کی موت کے بعد بھی ان کی بہترین شہرت باقی رہتی ہے ۔ مصرم بن حبان کہتے ہیں کہ جو بندہ سچے اور مخلص دل سے اللہ کی طرف جھکتا ہے اللہ تعالیٰ مومنوں کے دلوں کو اس کی طرف جھکا دیتا ہے وہ اس سے محبت اور پیار کرنے لگتے ہیں ۔ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہے بندہ جو بھلائی برائی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اسی کی چادر اوڑھا دیتا ہے حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے ارادہ کیا کہ میں اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح سے کروں گا کہ تمام لوگوں میں میری نیکی کی شہرت ہوجائے اب وہ عبادت الہی کی طرف جھک پڑا جب دیکھو نماز میں ۔ مسجد میں سب سے اول آئے اور سب کے بعد جائے اسی طرح سات ماہ اسے گزر گئے لیکن اس نے جب بھی سنا یہی سنا کہ لوگ اسے ریا کار کہتے ہیں اس نے یہ حالت دیکھ کر اب اپنے جی میں عہد کر لیا کہ میں صرف اللہ کی خوشنودی کے لئے عمل کروں گا کسی عمل میں تو نہ بڑھا لیکن خلوص کے ساتھ اعمال شروع کردئے نتیجہ یہ ہوا کہ تھوڑے ہی دنوں میں ہر شخص کی زبان سے نکلنے لگا کہ اللہ تعالیٰ فلان شخص پر رحم فرمائے اب تو وہ واقعی اللہ والا بن گیا ہے پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی ۔ ابن جریر میں ہے کہ یہ آیت حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہجرت کے بارے میں نازل ہوئی ہے لیکن یہ قول درست نہیں اس لئے کہ یہ پوری سورت مکے میں نازل ہوئی ہے ہجرت کے بعد اس سورت کی کسی آیت کا نازل ہونا ثابت نہیں ۔ اور جو اثر امام صاحب نے وارد کیا ہے وہ سندا بھی صحیح نہیں واللہ اعلم ۔ ہم نے قرآن کو اے نبی تیری زبان میں یعنی عربی زبان میں بالکل آسان کر کے نازل فرمایا ہے جو فصاحت وبلاغت والی بہترین زبان ہے تاکہ تو انہیں جو اللہ کا خوف رکھتے ہیں ، دلوں میں ایمان اور ظاہر میں نیک اعمال رکھتے ہیں ، اللہ کی بشارتیں سنادے اور جو حق سے ہٹے ہوئے باطل پر مٹے ہوئے استقامت سے دور خود بنیی میں مخمور جھگڑالو جھوٹے اندھے بہرے فاسق فاجر ظالم گنہگار بد کردار ہیں انہیں اللہ کی پکڑ سے اور اس کے عذاب سے متنبہ کر دے جیسے قریش کے کفار وغیرہ ۔ بہت سی امتوں کو جنہوں نے اللہ کے ساتھ کفر کیا تھا نبیوں کا انکار کیا تھا ہم نے ہلاک کر دیا ۔ جن میں سے ایک بھی باقی نہیں بچا ایک کی آواز بھی دنیا میں نہیں رہی رکز کے لفظی معنی ہلکی اور دھیمی آواز کے ہیں ۔