Surah

Information

Surah # 20 | Verses: 135 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 45 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 130 and 131, from Madina
اِذۡ رَاٰ نَارًا فَقَالَ لِاَهۡلِهِ امۡكُثُوۡۤا اِنِّىۡۤ اٰنَسۡتُ نَارًا لَّعَلِّىۡۤ اٰتِيۡكُمۡ مِّنۡهَا بِقَبَسٍ اَوۡ اَجِدُ عَلَى النَّارِ هُدًى‏ ﴿10﴾
جبکہ اس نے آگ دیکھ کر اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم ذرا سی دیر ٹھہر جاؤ مجھے آگ دکھائی دی ہے ۔ بہت ممکن ہے کہ میں اس کا کوئی انگارا تمہارے پاس لاؤں یا آگ کے پاس سے راستے کی اطلاع پاؤں ۔
اذ را نارا فقال لاهله امكثوا اني انست نارا لعلي اتيكم منها بقبس او اجد على النار هدى
When he saw a fire and said to his family, "Stay here; indeed, I have perceived a fire; perhaps I can bring you a torch or find at the fire some guidance."
Jabkay uss ney aag dekh ker apney ghar walon say kaha kay tum zara si dare thehar jao mujhay aag dikhaee di hai. Boht mumkin hai kay mein iss ka koi angara tumharay pass laon yaa aag kay pass say rastay ki itlaa paon.
یہ اس وقت کی بات ہے جب ان کو ایک آگ نظر آئی تو انہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا : تم یہیں ٹھہرو ، میں نے ایک آگ دیکھی ہے ۔ شاید میں اس میں سے کوئی شعلہ تمہارے پاس لے آؤں ، یا اس آگ کے پاس مجھے راستے کا پتہ مل جائے ۔ ( ٦ )
جب اس نے ایک آگ دیکھی تو اپنی بی بی سے کہا ٹھہرو مجھے ایک آگ نظر پڑی ہے شاید میں تمہارے لیے اس میں سے کوئی چنگاری لاؤں یا آگ پر راستہ پاؤں ،
جب کہ اس نے ایک آگ دیکھی 5 اور اپنے گھر والوں سے کہا کہ ” ذرا ٹھہرو ، میں نے ایک آگ دیکھی ہے ۔ شاید کہ تمہارے لیے ایک آدھ انگارا لے آؤں ، یا اس آگ پر مجھے﴿راستے کے متعلق﴾ کوئی رہنمائی مل جائے ۔ ” 6
جب موسٰی ( علیہ السلام ) نے ( مدین سے واپس مصر آتے ہوئے ) ایک آگ دیکھی تو انہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا: تم یہاں ٹھہرے رہو میں نے ایک آگ دیکھی ہے ( یا میں نے ایک آگ میں انس و محبت کا شعلہ پایا ہے ) شاید میں اس میں سے کوئی چنگاری تمہارے لئے ( بھی ) لے آؤں یا میں اس آگ پر ( سے وہ ) رہنمائی پا لوں ( جس کی تلاش میں سرگرداں ہوں )
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :5 یہ اس وقت کا قصہ ہے جب حضرت موسیٰ چند سال مَدیَن میں جلا وطنی کی زندگی گزار نے کے بعد اپنی بیوی کو ( جن سے مَدیَن ہی میں شادی ہوئی تھی ) لے کر مصر کی طرف واپس جا رہے تھے ۔ اس سے پہلے کی سرگزشت سورۂ قَصص میں بیان ہوئی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ کے ہاتھوں ایک مصری ہلاک ہوگیا تھا اور اس پر انہیں اپنی گرفتاری کا اندیشہ لاحق ہوگیا تھا تو وہ مصر سے بھاگ کر مدین میں پناہ گزیں ہوئے تھے ۔