Surah

Information

Surah # 20 | Verses: 135 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 45 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 130 and 131, from Madina
اِذۡ تَمۡشِىۡۤ اُخۡتُكَ فَتَقُوۡلُ هَلۡ اَدُلُّـكُمۡ عَلٰى مَنۡ يَّكۡفُلُهٗ‌ ؕ فَرَجَعۡنٰكَ اِلٰٓى اُمِّكَ كَىۡ تَقَرَّ عَيۡنُهَا وَلَا تَحۡزَنَ ؕ وَقَتَلۡتَ نَـفۡسًا فَنَجَّيۡنٰكَ مِنَ الۡغَمِّ وَفَتَـنّٰكَ فُتُوۡنًا فَلَبِثۡتَ سِنِيۡنَ فِىۡۤ اَهۡلِ مَدۡيَنَ ۙ ثُمَّ جِئۡتَ عَلٰى قَدَرٍ يّٰمُوۡسٰى‏ ﴿40﴾
۔ ( یاد کر ) جبکہ تیری بہن چل رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ اگر تم کہو تو میں بتادوں جو اس کی نگہبانی کرے اس تدبیر سے ہم نے تجھے تیری ماں کے پاس پہنچایا کہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ غمگین نہ ہو ، اور تو نے ایک شخص کو مار ڈالا تھا اس پر بھی ہم نے تجھےغم سے بچا لیا ، غرض ہم نے تجھے اچھی طرح آزما لیا ۔ پھر تو کئی سال تک مدین کے لوگوں میں ٹھہرا رہا پھر تقدیر الٰہی کے مطابق اے موسٰی! تو آیا ۔
اذ تمشي اختك فتقول هل ادلكم على من يكفله فرجعنك الى امك كي تقر عينها و لا تحزن و قتلت نفسا فنجينك من الغم و فتنك فتونا فلبثت سنين في اهل مدين ثم جت على قدر يموسى
[And We favored you] when your sister went and said, 'Shall I direct you to someone who will be responsible for him?' So We restored you to your mother that she might be content and not grieve. And you killed someone, but We saved you from retaliation and tried you with a [severe] trial. And you remained [some] years among the people of Madyan. Then you came [here] at the decreed time, O Moses.
( yaad ker ) jabkay teri behan chal rahi thi aur keh rahi thi kay agar tum kaho to mein ussay bata doon jo uss ki nigehbani keray iss tadbeer say hum ney tujhay phir teri maa kay pass phonchaya kay uss ki aankhen thandi rahen aur woh ghumgeen na ho. Aur tu ney aik shaks ko maar dala tha iss per hum ney tujhay ghum say bacha liya gharz hum ney tujhay achi tarah aazma liya. Phir tu kaee saal tak madiyan kay logon mein thehra raha phir taqdeer-e-elahee kay mutabiq aey musa! Tu aaya.
اس وقت کا تصور کرو جب تمہاری بہن گھر سے چلتی ہے ، اور ( فرعون کے کارندوں سے ) یہ کہتی ہے کہ : کیا میں تمہیں اس ( عورت ) کا پتہ بتاؤں جو اس ( بچے ) کو پالے؟ ( ١٦ ) اس طرح ہم نے تمہیں تمہاری ماں کے پاس لوٹا دیا ، تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی رہے ، اور وہ غمگین نہ ہو ۔ اور تم نے ایک شخص کو مار ڈالا تھا ، ( ١٧ ) پھر ہم نے تمہیں اس گھٹن سے نجات دی ، اور تمہیں کئی آزمائشوں سے گذارا ۔ ( ١٨ ) پھر تم کئی سال مدین والوں میں رہے ، اس کے بعد اے موسیٰ ! تم ایک ایسے وقت پر یہاں آئے ہو جو پہلے سے مقدر تھا ۔
تیری بہن چلی ( ف۳۹ ) پھر کہا کیا میں تمہیں وہ لوگ بتادوں جو اس بچہ کی پرورش کریں ( ف٤۰ ) تو ہم تجھے تیری ماں کے پاس پھیر لائے کہ اس کی آنکھ ( ف٤۱ ) ٹھنڈی ہو اور غم نہ کرے ( ف٤۲ ) اور تو نے ایک جان کو قتل کیا ( ف٤۳ ) تو ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور تجھے خوب جانچ لیا ( ف٤٤ ) تو تو کئی برس مدین والوں میں رہا ( ف٤۵ ) پھر تو ایک ٹھہرائے وعدہ پر حاضر ہوا اے موسیٰ! ( ف٤٦ )
یاد کر جب کہ تیری بہن چل رہی تھی ، پھر جا کر کہتی ہے ، ” میں تمہیں اس کا پتہ دوں جو اس بچے کی پرورش اچھی طرح کرے؟ ” اس طرح ہم نے تجھے پھر تیری ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی رہے اور وہ رنجیدہ نہ ہو ۔ اور ﴿یہ بھی یاد کر کہ﴾ تو نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا ، ہم نے تجھے اس پھندے سے نکالا اور تجھے مختلف آزمائشوں سے گزارا اور تو مدین کے لوگوں میں کئی سال ٹھہرا رہا ۔ پھر اب ٹھیک اپنے وقت پر تو آگیا ہے اے موسی ( علیہ السلام ) ۔
اور جب تمہاری بہن ( اجنبی بن کر ) چلتے چلتے ( فرعون کے گھر والوں سے ) کہنے لگی: کیا میں تمہیں کسی ( ایسی عورت ) کی نشاندہی کر دوں جو اس ( بچہ ) کی پرورش کر دے ، پھر ہم نے تم کو تمہاری والدہ کی طرف ( پرورش کے بہانے ) واپس لوٹا دیا تاکہ اس کی آنکھ بھی ٹھنڈی ہوتی رہے اور وہ رنجیدہ بھی نہ ہو ، اور تم نے ( قومِ فرعون کے ) ایک ( کافر ) شخص کو مار ڈالا تھا پھر ہم نے تمہیں ( اس ) غم سے ( بھی ) نجات بخشی اور ہم نے تمہیں بہت سی آزمائشوں سے گزار کر خوب جانچا ، پھر تم کئی سال اہلِ مدین میں ٹھہرے رہے پھر تم ( اللہ کے ) مقرر کردہ وقت پر ( یہاں ) آگئے اے موسٰی! ( اس وقت ان کی عمر ٹھیک چالیس برس ہوگئی تھی )