Surah

Information

Surah # 20 | Verses: 135 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 45 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 130 and 131, from Madina
وَلَـقَدۡ قَالَ لَهُمۡ هٰرُوۡنُ مِنۡ قَبۡلُ يٰقَوۡمِ اِنَّمَا فُتِنۡتُمۡ بِهٖ‌ۚ وَاِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحۡمٰنُ فَاتَّبِعُوۡنِىۡ وَاَطِيۡعُوۡۤا اَمۡرِىْ‏ ﴿90﴾
اور ہارون ( علیہ السلام ) نے اس سے پہلے ہی ان سے کہہ دیا تھا اے میری قوم والو! اس بچھڑے سے تو صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے ، تمہارا حقیقی پروردگار تو اللہ رحمٰن ہی ہے ، پس تم سب میری تابعداری کرو ۔ اور میری بات مانتے چلے جاؤ ۔
و لقد قال لهم هرون من قبل يقوم انما فتنتم به و ان ربكم الرحمن فاتبعوني و اطيعوا امري
And Aaron had already told them before [the return of Moses], "O my people, you are only being tested by it, and indeed, your Lord is the Most Merciful, so follow me and obey my order."
Aur haroon ( alh-e-salam ) ney iss say pehlay hi inn say keh diya tha aey meri qom walo! Iss bachray say to sirf tumhari aazmaeesh ki gaee hai tumahra haqeeqi perwerdigar to Allah rehman hi hai pus tum sab meri tabey daari kero. Aur meri baat manray chalay jao.
اور ہارون نے ان سے پہلے ہی کہا تھا کہ : میری قوم کے لوگو ! تم اس ( بچھڑے ) کی وجہ سے فتنے میں مبتلا ہوگئے ہو ، اور حقیقت میں تمہارا رب تو رحمن ہے ، اس لیے تم میرے پیچھے چلو اور میری بات مانو ( ٣٧ )
اور بیشک ان سے ہارون نے اس سے پہلے کہا تھا کہ اے میری قوم یونہی ہے کہ تم اس کے سبب فتنے میں پڑے ( ف۱۳۵ ) اور بیشک تمہارا رب رحمن ہے تو میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو ،
ہارون ( علیہ السلام ) ﴿موسی ( علیہ السلام ) کے آنے سے﴾ پہلے ہی ان سے کہہ چکا تھا کہ ” لوگو ، تم اس کی وجہ سے فتنے میں پڑ گئے ہو ، تمہارا رب تو رحمان ہے ، پس تم میرے پیروی کرو اور میری بات مانو ۔ ”
اور بیشک ہارون ( علیہ السلام ) نے ( بھی ) ان کو اس سے پہلے ( تنبیہاً ) کہہ دیا تھا کہ اے قوم! تم اس ( بچھڑے ) کے ذریعہ تو بس فتنہ میں ہی مبتلا ہوگئے ہو ، حالانکہ بیشک تمہارا رب ( یہ نہیں وہی ) رحمان ہے پس تم میری پیروی کرو اور میرے حکم کی اطاعت کرو
بنی اسرائیل اور ہارون علیہ السلام ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے آنے سے پہلے حضرت ہارون علیہ السلام نے انہیں ہر چند سمجھایا بجھایا کہ دیکھو فتنے میں نہ پڑو اللہ رحمان کے سوا اور کسی کے سامنے نہ جھکو ۔ وہ ہر چیز کا خالق مالک ہے سب کا اندازہ مقرر کرنے والا وہی ہے وہی عرش مجید کا مالک ہے وہی جو چاہے کر گزرنے والا ہے ۔ تم میری تابعداری اور حکم برداری کرتے رہو جو میں کہوں وہ بجا لاؤ جس سے روکوں رک جاؤ ۔ لیکن ان سرکشوں نے جواب دیا کہ موسیٰ علیہ السلام کی سن کر تو خیر ہم مان لیں گے تب تک تو ہم اس کی پرستش نہیں چھوڑیں گے ۔ چنانچہ لڑنے اور مرنے مارنے کے واسطے تیار ہو گئے ۔