سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :54
جس واقعہ کا آگے ذکر کیا جا رہا ہے اس کو پڑھنے سے پہلے یہ بات اپنے ذہن میں تازہ کر لیجیے کہ قریش کے لوگ حضرت ابراہیم کی اولاد تھے ، کعبہ ان ہی کا تعمیر کردہ تھا ، سارے عرب میں کعبے کی مرکزیت ان ہی کی نسبت کے سبب سے تھی اور قریش کا سارا بھرم اسی لیے بندھا ہوا تھا کہ یہ اولاد ابراہیم ہیں اور کعبہ ابراہیمی کے مجاور ہیں ۔ آج اس زمانے اور عرب سے دور دراز کے ماحول میں تو حضرت ابراہیم کا یہ قصہ صرف ایک سبق آموز تاریخی واقعہ ہی نظر آتا ہے ، مگر جس زمانے اور ماحول میں اول اول یہ بیان کیا گیا تھا ، اس کو نگاہ میں رکھ کر دیکھیے تو محسوس ہو گا کہ قریش کے مذہب اور ان کی برہمنیت پر یہ ایک ایسی کاری ضرب تھی جو ٹھیک اس کی جڑ پر جا کر لگتی تھی ۔