Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اِذۡ قَالَ لِاَبِيۡهِ وَقَوۡمِهٖ مَا هٰذِهِ التَّمَاثِيۡلُ الَّتِىۡۤ اَنۡتُمۡ لَهَا عٰكِفُوۡنَ‏ ﴿52﴾
جبکہ اس نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ مورتیاں جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو کیا ہیں؟
اذ قال لابيه و قومه ما هذه التماثيل التي انتم لها عكفون
When he said to his father and his people, "What are these statues to which you are devoted?"
Jabkay uss ney apney baap say aur pani qom say kaha kay yeh moortiyan jin kay tum mujawar bann bethay ho kiya hain?
وہ وقت یاد کرو جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہ : یہ کیا مورتیں ہیں جن کے آگے تم دھرنا دیے بیٹھے ہو؟
جب اس نے اپنے باپ اور قوم سے کہا یہ مورتیں کیا ہیں ( ف۱۰۳ ) جن کے آگے تم آسن مارے ( پوجا کے لیے بیٹھے ) ہو ( ف۱۰٤ )
54 یاد کرو وہ موقع جب کہ اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہ ” یہ مورتیں کیسی ہیں جن کے تم لوگ گرویدہ ہو رہے ہو؟
جب انہوں نے اپنے باپ ( چچا ) اور اپنی قوم سے فرمایا: یہ کیسی مورتیاں ہیں جن ( کی پرستش ) پر تم جمے بیٹھے ہو
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :54 جس واقعہ کا آگے ذکر کیا جا رہا ہے اس کو پڑھنے سے پہلے یہ بات اپنے ذہن میں تازہ کر لیجیے کہ قریش کے لوگ حضرت ابراہیم کی اولاد تھے ، کعبہ ان ہی کا تعمیر کردہ تھا ، سارے عرب میں کعبے کی مرکزیت ان ہی کی نسبت کے سبب سے تھی اور قریش کا سارا بھرم اسی لیے بندھا ہوا تھا کہ یہ اولاد ابراہیم ہیں اور کعبہ ابراہیمی کے مجاور ہیں ۔ آج اس زمانے اور عرب سے دور دراز کے ماحول میں تو حضرت ابراہیم کا یہ قصہ صرف ایک سبق آموز تاریخی واقعہ ہی نظر آتا ہے ، مگر جس زمانے اور ماحول میں اول اول یہ بیان کیا گیا تھا ، اس کو نگاہ میں رکھ کر دیکھیے تو محسوس ہو گا کہ قریش کے مذہب اور ان کی برہمنیت پر یہ ایک ایسی کاری ضرب تھی جو ٹھیک اس کی جڑ پر جا کر لگتی تھی ۔