Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَهُمۡ اَجۡرُهُمۡ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ‌ۚ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُوۡنَ‏ ﴿277﴾
بیشک جو لوگ ایمان کے ساتھ ( سنت کے مطابق ) نیک کام کرتے ہیں نمازوں کو قائم رکھتے ہیں اور زکوۃ ادا کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب تعالٰی کے پاس ہے ان پر نہ تو کوئی خوف ہے ، نہ اداسی اور غم ۔
ان الذين امنوا و عملوا الصلحت و اقاموا الصلوة و اتوا الزكوة لهم اجرهم عند ربهم و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون
Indeed, those who believe and do righteous deeds and establish prayer and give zakah will have their reward with their Lord, and there will be no fear concerning them, nor will they grieve.
Be-shak jo log eman kay sath ( sunnat kay mutabiq ) nek kaam kertay hain namazon ko qaeem kertay aur zakat ada kertay hain unn ka ajar unn kay rab taalaa kay pass hai unn per na to koi khof hai na udasi aur ghum.
۔ ( ہاں ) وہ لوگ جو ایمان لائیں ، نیک عمل کریں ، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں وہ اپنے رب کے پاس اپنے اجر کے مستحق ہوں گے ، نہ انہیں کوئی خوف لاحق ہوگا نہ کوئی غم پہنچے گا ۔
بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور نماز قائم کی اور زکوٰة دی ان کا نیگ ( انعام ) ان کے رب کے پاس ہے ، اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو ، نہ کچھ غم ،
ہاں ، جو لوگ ایمان لے آئیں اور نیک عمل کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰة دیں ، ان کا اجر بے شک ان کے رب کے پاس ہے اور ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ۔ 322
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے اور نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ دیتے رہے ان کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے ، اور ان پر ( آخرت میں ) نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :322 اس رکوع میں اللہ تعالیٰ بار بار دو قسم کے کرداروں کو بالمقابل پیش کر رہا ہے ۔ ایک کردار خود غرض ، زر پرست ، شائیلاک قسم کے انسان کا ہے ، جو خدا اور خلق دونوں کے حقوق سے بےپروا ہو کر روپیہ گننے اور گن گن کر سنبھالنے اور ہفتوں اور مہینوں کے حساب سے اس کو بڑھانے اور اس کی بڑھوتری کا حساب لگانے میں منہمک ہو ۔ دوسرا کردار ایک خدا پرست ، فیاض اور ہمدرد انسان کا کردار ہے ، جو خدا اور خلق خدا دونوں کے حقوق کا خیال رکھتا ہو ، اپنی قوت بازو سے کما کر خود کھائے اور دوسرے بندگان خدا کو کھلائے اور دل کھول کر نیک کاموں میں خرچ کرے ۔ پہلی قسم کا کردار خدا کو سخت ناپسند ہے ۔ دنیا میں اس کردار پر کوئی صالح سوسائیٹی نہیں بن سکتی ، اور آخرت میں ایسے کردار کے لیے غم و اندوہ اور کلفت و مصیبت کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ بخلاف اس کے اللہ کو دوسری قسم کا کردار پسند ہے ، اسی سے دنیا میں صالح سوسائیٹی بنتی ہے اور وہی آخرت میں انسان کے لیے موجب فلاح ہے ۔