Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
شروع کرتا ہوں اللہ تعا لٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔
بسم الله الرحمن الرحيم
In the name of Allah , the Entirely Merciful, the Especially Merciful.
Shuroo Allah kay naam say jo bara meharban nehayat reham kerney wala hai
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے ، بہت مہربان ہے
اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم والا
اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے ۔
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے ۔
سورة الْفُرْقَان نام : پہلی ہی آیت تَبَاَرَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ سے ماخوذ ہے ۔ یہ بھی قرآن کی اکثر سورتوں کے ناموں کی طرح علامت کے طور پر ہے نہ کہ عنوان مضمون کے طور پر ۔ تاہم مضمون سورہ کے ساتھ یہ نام ایک قریبی مناسبت رکھتا ہے جیسا کہ آگے چل کر معلوم ہو گا ۔ زمانۂ نزول : انداز بیان اور مضامین پر غور کرنے سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ اس کا زمانہ نزول بھی وہی ہے جو سورہ مومنون وغیرہ کا ہے ، یعنی زمانہ قیام مکہ کا دور متوسط ۔ ابن جریر اور امام رازی نے ضحاک بن مزاجِ اور مقاتل بن سلیمان کی یہ روایت نقل کی ہے کہ یہ سورت سورہ نساء سے 8 سال پہلے اتری تھی ۔ اس حساب سے بھی اس کا زمانہ نزول وہی دور متوسط قرار پاتا ہے ۔ ( ابن جریر ، جلد 19 ، صفحہ 28 ۔ 30 ۔ تفسیر کبیر ، جلد 6 ، صفحہ 358 ) ۔ موضوع و مباحث : اس میں ان شبہات و اعتراضات پر کلام کیا گیا ہے جو قرآن ، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ، اور آپ کی پیش کردہ تعلیم پر کفار مکہ کی طرف سے پیش کیے جاتے تھے ۔ ان میں سے ایک ایک کا جچا تلا جواب دیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ دعوت حق سے منہ موڑنے کے برے نتائج بھی صاف صاف بتائے گئے ہیں ۔ آخر میں سورہ مومنون کی طرح اہل ایمان کی اخلاقی خوبیوں کا ایک نقشہ کھینچ کر عوام الناس کے سامنے رکھ دیا گیا ہے کہ اس کسوٹی پر کس کر دیکھ لو ، کون کھوٹا ہے اور کون کھرا ۔ ایک طرف اس سیرت و کردار کے لوگ ہیں جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم سے اب تک تیار ہوئے ہیں اور آئندہ تیار کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ دوسری طرف وہ نمونہ اخلاق ہے جو عام اہل عرب میں پایا جاتا ہے اور جسے برقرار رکھنے کے لیے جاہلیت کے علمبردار ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں ۔ اب خود فیصلہ کرو کہ ان دونوں نمونوں میں سے کسے پسند کرتے ہو؟ یہ ایک غیر ملفوظ سوال تھا جو عرب کے ہر باشندے کے سامنے رکھ دیا گیا ، اور چند سال کے اندر ایک چھوٹی سی اقلیت کو چھوڑ کر ساری قوم نے اس کا جو جواب دیا وہ جریدہ روزگار پر ثبت ہو چکا ہے ۔