Surah

Information

Surah # 25 | Verses: 77 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 42 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 68-70, from Madina
وَاتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اٰلِهَةً لَّا يَخۡلُقُوۡنَ شَيۡـًٔـا وَّهُمۡ يُخۡلَقُوۡنَ وَلَا يَمۡلِكُوۡنَ لِاَنۡفُسِهِمۡ ضَرًّا وَّلَا نَفۡعًا وَّلَا يَمۡلِكُوۡنَ مَوۡتًا وَّلَا حَيٰوةً وَّلَا نُشُوۡرًا‏ ﴿3﴾
ان لوگوں نے اللہ کے سوا جنہیں اپنے معبود ٹھہرا رکھے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کر سکتے بلکہ وہ خود پیدا کئے جاتے ہیں ، یہ تو اپنی جان کے نقصان نفع کا بھی اختیار نہیں رکھتے اور نہ موت و حیات کے اور نہ دوبارہ جی اٹھنے کے وہ مالک ہیں ۔
و اتخذوا من دونه الهة لا يخلقون شيا و هم يخلقون و لا يملكون لانفسهم ضرا و لا نفعا و لا يملكون موتا و لا حيوة و لا نشورا
But they have taken besides Him gods which create nothing, while they are created, and possess not for themselves any harm or benefit and possess not [power to cause] death or life or resurrection.
Inn logon ney Allah kay siwa jinhen apnay mabood thera rakhay hain woh kissi cheez ko peda nahi ker saktay bulkay woh khud peda kiye jatay hain yeh to apni jaan kay nuksan nafay ka bhi ikhtiyar nahi rakhtay aur na maut-o-hayat kay aur na doobara ji uthney kay woh malik hain.
اور لوگوں نے اسے چھوڑ کر ایسے خدا بنا رکھے ہیں جو کچھ پیدا نہیں کرتے ، بلکہ خود پیدا کیے جاتے ہیں ، اور جن کا خود اپنے نقصان یا فائدے پر بھی کوئی بس نہیں چلتا ، اور نہ کسی کا مرنا یا جینا ان کے اختیار میں ہے ، نہ کسی کو دوبارہ زندہ کرنا ۔
اور لوگوں نے اس کے سوا اور خدا ٹھہرالیے ( ف٦ ) کہ وہ کچھ نہیں بناتے اور خود پیدا کیے گئے ہیں اور خود اپنی جانوں کے برے بھلے کے مالک نہیں اور نہ مرنے کا اختیار نہ جینے کا نہ اٹھنے کا ،
لوگوں نے اسے چھوڑ کر ایسے معبود بنا لیے جو کسی چیز کو پیدا نہیں کرتے بلکہ خود پیدا کیے جاتے ہیں 9 ، جو خود اپنے لیے بھی کسی نفع یا نقصان کا اختیار نہیں رکھتے ، جو نہ مار سکتے ہیں نہ جلا سکتے ہیں ، نہ مرے ہوئے کو پھر اٹھا سکتے ہیں ۔ 10
اور ان ( مشرکین ) نے اللہ کو چھوڑ کر اور معبود بنا لئے ہیں جو کوئی چیز بھی پیدا نہیں کر سکتے بلکہ وہ خود پیدا کئے گئے ہیں اور نہ ہی وہ اپنے لئے کسی نقصان کے مالک ہیں اور نہ نفع کے اور نہ وہ موت کے مالک ہیں اور نہ حیات کے اور نہ ( ہی مرنے کے بعد ) اٹھا کر جمع کرنے کا ( اختیار رکھتے ہیں )
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :9 جامع الفاظ ہیں جو ہر قسم کے جعلی معبودوں پر حاوی ہیں ۔ وہ بھی جن کو خدا نے پیدا کیا اور انسان ان کو معبود مان بیٹھا ، مثلاً فرشتے ، جِن ، انبیاء ، اولیاء ، سورج ، چاند ، سیارے ، درخت ، دریا ، جانور وغیرہ ۔ اور وہ بھی جن کو انسان خود بناتا ہے اور خود ہی معبود بنا لیتا ہے ، مثلاً پتھر اور لکڑی کے بت ۔ سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :10 حاصل کلام یہ ہوا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے ایک بندے پر فرقان اس لیے نازل کیا کہ حقیقت تو تھی وہ اور لوگ اس سے غافل ہو کر پڑ گئے اس گمراہی میں ، لہٰذا ایک بندہ نذیر بنا کر اٹھایا گیا ہے تاکہ لوگوں کو اس حماقت کے برے نتائج سے خبردار کرے ، اور اس پر بتدریج یہ فرقان نازل کرنا شروع کیا گیا ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے وہ حق کو باطل سے اور کھرے کو کھوٹے سے الگ کر کے دکھا دے ۔
مشرکوں کی حالت مشرکوں کی جہالت بیان ہو رہی ہے کہ وہ خالق ، مالک ، قادر ، مختار ، بادشاہ کو چھوڑ کر ان کی عبادتیں کرتے ہیں جو ایک مچھر کا پر بھی نہیں بنا سکتے بلکہ وہ خود اللہ کے بنائے ہوئے اور اسی کے پیدا کئے ہوئے ہیں ۔ وہ اپنے آپ کو بھی کسی نفع نقصان کے پہنچانے کے مالک نہیں چہ جائیکہ دوسرے کا بھلا کریں یا دوسرے کا نقصان کریں ۔ یا دوسری کوئی بات کر سکیں وہ اپنی موت زیست کا یا دوبارہ جی اٹھنے کا بھی اختیار نہیں رکھتے ۔ پھر اپنی عبادت کرنے والوں کی ان چیزوں کے مالک وہ کیسے ہوجائیں گے؟ بات یہی ہے کہ ان تمام کاموں کا مالک اللہ ہی ہے ، وہی جلاتا اور مارتا ہے ، وہی اپنی تمام مخلوق کو قیامت کے دن نئے سرے سے پیدا کرے گا ۔ اس پر یہ کام مشکل نہیں ایک کا پیدا کرنا اور سب کو پیدا کرنا ، ایک کو موت کے بعد زندہ کرنا اور سب کو کرنا اس پر یکساں اور برابر ہے ۔ ایک آنکھ جھپکانے میں اس کا پورا ہو جاتا ہے صرف ایک آواز کے ساتھ تمام مری ہوئی مخلوق زندہ ہو کر اس کے سامنے ایک چٹیل میدان میں کھڑی ہوجائے گی ۔ اور آیت میں فرمایا ہے صرف ایک دفعہ کی ایک عبادت ہے ، اس کا چاہا ہوتا ہے اس کے چاہے بغیر کچھ بھی نہیں ہوتا ۔ وہ ماں باپ سے ، لڑکی لڑکوں سے عدیل ، وزیرونظیر سے ، شریک وسہیم سب سے پاک ہے ۔ وہ احد ہے ، صمد ہے ، ولم یلدولم یولد ہے ، اس کا کفو کوئی نہیں ۔