Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
يَكَادُ الۡبَرۡقُ يَخۡطَفُ اَبۡصَارَهُمۡ‌ؕ كُلَّمَاۤ اَضَآءَ لَهُمۡ مَّشَوۡا فِيۡهِۙ وَاِذَاۤ اَظۡلَمَ عَلَيۡهِمۡ قَامُوۡا‌ؕ وَلَوۡ شَآءَ اللّٰهُ لَذَهَبَ بِسَمۡعِهِمۡ وَاَبۡصَارِهِمۡ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ‏ ﴿20﴾
قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے جائے ، جب ان کے لئے روشنی کرتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہو جاتے ہیں اور اگر اللہ تعالٰی چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کو بیکار کر دے یقیناً اللہ تعالٰی ہرچیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔
يكاد البرق يخطف ابصارهم كلما اضاء لهم مشوا فيه و اذا اظلم عليهم قاموا و لو شاء الله لذهب بسمعهم و ابصارهم ان الله على كل شيء قدير
The lightning almost snatches away their sight. Every time it lights [the way] for them, they walk therein; but when darkness comes over them, they stand [still]. And if Allah had willed, He could have taken away their hearing and their sight. Indeed, Allah is over all things competent.
Qareeb hai kay bijli inn ki aankhen uchak ley jaye jab inn kay liye roshni kerti hai to chaltay phirtay hain aur jab inn per andhera kerti hai to kharay hojatay hain aur agar Allah Taalaa chahaye to inn kay kanon aur aankhon ko bey kaar kerdey. Yaqeenan Allah Taalaa her cheez per qudrat rakhney wala hai.
ایسا لگتا ہے کہ بجلی ان کی آنکھوں کو اچک لے جائے گی جب بھی بجلی ان کے لئے روشنی کردیتی ہے وہ اس ( روشنی ) میں چل پڑتے ہیں اور جب وہ ان پر اندھیرا کردیتی ہے تو وہ کھڑے رہ جاتے ہیں اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے سننے اور دیکھنے کی طاقتیں چھین لیتا ، بیشک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
بجلی یوں معلوم ہوتی ہے کہ ان کی نگاہیں اچک لے جائے گی ( ف۲۹ ) جب کچھ چمک ہوئی اس میں چلنے لگے ( ف ۳۰ ) اور جب اندھیرا ہوا کھڑے رہ گئے اور اللہ چاہتا تو ان کے کان اور آنکھیں لے جاتا ( ف۳۱ ) بیشک اللہ سب کچھ کرسکتا ہے ۔ ( ف۳۲ )
چمک سے ان کی حالت یہ ہو رہی ہے کہ گویا عنقریب بجلی ان کی بصارت اچک لے جائے گی ۔ جب ذرا کچھ روشنی انہیں محسوس ہوتی ہے تو اس میں کچھ دور چل لیتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ اللہ 19 چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل ہی سلب کر لیتا ، 20 یقینا وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ ؏۲
یوں لگتا ہے کہ بجلی ان کی بینائی اُچک لے جائے گی ، جب بھی ان کے لئے ( ماحول میں ) کچھ چمک ہوتی ہے تو اس میں چلنے لگتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے ہو جاتے ہیں ، اور اگر اللہ چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل سلب کر لیتا ، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :19 پہلی مثال ان منافقین کی تھی جو دل میں قطعی منکر تھے اور کسی غرض و مصلحت سے مسلمان بن گئے تھے ۔ اور یہ دُوسری مثال ان کی ہے جو شک اور تذبذب اور ضعفِ ایمان میں مبتلا تھے ، کچھ حق کے قائل بھی تھے ، مگر ایسی حق پرستی کے قائل نہ تھے کہ اس کی خاطر تکلیفوں اور مصیبتوں کو بھی برداشت کر جائیں ۔ اس مثال میں بارش سے مراد اسلام ہے جو انسانیت کے لیے رحمت بن کر آیا ۔ اندھیری گھٹا اور کڑک اور چمک سے مراد مشکلات و مصائب کا وہ ، ہُجوم اور وہ سخت مجاہدہ ہے جو تحریکِ اسلامی کے مقابلہ میں اہل جاہلیّت کی شدید مزاحمت کے سبب سے پیش آرہا تھا ۔ مثال کے آخری حِصّہ میں ان منافقین کی اس کیفیت کا نقشہ کھینچا گیا ہے کہ جب معاملہ ذرا سہل ہوتا ہے تو یہ چل پڑتے ہیں ، اور جب مشکلات کے دَلْ بادَل چھانے لگتے ہیں ، یا ایسے احکام دیے جاتے ہیں جن سے ان کی خواہشاتِ نفس اور ان کے تعصّباتِ جاہلیت پر ضرب پڑتی ہے ، تو ٹھِٹک کر کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :20 یعنی جس طرح پہلی قسم کے منافقین کا نور بصیرت اس نے بالکل سَلب کر لیا ، اسی طرح اللہ ان کو بھی حق کے لیے اندھا بہرا بنا سکتا تھا ۔ مگر اللہ کا یہ قاعدہ نہیں ہے کہ جو کسی حد تک دیکھنا اور سُننا چاہتا ہو ، اسے اتنا بھی نہ دیکھنے سُننے دے ۔ جس قدر حق دیکھنے اور حق سُننے کے لیے یہ تیار تھے ، اسی قدر سماعت و بصارت اللہ نے ان کے پاس رہنے دی ۔