Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ الۡحَىُّ الۡقَيُّوۡمُؕ‏ ﴿2﴾
اللہ تعالٰی وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، جو زندہ اور سب کا نگہبان ہے ۔
الله لا اله الا هو الحي القيوم
Allah - there is no deity except Him, the Ever-Living, the Sustainer of existence.
Allah Taalaa woh hai jiss kay siwa koi mabood nahi jo zinda aur sab ka nigehban hai.
اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، جو سدا زندہ ہے ، جو پوری کائنات سنبھالے ہوئے ہے ۔
اللہ ہے جس کے سوا کسی کی پوجا نہیں ( ف۲ ) آپ زندہ اور ونکا قائم رکھنے والا ،
اللہ ، وہ زندہ جاوید ہستی ، جو نظام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے ، حقیقت میں اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے ۔ 1
اﷲ ، اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں ( وہ ) ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے ( سارے عالم کو اپنی تدبیر سے ) قائم رکھنے والا ہے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :278 یعنی نادان لوگوں نے اپنی جگہ چاہے کتنے ہی خدا اور معبود بنا رکھے ہوں ، مگر اصل واقعہ یہ ہے کہ خدائی پوری کی پوری بلا شرکت غیرے اس غیر فانی ذات کی ہے ، جو کسی کی بخشی ہوئی زندگی سے نہیں ، بلکہ آپ اپنی ہی حیات سے زندہ ہے اور جس کے بل بوتے ہی پر کائنات کا یہ سارا نظام قائم ہے ۔ اپنی سلطنت میں خداوندی کے جملہ اختیارات کا مالک وہ خود ہی ہے ۔ کوئی دوسرا نہ اس کی صفات میں اس کا شریک ہے ، نہ اس کے اختیارات میں اور نہ اس کے حقوق میں ۔ لہٰذا اس کو چھوڑ کر یا اس کے ساتھ شریک ٹھیرا کر زمین یا آسمان میں کہاں بھی کسی اور کو معبود ( الہ ) بنایا جا رہا ہے ، ایک جھوٹ گھڑا جا رہا ہے اور حقیقت کے خلاف جنگ کی جارہی ہے ۔
آیت الکرسی اور اسمِ اعظم آیت الکرسی کی تفسیر میں پہلے بھی یہ حدیث گزر چکی ہے کہ اسم اعظم اس آیت اور آیت الکرسی میں ہے اور الم کی تفسیر سورۃ بقرہ کے شروع میں بیان ہو چکی ہے جسے دوبارہ یہاں لکھنے کی ضرورت نہیں ، آیت ( اَللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ ۚ اَلْـحَيُّ الْقَيُّوْمُ ڬ لَا تَاْخُذُهٗ سِـنَةٌ وَّلَا نَوْمٌ ۭ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ ۭ مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ۭ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ ۚ وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِـيُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ ۚ وَلَا يَـــــُٔـــوْدُهٗ حِفْظُهُمَا ۚ وَھُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ ) 2 ۔ البقرۃ:255 ) کی تفسیر بھی آیت الکرسی کی تفسیر میں ہم لکھ آئے ہیں ۔ پھر فرمایا اللہ تعالیٰ نے تجھ پر اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم کو حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے جس میں کوئی شک نہیں بلکہ یقینا وہ اللہ کی طرف سے ہے ، جسے اس نے اپنے علم کی وسعتوں کے ساتھ اتارا ہے ، فرشتے اس پر گواہ ہیں اور اللہ کی شہادت کافی وافی ہے ۔ یہ قرآن اپنے سے پہلے کی تمام آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے اور وہ کتابیں بھی اس قرآن کی سچائی پر گواہ ہیں ، اس لئے کہ ان میں جو اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے اور اس کتاب کے اترنے کی خبر تھی وہ سچی ثابت ہوئی ۔ اسی نے حضرت موسیٰ بن عمران پر توراۃ اور عیسیٰ بن مریم پر انجیل اتاری ، وہ دونوں کتابیں بھی اس زمانے کے لوگوں کیلئے ہدایت دینے والی تھیں ۔ اس نے فرقان اتارا جو حق و باطل ، ہدایت و ضلالت ، گمراہی اور راہِ راست میں فرق کرنے والا ہے ، اس کی واضح روشن دلیلیں اور زبردست ثبوت ہر معترض کیلئے مثبت جواب ہیں ، حضرت قتادہ حضرت ربیع بن انس کا بیان ہے کہ فرقان سے مراد یہاں قرآن ہے ، گو یہ مصدر ہے لیکن چونکہ قرآن کا ذِکر اس سے پہلے گزر چکا ہے اس لئے یہاں فرقان فرمایا ، ابو صالح سے یہ بھی مروی ہے کہ مراد اس سے توراۃ ہے مگر یہ ضعیف ہے اس لئے کہ توراۃ کا ذِکر اس سے پہلے گزر چکا ہے واللہ اعلم ۔ قیامت کے دن منکروں اور باطل پرستوں کو سخت عذاب ہوں گے ۔ اللہ تعالیٰ غالب ہے بڑی شان والا ہے اعلیٰ سلطنت والا ہے ، انبیاء کرام اور محترم رسولوں کے مخالفوں سے اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی تکذیب کرنے والوں سے جناب باری تعالیٰ زبردست انتقام لے گا ۔