سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :278
یعنی نادان لوگوں نے اپنی جگہ چاہے کتنے ہی خدا اور معبود بنا رکھے ہوں ، مگر اصل واقعہ یہ ہے کہ خدائی پوری کی پوری بلا شرکت غیرے اس غیر فانی ذات کی ہے ، جو کسی کی بخشی ہوئی زندگی سے نہیں ، بلکہ آپ اپنی ہی حیات سے زندہ ہے اور جس کے بل بوتے ہی پر کائنات کا یہ سارا نظام قائم ہے ۔ اپنی سلطنت میں خداوندی کے جملہ اختیارات کا مالک وہ خود ہی ہے ۔ کوئی دوسرا نہ اس کی صفات میں اس کا شریک ہے ، نہ اس کے اختیارات میں اور نہ اس کے حقوق میں ۔ لہٰذا اس کو چھوڑ کر یا اس کے ساتھ شریک ٹھیرا کر زمین یا آسمان میں کہاں بھی کسی اور کو معبود ( الہ ) بنایا جا رہا ہے ، ایک جھوٹ گھڑا جا رہا ہے اور حقیقت کے خلاف جنگ کی جارہی ہے ۔