Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
اِنۡ حِسَابُهُمۡ اِلَّا عَلٰى رَبِّىۡ‌ لَوۡ تَشۡعُرُوۡنَ‌ۚ‏ ﴿113﴾
ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے اگر تمہیں شعور ہو تو ۔
ان حسابهم الا على ربي لو تشعرون
Their account is only upon my Lord, if you [could] perceive.
Unn ka hisab to meray rab kay zimmay hai agar tumhen shaoor ho to.
ان کا حساب لینا کسی اور کا نہیں ، میرے پروردگار کا کام ہے ۔ ( ٢٣ ) کاش ! تم سمجھ سے کام لو ۔
ان کا حساب تو میرے رب ہی پر ہے ( ف۱۰۸ ) اگر تمہیں حِس ہو ( ف۱۰۹ )
ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے ، کاش تم کچھ شعور سے کام لو ۔ 82
ان کا حساب تو صرف میرے رب ہی کے ذمہ ہے ۔ کاش! تم سمجھتے ( کہ حقیقی عزت و ذلت کیا ہے )
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :82 یہ ان کے اعتراض کا پہلا جواب ہے ۔ جیسا کہ اوپر بیان ہوا ، ان کے اعتراض کی بنیاد اس مفروضے پر تھی کہ جو لوگ غریب ، محنت پیشہ اور ادنیٰ درجے کی خدمات انجام دینے والے ہیں یا معاشرے کے پست طبقات سے تعلق رکھتے ہیں ، ان میں کوئی ذہنی صلاحیت نہیں ہوتی ، اور وہ علم و عقل اور سمجھ بوجھ سے عاری ہوتے ہیں ، اس لیے نہ ان کا ایمان کسی فکر و بصیرت پر مبنی ، نہ انکا اعتقاد لائق اعتبار ، اور نہ ان کے اعمال کا کوئی وزن ۔ حضرت نوح علیہ السلام اس کے جواب میں فرماتے ہیں کہ میرے پاس یہ جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں کہ جو شخص میرے پاس آ کر ایمان لاتا ہے اور ایک عقیدہ قبول کر کے اس کے مطابق عمل کرنے لگتا ہے ، اس کے اس فعل کی تہ میں کیا محرکات کام کر رہے ہیں اور وہ کتنی کچھ قدر و قیمت رکھتے ہیں ۔ ان چیزوں کا دیکھنا اور ان کا حساب لگانا تو خدا کا کام ہے ، میرا اور تمہارا کام نہیں ہے ۔