Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
قَدۡ كَانَ لَـكُمۡ اٰيَةٌ فِىۡ فِئَتَيۡنِ الۡتَقَتَا ؕ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَاُخۡرٰى كَافِرَةٌ يَّرَوۡنَهُمۡ مِّثۡلَيۡهِمۡ رَاۡىَ الۡعَيۡنِ‌ؕ وَاللّٰهُ يُؤَيِّدُ بِنَصۡرِهٖ مَنۡ يَّشَآءُ  ‌ؕ اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَعِبۡرَةً لِّاُولِى الۡاَبۡصَارِ‏ ﴿13﴾
یقیناً تمہارے لئے عبرت کی نشانی تھی ان دو جماعتوں میں جو گتھ گئی تھیں ، ایک جماعت تو اللہ کی راہ میں لڑ رہی تھی اور دوسرا گروہ کافروں کا تھا وہ انہیں اپنی آنکھوں سے اپنے سے دوگنا دیکھتے تھے اور اللہ تعالٰی جسے چاہے اپنی مدد سے قوی کرتا ہے یقیناً اس میں آنکھوں والوں کے لئے بڑی عبرت ہے ۔
قد كان لكم اية في فتين التقتا فة تقاتل في سبيل الله و اخرى كافرة يرونهم مثليهم راي العين و الله يؤيد بنصره من يشاء ان في ذلك لعبرة لاولي الابصار
Already there has been for you a sign in the two armies which met - one fighting in the cause of Allah and another of disbelievers. They saw them [to be] twice their [own] number by [their] eyesight. But Allah supports with His victory whom He wills. Indeed in that is a lesson for those of vision.
Yaqeenan tumharay liye ibrat ki nishani thi unn do jamaton mein jo guth gaee thin aik jamat to Allah Taalaa ki raah mein larr rahi thi aur doosra giroh kafiron ka tha woh unhen apni aankhon say apney say dugna dekhtay thay aur Allah Taalaa jisay chahaye apni madad say qavi kerta hai. Yaqeenan iss mein aankhon walon kay liye bari ibrat hai.
تمہارے لیے ان دو گروہوں ( کے واقعے ) میں بڑی نشانی ہے جو ایک دوسرے سے ٹکرائے تھے ۔ ان میں سے ایک گروہ اللہ کے راستے میں لڑ رہا تھا ، اور دوسرا کافروں کا گروہ تھا جو اپنے آپ کو کھلی آنکھوں ان سے کئی گنا زیادہ دیکھ رہا تھا ۔ ( ٥ ) اور اللہ جس کی چاہتا ہے اپنی مدد سے تائید کرتا ہے ۔ بیشک اس واقعے میں آنکھوں والوں کے لیے عبرت کا بڑا سامان ہے ۔
بیشک تمہارے لئے نشانی تھی ( ف۲۳ ) دو گروہوں میں جو آپس میں بھڑ پڑے ( ف۲٤ ) ایک جتھا اللہ کی راہ میں لڑتا ( ف۲۵ ) اور دوسرا کافر ( ف۲٦ ) کہ انہیں آنکھوں دیکھا اپنے سے دونا سمجھیں ، اور اللہ اپنی مدد سے زور دیتا ہے جسے چاہتا ہے ( ف۲۷ ) بیشک اس میں عقلمندوں کے لئے ضرور دیکھ کر سیکھنا ہے ،
تمہارے لیے ان دو گروہوں میں ایک نشان عبرت تھا ، جو ﴿ بدر میں﴾ ایک دوسرے سے نبرد آزما ہو ئے ۔ ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑ رہا تھا اور دوسرا گروہ کافر تھا ۔ دیکھنے والے بچشمِ سر دیکھ رہے تھے کہ کافر گروہ مومن گروہ سے دو چند ہے ۔ 9 مگر ﴿نتیجے نے ثابت کر دیا کہ﴾ اللہ اپنی فتح و نصرت سے جس کی چاہتا ہے ، مدد کر دیتا ہے ۔ دیدۂ بینا رکھنے والوں کے لیے اس میں بڑا سبق پوشیدہ ہے ۔ 10
بیشک تمہارے لئے ان دو جماعتوں میں ایک نشانی ہے ( جو میدانِ بدر میں ) آپس میں مقابل ہوئیں ، ایک جماعت نے اﷲ کی راہ میں جنگ کی اور دوسری کافر تھی وہ انہیں ( اپنی ) آنکھوں سے اپنے سے دوگنا دیکھ رہے تھے ، اور اﷲ اپنی مدد کے ذریعے جسے چاہتا ہے تقویت دیتا ہے ، یقینا اس واقعہ میں آنکھ والوں کے لئے ( بڑی ) عبرت ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :9 اگرچہ حقیقی فرق سہ چند تھا ، لیکن سرسری نگاہ سے دیکھنے والا بھی یہ محسوس کیے بغیر تو نہیں رہ سکتا تھا کہ کفار کا لشکر مسلمانوں سے دو گنا ہے ۔ سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :10 جنگ بدر کا واقعہ اس وقت قریبی زمانے ہی میں پیش آچکا تھا ، اس لیے اس کے مشاہدات و نتائج کی طرف اشارہ کر کے لوگوں کو عبرت دلائی گئی ہے ۔ اس جنگ میں تین باتیں نہایت سبق آموز تھیں: ایک یہ کہ مسلمان اور کفار جس شان سے ایک دوسرے کے بالمقابل آئے تھے ، اس سے دونوں کا اخلاقی فرق صاف ظاہر ہو رہا تھا ۔ ایک طرف کافروں کے لشکر میں شرابوں کے دور چل رہے تھے ، ناچنے اور گانے والی لونڈیاں ساتھ آئی تھیں اور خوب داد عیش دی جارہی تھی ۔ دوسری طرف مسلمانوں کے لشکر میں پرہیز گاری تھی ، خدا ترسی تھی ، انتہا درجہ کا اخلاقی انضباط تھا ، نمازیں تھیں اور روزے تھے ، بات بات پر خدا کا نام تھا اور خدا ہی کے آگے دعائیں اور التجائیں کی جارہی تھیں ۔ دونوں لشکر وں کو دیکھ کر ہر شخص بآسانی معلوم کر سکتا تھا کہ دونوں میں سے کون اللہ کی راہ میں لڑ رہا ہے ۔ دوسرے یہ کہ مسلمان اپنی قلت تعداد اور بے سرو سامانی کے باوجود کفار کی کثیر التعداد اور بہتر اسلحہ رکھنے والی فوج کے مقابلے میں جس طرح کامیاب ہوئے ، اس سے صاف معلوم ہو گیا تھا کہ ان کو اللہ کی تائید حاصل تھی ۔ تیسرے یہ کہ اللہ کی غالب طاقت سے غافل ہو کر جو لوگ اپنے سروسامان اور اپنے حامیوں کی کثرت پر پھولے ہوئے تھے ، ان کے لیے یہ واقعہ ایک تازیانہ تھا کہ اللہ کس طرح چند مفلس و قلانچ غریب الوطن مہاجروں اور مدینے کے کاشتکاروں کی ایک مٹھی بھر جماعت کے ذریعے سے قریش جیسے قبیلے کو شکست دلوا سکتا ہے ، جو تمام عرب کا سرتاج تھا ۔