Surah

Information

Surah # 27 | Verses: 93 | Ruku: 7 | Sajdah: 1 | Chronological # 48 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
قَالَ عِفۡرِيۡتٌ مِّنَ الۡجِنِّ اَنَا اٰتِيۡكَ بِهٖ قَبۡلَ اَنۡ تَقُوۡمَ مِنۡ مَّقَامِكَ‌ۚ وَاِنِّىۡ عَلَيۡهِ لَـقَوِىٌّ اَمِيۡنٌ‏ ﴿39﴾
ایک قوی ہیکل جن کہنے لگا آپ اپنی اس مجلس سے اٹھیں اس سے پہلے ہی پہلے میں اسے آپ کے پاس لا دیتا ہوں ، یقین مانئے کہ میں اس پر قادر ہوں اور ہوں بھی امانت دار ۔
قال عفريت من الجن انا اتيك به قبل ان تقوم من مقامك و اني عليه لقوي امين
A powerful one from among the jinn said, "I will bring it to you before you rise from your place, and indeed, I am for this [task] strong and trustworthy."
Aik qavi hekal jinn kehney laga aap apni majlis say uthen uss say pehlay mein ussay aap kay pass laa deta hun yaqeen maniye kay mein iss per qadir hun aur hun bhi amanat daar.
ایک قوی ہیکل جن نے کہا : آپ اپنی جگہ سے اٹھے بھی نہ ہوں گے کہ میں اس سے پہلے ہی اسے آپ کے پاس لے آؤں گا ، اور یقین رکھیے کہ میں اس کام کی پوری طاقت رکھتا ہوں ( اور ) امانت دار بھی ہوں ۔ ( ١٣ )
ایک بڑا خبیث جن بولا کہ میں وہ تخت حضور میں حاضر کردوں گا قبل اس کے کہ حضور اجلاس برخاست کریں ( ف٦۰ ) اور میں بیشک اس پر قوت والا امانتدار ہوں ( ف٦۱ )
جنوں میں سے ایک قوی ہیکل نے عرض کیا میں اسے حاضر کر دوں گا قبل اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھیں ۔ 45 میں اس کی طاقت رکھتا ہوں اور امانتدار ہوں ۔ ” 46
ایک قوی ہیکل جِن نے عرض کیا: میں اسے آپ کے پاس لاسکتا ہوں قبل اس کے کہ آپ اپنے مقام سے اٹھیں اور بیشک میں اس ( کے لانے ) پر طاقتور ( اور ) امانت دار ہوں
سورة النمل حاشیہ نمبر : 45 اس سے معلوم ہوسکتا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس جو جن تھے وہ آیا جو مودہ زمانے کے محض عقل پرست مفسرین کی تاویلوں کے مطابق بنی نوع انسان میں سے تھے یا عرف عام کے مطابق اسی پوشیدہ مخلوق میں سے جو جن کے نام سے معروف ہے ۔ ظاہر ہے کہ حضرت سلیمان کے دربار کی نشست زیادہ سے زیادہ تین چار گھنٹے کی ہوگی ، اور بیت المقدس سے سبا کے پایہ تخت مارب کا فاصلہ پرندے کی اڑان کے لحاظ سے بھی کم از کم ڈیڑھ ہزار میل کا تھا ۔ اتنے فاصلہ سے ایک ملکہ کا عظیم الشان تخت اتنی کم مدت میں اٹھا لانا کسی انسان کا کام نہیں ہوسکتا تھا ، خوہ وہ عمالقہ میں سے کتنا ہی موٹا تازہ آدمی کیوں نہ ہو ، یہ کام تو آج کل کا جٹ طیارہ بھی انجام دینے پر قادر نہیں ہے ۔ مسئلہ اتنا ہی نہیں ہے کہ تخت کہیں جنگل میں رکھا ہو اور اسے اٹھا لایا جائے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ تخت ایک ملکہ کے محل میں تھا جس پر یقینا پہرہ دار متعین ہوں گے اور وہ ملکہ کی غیر موجوگی میں ضرور محفوظ جگہ رکھا گیا ہوگا ، انسان جاکر اٹھا لانا چاہتا تو اس کے ساتھ ایک چھاپہ مار دستہ ہونا چاہیے تھا کہ لڑ بھڑا کر اسے پہرہ داروں سے چھین لائے ۔ یہ سب کچھ آخر دربار برخاست ہونے سے پہلے کیسے ہوسکتا تھا ۔ اس چیز کا تصور اگر کیا جاسکتا ہے تو ایک حقیقی جن ہی کے بارے میں کیا جاسکتا ہے ۔ سورة النمل حاشیہ نمبر : 46 یعنی آپ مجھ پر یہ بھروسا کرسکتے ہیں کہ میں اسے خود اڑا نہ لے جاؤں گا ، یا اس میں سے کوئی قیمتی چیز نہ چرا لوں گا ۔