Surah

Information

Surah # 27 | Verses: 93 | Ruku: 7 | Sajdah: 1 | Chronological # 48 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
قَالُوۡا تَقَاسَمُوۡا بِاللّٰهِ لَـنُبَيِّتَـنَّهٗ وَ اَهۡلَهٗ ثُمَّ لَـنَقُوۡلَنَّ لِوَلِيِّهٖ مَا شَهِدۡنَا مَهۡلِكَ اَهۡلِهٖ وَاِنَّا لَصٰدِقُوۡنَ‏ ﴿49﴾
انہوں نے آپس میں بڑی قسمیں کھا کھاکر عہد کیا کہ رات ہی کو صالح اور اس کے گھر والوں پر ہم چھاپہ ماریں گے اور اس کے وارثوں سے صاف کہہ دیں گے کہ ہم اس کے اہل کی ہلاکت کے وقت موجود نہ تھے اور ہم بالکل سچے ہیں ۔
قالوا تقاسموا بالله لنبيتنه و اهله ثم لنقولن لوليه ما شهدنا مهلك اهله و انا لصدقون
They said, "Take a mutual oath by Allah that we will kill him by night, he and his family. Then we will say to his executor, 'We did not witness the destruction of his family, and indeed, we are truthful.' "
Unhon ney aapas mein bari qasmen kha kha ker ehad kiya kay raat hi ko saleh aur uss kay ghar walon per hum chapa maaren gay aur uss kay warison say saaf keh den gay kay hum uss kay ehal ki halakat kay waqt mojood na thay aur hum bilkul sachay hain.
انہوں نے ( آپس میں ایک دوسرے سے ) کہا : سب ملکر اللہ کی قسم کھاؤ کہ ہم صالح اور اس کے گھر والوں پر رات کے وقت حملہ کریں گے ، پھر اس کے وارث سے کہہ دیں گے کہ ہم ان گھر والوں کی ہلاکت کے وقت موجود ہی نہ تھے ۔ اور یقین جانو ہم بالکل سچے ہیں ۔
آپس میں اللہ کی قسمیں کھا کر بولے ہم ضرور رات کو چھاپا ماریں گے صالح اور اس کے گھر والوں پر ( ف۸۵ ) پھر اس کے وارث سے ( ف۸٦ ) کہیں گے اس گھر والوں کے قتل کے وقت ہم حاضر نہ تھے اور بیشک ہم سچے ہیں ،
انہوں نے آپس میں کہا ” خدا کی قسم کھا کر عہد کر لو کہ ہم صالح ( علیہ السلام ) اور اس کے گھر والوں پر شبخون ماریں گے اور پھر اس کے ولی 63 سے کہہ دیں گے کہ ہم اس کے خاندان کی ہلاکت کے موقع پر موجود نہ تھے ، ہم بالکل سچ کہتے ہیں ۔ ” 64
۔ ( ان سرغنوں نے ) کہا: تم آپس میں اللہ کی قسم کھا کر عہد کرو کہ ہم ضرور رات کو صالح ( علیہ السلام ) اور اس کے گھر والوں پر قاتلانہ حملہ کریں گے پھر ان کے وارثوں سے کہہ دیں گے کہ ہم ان کی ہلاکت کے موقع پر حاضر ہی نہ تھے اور بیشک ہم سچے ہیں
سورة النمل حاشیہ نمبر : 63 یعنی حضرت صالح علیہ السلام کے قبیلے کے سردار سے جس کو قدیم قبائلی رسم و رواج کے مطابق ان کے خون کے دعوے کا حق پہنچتا تھا ، یہ وہی پوزیشن تھی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ کے چچا ابوطالب کو حاصل تھی ، کفار قریش بھی اسی اندیشے سے ہاتھ روکتے تھے کہ اگر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کردیں گے تو بنی ہاشم کے سردار ابو طالب اپنے قبیلے کی طرف سے خون کا دعوی لے کر اٹھیں گے ۔ سورة النمل حاشیہ نمبر : 64 یہ بعینہ اسی نوعیت کی سازش تھی جیسی مکہ کے قبائلی سردار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف سوچتے رہتے تھے اور بالاخر یہی سازش انہوں نے ہجرت کے موقع پر حضور کو قتل کرنے کے لیے کی ، یعنی یہ کہ سب قبیلوں کے لوگ ملکر آپ پر حملہ کریں تاکہ بنی ہاشم کسی ایک قبیلے کو ملزم نہ ٹھہرا سکیں اور سب قبیلوں سے بیک وقت لڑنا ان کے لیے ممکن نہ ہو ۔