Surah

Information

Surah # 27 | Verses: 93 | Ruku: 7 | Sajdah: 1 | Chronological # 48 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
بَلِ ادّٰرَكَ عِلۡمُهُمۡ فِى الۡاٰخِرَةِ‌ بَلۡ هُمۡ فِىۡ شَكٍّ مِّنۡهَا  بَلۡ هُمۡ مِّنۡهَا عَمُوۡنَ‏ ﴿66﴾
بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم ختم ہو چکا ہے ، بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں ہیں ۔ بلکہ یہ اس سے اندھے ہیں ۔
بل ادرك علمهم في الاخرة بل هم في شك منها بل هم منها عمون
Rather, their knowledge is arrested concerning the Hereafter. Rather, they are in doubt about it. Rather, they are, concerning it, blind.
Bulkay aakhirat kay baray mein unn ka ilm khatam ho chuka hai bulkay yeh iss ki taraf say shak mein hain. Bulkay yeh iss say andhay hain.
بلکہ آخرت کے بارے میں ان ( کافروں ) کا علم بے بس ہو کر رہ گیا ہے ، بلکہ وہ اس کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں ، بلکہ اس سے اندھے ہوچکے ہیں ۔
کیا ان کے علم کا سلسلہ آخرت کے جانے تک پہونچ گیا ( ف۱۱۹ ) کوئی نہیں وہ اس کی طرف سے شک میں ہیں ( ف۱۲۰ ) بلکہ وہ اس سے اندھے ہیں ،
بلکہ آخرت کا تو علم ہی ان لوگوں سے گم ہوگیا ہے ، بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں ہیں ، بلکہ یہ اس سے اندھے ہیں ۔ 85 ؏۵
بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم ( اپنی ) انتہاء کو پہنچ کر منقطع ہوگیا ، مگر وہ اس سے متعلق محض شک میں ہی ( مبتلاء ) ہیں ، بلکہ وہ اس ( کے علمِ قطعی ) سے اندھے ہیں
سورة النمل حاشیہ نمبر : 85 الوہیت کے بارے میں ان لوگوں کی بنیادی غلطیوں پر متنبہ کرنے کے بعد اب یہ بتایا جارہا ہے کہ یہ لوگ جو ان شدید گمراہیوں میں پڑے ہوئے ہیں اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ غور وفکر کرنے کے بعد یہ کسی دلیل و برہان سے اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ خدائی میں درحقیقت کچھ دوسری ہستیاں اللہ تعالی کی شریک ہیں ، بلکہ اس کی اصلی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے کبھی سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر ہی نہیں کیا ہے ۔ چونکہ یہ لوگ آخرت سے بے خبر ہیں ، یا اس کی طرف سے شک میں ہیں ، یا اس سے اندھے بنے ہوئے ہیں ، اس لیے فکر عقبی سے بے نیازی نے ان کے اندر سراسر ایک غیر ذمہ دارانہ رویہ پیدا کردیا ہے ۔ یہ کائنات اور خود اپنی زندگی کے حقیقی مسائل کے بارے میں سرے سے کوئی سنجیدگی رکھتے ہی نہیں ۔ ان کو اس کی پروا ہی نہیں ہے کہ حقیقت کیا ہے اور ان کا فلسفہ حیات اس حقیقت سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں ۔ کیونکہ ان کے نزدیک آخر کار مشرک اور دہریے اور موحد اور مشکک سب کو مرکر مٹی ہوجانا ہے اور کسی چیز کا بھی کوئی نتیجہ نکلنا نہیں ہے ۔ آخر کا یہ مضمون اس سے پہلے کی آیت کے اس فقرے سے نکلا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ کھ وہ اٹھائے جائیں گے ۔ اس فقرے میں تو یہ بتایا گیا تھا کہ جن کو معبود بنایا جاتا ہے ۔ اور ان میں فرشتے ، جن ، انبیاء اور اولیاء سب شامل تھے ۔ ان میں سے کوئٰی بھی آخرت کے وقت سے واقف نہیں ہے کہ وہ کب آئے گی ۔ اس کے بعد اب عام مشرکین و کفار کے بارے میں تین باتیں ارشاد ہوئی ہیں ۔ اول یہ کہ وہ سرے سے یہی نہیں جانتے کہ آخرت کبھی ہوگی بھی یا نہیں ۔ دوسرے یہ کہ ان کی یہ بے خبری اس بنا پر نہیں ہے کہ انہیں اس کی اطلاع ہی کھی نہ دی گئی ہو ، بلکہ اس بنا پر ہے کہ جو خبر انہیں دی گئی اس پر انہوں نے یقین نہیں کیا بلکہ اس کی صحت میں شک کرنے لگے ۔ تیسرے یہ کہ انہوں نے بھی غور و خوض کر کے ان دلائل کو جانچنے کی زحمت ہی نہیں اٹھائی جو آخرت کے وقوع کے بارے میں پیش کیے گئے ، بلکہ اس کی طرف سے اندھے بن کر رہنے ہی کو انہوں نے ترجیح دی ۔