Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يٰۤـاَهۡلَ الۡكِتٰبِ لِمَ تَكۡفُرُوۡنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ وَاَنۡـتُمۡ تَشۡهَدُوۡنَ‏ ﴿70﴾
اے اہل کتاب تم ( باوجود قائل ہونے کے پھر بھی ) دانستہ اللہ کی آیات کا کیوں کفر کر رہے ہو؟
ياهل الكتب لم تكفرون بايت الله و انتم تشهدون
O People of the Scripture, why do you disbelieve in the verses of Allah while you witness [to their truth]?
Aey ehal-e-kitab tum ( ba wajood qaeel honey kay phir bhi ) daanista Allah ki aayaat ka kiyon kufur ker rahey ho?
اے اہل کتاب ! اللہ کی آیتوں کا کیوں انکار کرتے ہو حالانکہ تم خود ( ان کے من جانب اللہ ہونے کے ) گواہ ہو ۔ ( ٢٧ )
اے کتابیو! اللہ کی آیتوں سے کیوں کفر کرتے ہو حالانکہ تم خود گواہی ہو ( ف۱۳۲ )
اے اہل کتاب! کیوں اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہو حالانکہ تم خود ان کا مشاہدہ کر رہے ہو ؟ 60
اے اہلِ کتاب! تم اﷲ کی آیتوں کا انکار کیوں کر رہے ہو حالانکہ تم خود گواہ ہو ( یعنی تم اپنی کتابوں میں سب کچھ پڑھ چکے ہو )
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :60 دوسرا ترجمہ اس فقرہ کا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ”تم خود گواہی دیتے ہو“ ۔ دونوں صورتوں میں نفس معنی پر کوئی اثر نہیں پڑتا ۔ دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ زندگی ، اور صحابہ کرام کی زندگیوں پر آپ کی تعلیم و تربیت کے حیرت انگیز اثرات ، اور وہ بلند پایہ مضامین جو قرآن میں ارشاد ہو رہے تھے ، یہ ساری چیزیں اللہ تعالیٰ کی ایسی روشن آیات تھیں کہ جو شخص انبیا کے احوال اور کتب آسمانی کے طرز سے واقف ہو اس کے لیے ان آیات کو دیکھ کر آنحضرت کی نبوت میں شک کرنا بہت ہی مشکل تھا ۔ چنانچہ یہ واقعہ ہے کہ بہت سے اہل کتاب ( خصوصاً ان کے اہل علم ) یہ جان چکے تھے کہ حضور وہی نبی ہیں جن کی آمد کا وعدہ انبیا سے سابقین نے کیا تھا ، حتٰی کہ کبھی کبھی حق کی زبردست طاقت سے مجبور ہو کر ان کی زبانیں آپ کی صداقت اور آپ کی پیش کردہ تعلیم کے برحق ہونے کا اعتراف تک کر گزرتی تھیں ۔ اسی وجہ سے قرآن باربار ان کو الزام دیتا ہے کہ اللہ کی جن آیات کو تم آنکھوں سے دیکھ رہے ہو ، جن کی حقانیت پر تم خود گواہی دیتے ہو ان کو تم قصداً اپنے نفس کی شرارت سے جھٹلا رہے ہو ۔