Surah

Information

Surah # 36 | Verses: 83 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 41 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 45, from Madina
وَاِذَا قِيۡلَ لَهُمُ اتَّقُوۡا مَا بَيۡنَ اَيۡدِيۡكُمۡ وَمَا خَلۡفَكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ‏ ﴿45﴾
اور ان سے جب ( کبھی ) کہا جاتا ہے کہ اگلے پچھلے ( گناہوں ) سے بچو تاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔
و اذا قيل لهم اتقوا ما بين ايديكم و ما خلفكم لعلكم ترحمون
But when it is said to them, "Beware of what is before you and what is behind you; perhaps you will receive mercy... "
Aur inn say jab ( kabhi ) kaha jata hai kay aglay pichlay ( gunahon ) say bacho takay tum per reham kiya jaye.
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ : بچو اس ( عذاب ) سے جو تمہارے سامنے ہے ، اور جو تمہارے ( مرنے کے ) کے بعد آئے گا تاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔ ( تو وہ ذرا کان نہیں دھرتے )
اور جب ان سے فرمایا جاتا ہے ڈرو تم اس سے جو تمہارے سامنے ہے ( ف۵۸ ) اور جو تمہارے پیچھے آنے والا ہے ( ف۵۹ ) اس امید پر کہ تم پر مہر ہو تو منہ پھیر لیتے ہیں ،
ان لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ بچو اس انجام سے جو تمہارے آگے آ رہا ہے اور تمہارے پیچھے گزر چکا ہے 41 ۔ شاید کہ تم پر رحم کیا جائے ( تو یہ سنی ان سنی کر جاتے ہیں ) ۔
اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ تم اس ( عذاب ) سے ڈرو جو تمہارے سامنے ہے اور جو تمہارے پیچھے ہے تاکہ تم پر رحم کیا جائے
سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :41 یعنی جو تم سے پہلے کی قومیں دیکھ چکی ہیں ۔
کفار کا تکبر ۔ کافروں کی سرکشی نادانی اور عناد تکبر بیان ہو رہا ہے کہ جب ان سے گناہوں سے بچنے کو کہا جاتا ہے کہ جو کر چکے ان پر نادم ہو جاؤ ان سے توبہ کر لو اور آئندہ کے لئے ان سے احتیاط کرو ۔ اس سے اللہ تم پر رحم فرمائے گا اور تمہیں اپنے عذابوں سے بچا لے گا ۔ تو وہ اس پر کار بند ہوا تو ایک طرف اور منہ پھلا لیتے ہیں ، قرآن نے اس جملے کو بیان نہیں فرمایا کیونکہ آگے جو آیت ہے وہ اس پر صاف طور سے دلالت کرتی ہے ۔ اس میں ہے کہ یہی ایک بات کیا ؟ ان کی تو عادت ہو گئی ہے کہ اللہ کی ہر بات سے منہ پھیر لیں ۔ نہ اسکی توحید کو مانتے ہیں نہ رسولوں کو سچا جانتے ہیں نہ ان میں غور و خوض کی عادت نہ ان میں قبولیت کا مادہ ، نہ نفع کو حاصل کرنے کا ملکہ ۔ ان کو جب کبھی اللہ کی راہ میں خیرات کرنے کو کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو تمہیں دیا ہے اس میں فقراء مساکین اور محتاجوں کا حصہ بھی ہے ۔ تو یہ جواب دیتے ہیں کہ اگر اللہ کا ارادہ ہوتا تو ان غریبوں کو خود ہی دیتا ، جب اللہ ہی کا ارادہ انہیں دینے کا نہیں تو ہم اللہ کے ارادے کے خلاف کیوں کریں؟ تم جو ہمیں خیرات کی نصیحت کر رہے ہو اس میں بالکل غلطی پر ہو ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ پچھلہ جملہ کفار کی تردید میں اللہ کی طرف سے ہو ۔ یعنی اللہ تعالیٰ ان کفار سے فرما رہا ہے کہ تم کھلی گمراہی میں ہو لیکن ان سے یہی اچھا معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی کفار کے جواب کا حصہ ہے ۔ واللہ اعلم ۔