Surah

Information

Surah # 36 | Verses: 83 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 41 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 45, from Madina
وَامۡتَازُوا الۡيَوۡمَ اَيُّهَا الۡمُجۡرِمُوۡنَ‏ ﴿59﴾
اے گناہ گارو ! آج تم الگ ہو جاؤ ۔
و امتازوا اليوم ايها المجرمون
[Then He will say], "But stand apart today, you criminals.
Aey gunehgaron! Aaj tum alag hojao.
۔ ( اور کافروں سے کہا جائے گا کہ ) اے مجرمو ! آج تم ( مومنوں سے ) الگ ہوجاؤ ۔
اور آج الگ پھٹ جاؤ ، اے مجرمو! ( ف۷۵ )
اور اے مجرمو ، آج تم چھٹ کر الگ ہو جاؤ 52 ۔
اور اے مجرمو! تم آج ( نیکو کاروں سے ) الگ ہوجاؤ
سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :52 اس کے دو مفہوم ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ مومنین صالحین سے الگ ہو جاؤ ، کیونکہ دنیا میں چاہے تم ان کی قوم اور ان کے کنبے اور برادری کے لوگ رہے ہو ، مگر یہاں اب تمہارا ان کا کوئی رشتہ باقی نہیں ہے ۔ اور دوسرا مفہوم یہ کہ تم آپس میں الگ الگ ہو جاؤ ۔ اب تمہارا کوئی جتھا قائم نہیں رہ سکتا ۔ تمہاری سب پارٹیاں توڑ دی گئیں ۔ تمہارے تمام رشتے اور تعلقات کاٹ دیے گئے ۔ تم میں سے ایک ایک شخص کو اب تنہا اپنی ذاتی حیثیت میں اپنے اعمال کی جواب دہی کرنی ہو گی ۔
نیک و بد علیحدہ علیحدہ کر دیئے جائیں گے ۔ فرماتا ہے کہ نیک کاروں سے بدکاروں کو چھانٹ دیا جائے گا ، کافروں سے کہدیا جائے گا کہ مومنوں سے دور ہو جاؤ ، پھر ہم ان میں امتیاز کر دیں گے انہیں الگ الگ کر دیں گے ۔ اسی طرح سورہ یونس میں ہے ( ترجمہ ) جس روز قیامت قائم ہو گی اس روز سب کے سب جدا جدا ہو جائیں گے ۔ یعنی ان کے دو گروہ بن جائیں گے ۔ سورہ و الصافات میں فرمان ہے ( اُحْشُرُوا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ 22؀ۙ ) 37- الصافات:22 ) یعنی ظالموں کو اور ان جیسوں کو اور ان کے جھوٹے معبودوں کو جنہیں وہ اللہ کے سوا پوجتے تھے جمع کرو اور انہیں جہنم کا راستہ دکھاؤ ۔ جنتیوں پر جو طرح طرح کی نوازشیں ہو رہی ہوں گی اس طرح جہنمیوں پر طرح طرح کی سختیاں ہو رہی ہوں گی انہیں بطور ڈانٹ ڈپٹ کے کہا جائے گا کہ کیا میں نے تم سے عہد نہیں لیا تھا کہ شیطان کی نہ ماننا ، وہ تمہارا دشمن ہے؟ لیکن اس پر بھی تم نے مجھ رحمان کی نافرمانی کی اور اس شیطان کی فرمانبرداری کی ۔ خالق مالک رازق میں اور فرمانبرداری کی جائے میرے راندہ درگاہ کی؟ میں تو کہہ چکا تھا کہ ایک میری ہی ماننا صرف مجھ ہی کو پوجنا مجھ تک پہنچنے کا سیدھا قریب کا اور سچا راستہ یہی ہے لیکن تم الٹے چلے ، یہاں بھی الٹے ہی جاؤ ، ان نیک بختوں کی اور تمہاری راہ الگ الگ ہے یہ جنتی ہیں تم جہنمی ہو ۔ جبلا سے مراد خلق کثیر بہت ساری مخلوق ہے لغت میں جبل بھی کہا جاتا ہے اور جبل بھی کہا جاتا ہے ، شیطان نے تم میں سے بکثرت لوگوں کو بہکا دیا اور صحیح راہ سے ہٹا دیا ، تم میں اتنی بھی عقل نہ تھی کہ تم اس کا فیصلہ کر سکتے کہ رحمان کی مانیں یا شیطان کی؟ اللہ کو پوجیں یا مخلوق کو؟ ابن جریر میں ہے قیامت کے دن اللہ کے حکم سے جہنم اپنی گردن نکالے گی جس میں سخت اندھیرا ہو گا اور بالکل ظاہر ہو گی وہ بھی کہے گی کہ اے انسانو! کیا اللہ تعالیٰ نے تم سے وعدہ نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا ؟ وہ تمہارا ظاہری دشمن ہے اور میری عبادت کرنا یہ سیدھی راہ ہے ، اس نے تم میں سے اکثروں کو گمراہ کر دیا کیا تم سمجھتے نہ تھے؟ اے گنہگارو! آج تم جدا ہو جاؤ ۔ اس وقت نیک بدا الگ الگ ہو جائیں گے ، ہر ایک گھنٹوں کے بل گر پڑے گا ، ہر ایک کو اس کے نامہ اعمال کی طرف بلایا جائے گا ، آج ہی بدلے دیئے جاؤ گے جو کر کے آئے ہو ۔