Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَاعۡتَصِمُوۡا بِحَبۡلِ اللّٰهِ جَمِيۡعًا وَّلَا تَفَرَّقُوۡا‌ وَاذۡكُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰهِ عَلَيۡكُمۡ اِذۡ كُنۡتُمۡ اَعۡدَآءً فَاَ لَّفَ بَيۡنَ قُلُوۡبِكُمۡ فَاَصۡبَحۡتُمۡ بِنِعۡمَتِهٖۤ اِخۡوَانًا ۚ وَكُنۡتُمۡ عَلٰى شَفَا حُفۡرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنۡقَذَكُمۡ مِّنۡهَا ‌ؕ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمۡ اٰيٰتِهٖ لَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُوۡنَ‏ ﴿103﴾
اللہ تعالٰی کی رسّی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو ، اور اللہ تعالٰی کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے ، تو اس نے تمہارے دلوں میں اُلفت ڈال دی ، پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے ، اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں بچالیا ۔ اللہ تعالٰی اسی طرح تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ ۔
و اعتصموا بحبل الله جميعا و لا تفرقوا و اذكروا نعمت الله عليكم اذ كنتم اعداء فالف بين قلوبكم فاصبحتم بنعمته اخوانا و كنتم على شفا حفرة من النار فانقذكم منها كذلك يبين الله لكم ايته لعلكم تهتدون
And hold firmly to the rope of Allah all together and do not become divided. And remember the favor of Allah upon you - when you were enemies and He brought your hearts together and you became, by His favor, brothers. And you were on the edge of a pit of the Fire, and He saved you from it. Thus does Allah make clear to you His verses that you may be guided.
Allah Taalaa ki rassi ko mill ker sab mazbooti say thaam lo aur phoot na dalo aur Allah Taalaa ki uss waqt ki nemta ko yaad kero jab tum aik doosray kay dushman thay to uss ney tumharay dilon mein ulfat daal di pus tum uss ki meharbani say bhai bhai hogaye aur tum aag kay garhay kay kinaray phonch chukay thay to uss ney tumhen bacha liya. Allah Taalaa issi tarah tumharay liye apni nishaniyan biyan kerta hai takay tum hidayat pao.
اور اللہ کی رسی کو سب ملکر مضبوطی سے تھامے رکھو ، اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو ، اور اللہ نے تم پر جو انعام کیا ہے اسے یاد رکھو کہ ایک وقت تھا جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے ، پھر اللہ نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا اور تم اللہ کے فضل سے بھائی بھائی بن گئے ، اور تم آگے کے گڑھے کے کنارے پر تھے ، اللہ نے تمہیں اس سے نجات عطا فرمائی ۔ اسی طرح اللہ تمہارے لیے اپنی نشانیاں کھول کھول کر واضح کرتا ہے ، تاکہ تم راہ راست پر آجاؤ ۔
اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو ( ف۱۸٦ ) سب مل کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا ( فرقوں میں نہ بٹ جانا ) ( ف۱۸۷ ) اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تم میں بیر تھا اس نے تمہارے دلوں میں ملاپ کردیا تو اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی ہوگئے ( ف۱۸۸ ) اور تم ایک غار دوزخ کے کنارے پر تھے ( ف۱۸۹ ) تو اس نے تمہیں اس سے بچادیا ( ف۱۹۰ ) اللہ تم سے یوں ہی اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم ہدایت پاؤ ،
سب مل کر اللہ کی رسی 83 کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو ۔ اللہ کے اس احسان کو یاد رکھو جو اس نے تم پر کیا ہے ۔ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے ، اس نے تمہارے دل جوڑ دیے اور اس کے فضل و کرم سے تم بھائی بھائی بن گئے ۔ تم آگ سے بھرے ہوئے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے ، اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا ۔ 84 اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارے سامنے روشن کرتا ہے شاید کہ ان علامتوں سے تمہیں اپنی فلاح کا سیدھا راستہ نظر آجائے ۔ 85
اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو ، اور اپنے اوپر اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جب تم ( ایک دوسرے کے ) دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کردی اور تم اس کی نعمت کے باعث آپس میں بھائی بھائی ہوگئے ، اور تم ( دوزخ کی ) آگ کے گڑھے کے کنارے پر ( پہنچ چکے ) تھے پھر اس نے تمہیں اس گڑھے سے بچا لیا ، یوں ہی اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیاں کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :83 اللہ کی رسی سے مراد اس کا دین ہے ، اور اس کو رسی سے اس لیے تعبیر کیا گیا ہے کہ یہی وہ رشتہ ہے جو ایک طرف اہل ایمان کا تعلق اللہ سے قائم کرتا ہے اور دوسری طرف تمام ایمان لانے والوں کو باہم ملا کر ایک جماعت بناتا ہے ۔ اس رسی کو ”مضبوط پکڑنے“ کا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کی نگاہ میں اصل اہمیت”دین“ کی ہو ، اسی سے ان کو دلچسپی ہو ، اسی کی اقامت میں وہ کوشاں رہیں اور اسی کی خدمت کے لیے آپس میں تعاون کرتے رہیں ۔ جہاں دین کی اساسی تعلیمات اور اس کی اقامت کے نصب العین سے مسلمان ہٹے اور ان کی توجہات اور دلچسپیاں جزئیات و فروع کی طرف منعطف ہوئیں ، پھر ان میں لازماً وہی تفرقہ و اختلاف رونما ہو جائے گا جو اس سے پہلے انبیاء علیہم السلام کی امتوں کو ان کے اصل مقصد حیات سے منحرف کر کے دنیا اور آخرت کی رسوائیوں میں مبتلا کر چکا ہے ۔ سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :84 یہ اشارہ ہے اس حالت کی طرف جس میں اسلام سے پہلے اہل عرب مبتلا تھے ۔ قبائل کی باہمی عداوتیں بات بات پر ان کی لڑائیاں ، اور شب و روز کے کشت و خون ، جن کی بدولت قریب تھا کہ پوری عرب قوم نیست و نابود ہو جاتی ۔ اس آگ میں جل مرنے سے اگر کسی چیز نے انہیں بچایا تو وہ یہی نعمت اسلام تھی ۔ یہ آیات جس وقت نازل ہوئی ہیں اس سے تین چار سال پہلے ہی مدینہ کے لوگ مسلمان ہوئے تھے ، اور اسلام کی یہ جیتی جاگتی نعمت سب دیکھ رہے تھے کہ اوس اور خزرج کے وہ قبیلے ، جو سالہا سال سے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے ، باہم مل کر شیر و شکر ہو چکے تھے ، اور یہ دونوں قبیلے مکہ سے آنے والے مہاجرین کے ساتھ ایسے بے نظیر ایثار و محبت کا برتاؤ کر رہے تھے جو ایک خاندان کے لوگ بھی آپس میں نہیں کرتے ۔ سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :85 یعنی اگر تم آنکھیں رکھتے ہو تو ان علامتوں کو دیکھ کر خود اندازہ کر سکتے ہو کہ آیا تمہاری فلاح اس دین کو مضبوط تھامنے میں ہے یا اسے چھوڑ کر پھر اسی حالت کی طرف پلٹ جانے میں جس کے اندر تم پہلے مبتلا تھے؟ آیا تمہارا اصلی خیر خواہ اللہ اور اس کا رسول ہے یا وہ یہودی اور مشرک اور منافق لوگ جو تم کو حالت سابقہ کی طرف پلٹا لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں؟