Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
قَالَ يٰٓـاٰدَمُ اَنۡۢبِئۡهُمۡ بِاَسۡمَآٮِٕهِمۡ‌ۚ فَلَمَّآ اَنۡۢبَاَهُمۡ بِاَسۡمَآٮِٕهِمۡۙ قَالَ اَلَمۡ اَقُل لَّـكُمۡ اِنِّىۡٓ اَعۡلَمُ غَيۡبَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِۙ وَاَعۡلَمُ مَا تُبۡدُوۡنَ وَمَا كُنۡتُمۡ تَكۡتُمُوۡنَ‏ ﴿33﴾
اللہ تعالٰی نے ( حضرت ) آدم ( علیہ السلام ) سے فرمایا تم ان کے نام بتا دو ۔ جب انہوں نے بتا دئیے تو فرمایا کہ کیا میں نے تمہیں ( پہلے ہی ) نہ کہا تھا زمین اور آسمانوں کا غیب میں ہی جانتا ہوں اور میرے علم میں ہے جو تم ظاہر کر رہے ہو اور جو تم چھپاتے تھے ۔
قال يادم انبهم باسماىهم فلما انباهم باسماىهم قال الم اقل لكم اني اعلم غيب السموت و الارض و اعلم ما تبدون و ما كنتم تكتمون
He said, "O Adam, inform them of their names." And when he had informed them of their names, He said, "Did I not tell you that I know the unseen [aspects] of the heavens and the earth? And I know what you reveal and what you have concealed."
Allah Taalaa ney ( hazrat ) aadam ( alh-e-salam ) say farmaya tum inn kay naam bata do. Jab unhon ney bata diye to to farmaya kay kiya mein ney tumhen ( pehlay hi ) na kaha tha kay zamin aur aasmanon ka ghaib mein hi janta hun aur meray ilm mein hai jo tum zahir ker rahey ho aur jo tum chupatay thay.
اللہ نے کہا آدم تم ان کو ان چیزوں کے نام بتادو چنانچہ جب اس نے ان کے نام ان کو بتادیئے تو اللہ نے ( فرشتوں سے ) کہا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کے بھید جانتا ہوں؟ اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ چھپاتے ہو مجھے اس سب کا علم ہے
فرمایا اے آدم بتا دے انہیں سب ( اشیاء کے ) نام جب اس نے ( یعنی آدم نے ) انہیں سب کے نام بتادیئے ( ف۵۹ ) فرمایا میں نہ کہتا تھا کہ میں جانتا ہوں آسمانوں اور زمین کی سب چھپی چیزیں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو ۔ ( ف٦۰ )
پھر اللہ نے آدم سے کہا “تم اِنہیں ان چیزوں کے نام بتاؤ” ۔ جب اس نے ان کو ان سب کے نام بتا دیے 44 ، تو اللہ نے فرمایا “میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی وہ ساری حقیقتیں جانتا ہوں جو تم سے مخفی ہیں ، جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو ، وہ بھی مجھے معلوم ہے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو ، اسے بھی میں جانتا ہوں” ۔
اللہ نے فرمایا: اے آدم! ( اب تم ) انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کرو ، پس جب آدم ( علیہ السلام ) نے انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کیا تو ( اللہ نے ) فرمایا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی ( سب ) مخفی حقیقتوں کو جانتا ہوں ، اور وہ بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :44 یہ مظاہرہ فرشتوں کے پہلے شبہہ کا جواب تھا ۔ گویا اس طریقے سے اللہ تعالیٰ نے انہیں بتایا کہ میں آدم کو صرف اختیارات ہی نہیں دے رہا ہوں ، بلکہ علم بھی دے رہا ہوں ۔ اس کے تقرر سے فساد کا جو اندیشہ تمہیں ہوا وہ اس معاملے کا صرف ایک پہلو ہے ۔ دُوسرا پہلو صلاح کا بھی ہے اور وہ فساد کے پہلو سے زیادہ وزنی اور زیادہ بیش قیمت ہے ۔ حکیم کا یہ کام نہیں ہے کہ چھوٹی خرابی کی وجہ سے بڑی بہتری کو نظر انداز کردے ۔