Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَمَا كَانَ لِنَفۡسٍ اَنۡ تَمُوۡتَ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰهِ كِتٰبًا مُّؤَجَّلًا ؕ وَ مَنۡ يُّرِدۡ ثَوَابَ الدُّنۡيَا نُؤۡتِهٖ مِنۡهَا ‌ۚ وَمَنۡ يُّرِدۡ ثَوَابَ الۡاٰخِرَةِ نُؤۡتِهٖ مِنۡهَا ‌ؕ وَسَنَجۡزِى الشّٰكِرِيۡنَ‏ ﴿145﴾
بغیر اللہ تعالیٰ کے حکم کے کوئی جاندار نہیں مر سکتا ، مُقّرر شُدہ وقت لکھا ہوا ہے ، دنیا کی چاہت والوں کو ہم کچھ دنیا دے دیتے ہیں اور آخرت کا ثواب چاہنے والوں کو ہم وہ بھی دیں گے ۔ اور احسان ماننے والوں کو ہم بہت جلد نیک بدلہ دیں گے ۔
و ما كان لنفس ان تموت الا باذن الله كتبا مؤجلا و من يرد ثواب الدنيا نؤته منها و من يرد ثواب الاخرة نؤته منها و سنجزي الشكرين
And it is not [possible] for one to die except by permission of Allah at a decree determined. And whoever desires the reward of this world - We will give him thereof; and whoever desires the reward of the Hereafter - We will give him thereof. And we will reward the grateful.
Baghair Allah Taalaa kay hukum kay koi jaandaar nahi marr sakta muqarrar shuda waqt likha hua hai duniya ki chahat walon ko hum kuch duniya dey detay hain aur aakhirat ka sawab chahaney walon ko hum woh bhi den gay. Aue ehsan manney walon ko hum boht jald nek badla den gay.
اور یہ کسی بھی شخص کے اختیار میں نہیں ہے کہ اسے اللہ کے حکم کے بغیر موت آجائے ، جس کا ایک معین وقت پر آنا لکھا ہوا ہے ۔ اور جو شخص دنیا کا بدلہ چاہے گا ہم اسے اس کا حصہ دے دیں گے ، اور جو آخرت کا ثواب چاہے گا ہم اسے اس کا حصہ عطا کردیں گے ، ( ٤٨ ) اور جو لوگ شکر گذار ہیں ان کو ہم جلد ہی ان کا اجر عطا کریں گے ۔
اور کوئی جان بےحکم خدا مر نہیں سکتی ( ف۲۵۹ ) سب کا وقت لکھا رکھا ہے ( ف۲٦۰ ) اور دنیا کا انعام چاہے ۰ف۲٦۱ ) ہم اس میں سے اسے دیں اور جو آخرت کا انعام چاہے ہم اس میں سے اسے دیں ( ف۲٦۲ ) اور قریب ہے کہ ہم شکر والوں کو صلہ عطا کریں ،
کوئی ذی روح اللہ کے اذن کے بغیر نہیں مر سکتا ۔ موت کا وقت تو لکھا ہوا ہے ۔ 104 جو شخص ثواب دنیا کے ارادہ سے کام کرے گا اس کو ہم دنیا ہی میں سے دیں گے ، اور جو ثواب آخرت 105 کے ارادہ سے کام کرے گا وہ آخرت کا ثواب پائے گا اور شکر کرنے والوں 106 کو ہم ان کی جزا ضرور عطا کریں گے ۔
اور کوئی شخص اللہ کے حکم کے بغیر نہیں مر سکتا ( اس کا ) وقت لکھا ہوا ہے ، اور جو شخص دنیا کا انعام چاہتا ہے ہم اسے اس میں سے دے دیتے ہیں ، اور جو آخرت کا انعام چاہتا ہے ہم اسے اس میں سے دے دیتے ہیں ، اور ہم عنقریب شکر گزاروں کو ( خوب ) صلہ دیں گے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :104 اس سے یہ بات مسلمانوں کے ذہن نشین کرنا مقصود ہے کہ موت کے خوف سے تمہارا بھاگنا فضول ہے ۔ کوئی شخص نہ تو اللہ کے مقرر کیے ہوئے وقت سے پہلے مر سکتا ہے اور نہ اس کے بعد جی سکتا ہے ۔ لہٰذا تم کو فکر موت سے بچنے کی نہیں بلکہ اس بات کی ہونی چاہیے کہ زندگی کی جو مہلت بھی تمہیں حاصل ہے اس میں تمہاری سعی و جہد کا مقصود کیا ہے ، دنیا یا آخرت؟ سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :105 ثواب کے معنی ہیں نتیجہ ، عمل ۔ ثواب دنیا سے مراد وہ فوائد ومنافع جو انسان کو اس کی سعی و عمل کے نتیجہ میں اسی دنیا کی زندگی میں حاصل ہوں ۔ اور ثواب آخرت سے مراد وہ فوائد ومنافع ہیں جو اسی سعی و عمل کے نتیجہ میں آخرت کی پائیدار زندگی میں حاصل ہوں گے ۔ اسلام کے نقطہ نظر سے انسانی اخلاق کے معاملہ میں فیصلہ کن سوال یہی ہے کہ کارزار حیات میں آدمی جو دوڑ دھوپ کر رہا ہے اس میں آیا وہ دنیوی نتائج پر نگاہ رکھتا ہے یا اخروی نتائج پر ۔ سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :106 ”شکر کرنے والوں“سے مراد وہ لوگ ہیں جو اللہ کی اس نعمت کے قدر شناس ہوں کہ اس نے دین کی صحیح تعلیم دے کر انہیں دنیا اور اس کی محدود زندگی سے بہت زیادہ وسیع ، ایک ناپیدا کنار عالم کی خبر دی ، اور انہیں اس حقیقت سے آگاہی بخشی کہ انسانی سعی و عمل کے نتائج صرف اس دنیا کی چند سالہ زندگی تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس زندگی کے بعد ایک دوسرے عالم تک ان کا سلسلہ دراز ہوتا ہے ۔ یہ وسعت نظر اور یہ دور بینی و عاقبت اندیشی حاصل ہوجانے کے بعد جو شخص اپنی کوششوں اور محنتوں کو اس دنیوی زندگی کے ابتدائی مرحلہ میں بار آور ہوتے نہ دیکھے ، یا ان کا برعکس نتیجہ نکلتا دیکھے ، اور اس کے باوجود اللہ کے بھروسہ پر وہ کام کرتا چلا جائے جس کے متعلق اللہ نے اسے یقین دلایا ہے کہ بہرحال آخرت میں اس کا نتیجہ اچھا ہی نکلے گا ، وہ شکر گزار بندہ ہے ۔ برعکس اس کے جو لوگ اس کے بعد بھی دنیا پرستی کی تنگ نظری میں مبتلا رہیں ، جن کا حال یہ ہو کہ دنیا میں جن غلط کوششوں کے بظاہر اچھے نتائج نکلتے نظر آئیں ان کی طرف وہ آخرت کے برے نتائج کی پروا کیے بغیر جھک پڑیں ، اور جن صحیح کوششوں کے یہاں بار آور ہونے کی امید نہ ہو ، یا جن سے یہاں نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو ، ان میں آخرت کے نتائج خیر کی امید پر اپنا وقت ، اپنے مال اور اپنی قوتیں صرف کرنے کے لیے تیار ہوں ، وہ ناشکرے ہیں اور اس علم کے ناقدر شناس ہیں جو اللہ نے انہیں بخشا ہے ۔