Surah

Information

Surah # 43 | Verses: 89 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 63 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 54, from Madina
وَنَادٰى فِرۡعَوۡنُ فِىۡ قَوۡمِهٖ قَالَ يٰقَوۡمِ اَلَيۡسَ لِىۡ مُلۡكُ مِصۡرَ وَهٰذِهِ الۡاَنۡهٰرُ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِىۡ‌ۚ اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَؕ‏ ﴿51﴾
اور فرعوں نے اپنی قوم میں منادی کرائی اور کہا اے میری قوم! کیا مصر کا ملک میرا نہیں؟ اور میرے ( محلوں کے ) نیچے یہ نہریں بہہ رہی ہیں کیا تم دیکھتے نہیں؟
و نادى فرعون في قومه قال يقوم اليس لي ملك مصر و هذه الانهر تجري من تحتي افلا تبصرون
And Pharaoh called out among his people; he said, "O my people, does not the kingdom of Egypt belong to me, and these rivers flowing beneath me; then do you not see?
Aur firaon ney apni qom mein munadi keraee aur kaha aey meri qom! Kiya misir ka mulk mera nahi? Aur meray ( mehlon kay ) neechay yeh nehren beh rahi hain kiya tum dekhtay nahi?
اور فرعون نے اپنی قوم کے درمیان پکار کر کہا کہ : اے میری قوم ! کیا مصر کی سلطنت میرے قبضے میں نہیں ہے؟ اور ( دیکھو ) یہ دریا میرے نیچے بہہ رہے ہیں ۔ کیا تمہیں دکھائی نہیں دیتا؟
اور فرعون اپنی قوم میں ( ف۸۵ ) پکارا کہ اے میری قوم! کیا میرے لیے مصر کی سلطنت نہیں اور یہ نہریں کہ میرے نیچے بہتی ہیں ( ف۸٦ ) تو کیا تم دیکھتے نہیں ( ف۸۷ )
ایک روز فرعون نے اپنی قوم کے درمیان پکار کر کہا ، 45 لوگو ، کیا مصر کی بادشاہی میری نہیں ہے ، اور یہ نہریں میرے نیچے نہیں بہ رہی ہیں؟ کیا تم لوگوں کو نظر نہیں آتا ؟ 46
اور فرعون نے اپنی قوم میں ( فخر سے ) پکارا ( اور ) کہا: اے میری قوم! کیا ملکِ مصر میرے قبضہ میں نہیں ہے اور یہ نہریں جو میرے ( محلّات کے ) نیچے سے بہہ رہی ہیں ( کیا میری نہیں ہیں؟ ) سو کیا تم دیکھتے نہیں ہو
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :45 غالباً پوری قوم میں پکارنے کی عملی صورت یہ رہی ہو گی کہ فرعون نے جو بات اپنے دربار میں سلطنت کے اعیان و اکابر اور قوم کے بڑے بڑے سرداروں کو مخاطب کر کے کہی تھی ، اسی کو منادیوں کے ذریعہ سے پورے ملک کے شہروں اور قریوں میں نشر کرایا گیا ہو گا ۔ بے چارے کے پاس اس زمانہ میں یہ ذرائع نہ تھے کہ خوشامدی پریس ، خانہ ساز خبر رساں ایجنسیوں اور سرکاری ریڈیو سے منادی کراتا ۔ سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :46 منادی کا یہ مضمون ہی صاف بتا رہا ہے کہ ہز میجسٹی کے پاؤں تلے زمین نکلی جا رہی تھے ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پے در پے معجزات نے ملک کے عوام کا عقیدہ اپنے دیوتاؤں پر سے متزلزل کر دیا تھا ۔ اور فراعنہ کا باندھا ہوا وہ سارا طلسم ٹوٹ گیا تھا جس کے ذریعہ سے خداؤں کا اوتار بن کر یہ خاندان مصر اپنی خداوندی چلا رہا تھا ۔ اسی صورت حال کو دیکھ کر فرعون چیخ اٹھا کہ کم بختو ، تمہیں آنکھوں سے نظر نہیں آتا کہ اس ملک میں بادشاہی کس کی ہے اور دریائے نیل سے نکلی ہوئی یہ نہریں جن پر تمہاری ساری معیشت کا انحصار ہے ، کس کے حکم سے جاری ہیں؟ یہ ترقیات ( Developments ) کے کام تو میرے اور میرے خاندان کے لیے ہوئے ہیں ، اور تم گرویدہ ہو رہے ہو اس فقیر کے ۔