Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَكُوۡنُوۡا كَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا وَقَالُوۡا لِاِخۡوَانِهِمۡ اِذَا ضَرَبُوۡا فِى الۡاَرۡضِ اَوۡ كَانُوۡا غُزًّى لَّوۡ كَانُوۡا عِنۡدَنَا مَا مَاتُوۡا وَمَا قُتِلُوۡا ۚ لِيَجۡعَلَ اللّٰهُ ذٰ لِكَ حَسۡرَةً فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ‌ؕ وَاللّٰهُ يُحۡىٖ وَيُمِيۡتُ‌ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِيۡرٌ‏ ﴿156﴾
اے ایمان والو! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے کفر کیا اور اپنے بھائیوں کے حق میں جب کہ وہ سفر میں ہوں یا جہاد میں ہوں کہا کہ اگر یہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے ، اس کی وجہ یہ تھی کہ اس خیال کو اللہ تعالٰی ان کی دِلی حسرت کا سبب بنا دے ، اللہ تعالٰی جِلاتا اور مارتا ہے اور اللہ تمہارے عمل کو دیکھ رہا ہے ۔
يايها الذين امنوا لا تكونوا كالذين كفروا و قالوا لاخوانهم اذا ضربوا في الارض او كانوا غزى لو كانوا عندنا ما ماتوا و ما قتلوا ليجعل الله ذلك حسرة في قلوبهم و الله يحي و يميت و الله بما تعملون بصير
O you who have believed, do not be like those who disbelieved and said about their brothers when they traveled through the land or went out to fight, "If they had been with us, they would not have died or have been killed," so Allah makes that [misconception] a regret within their hearts. And it is Allah who gives life and causes death, and Allah is Seeing of what you do.
Aey eman walo! Tum unn logon ki tarah na ho jana jinhon ney kufur kiya aur apney bhaiyon kay haq mein jabkay woh safar mein hon ya jihad mein hon kaha kay agar yeh humaray pass hotay to na martay aur na maaray jatay iss ki waja yeh thi kay iss khayal ko Allah Taalaa unn ki dili hasrat ka sabab bana dey Allah Taalaa jilata aur maarta hai aur Allah tumharay amal ko dekh raha hai.
اے ایمان والو ! ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے کفر اختیار کرلیا ہے ، اور جب ان کے بھائی کسی سرزمین میں سفر کرتے ہیں یا جنگ میں شامل ہوتے ہیں تو یہ ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ : اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے ، اور نہ مارے جاتے ۔ ( ان کی اس بات کا ) نتیجہ تو ( صرف ) یہ ہے کہ اللہ ایسی باتوں کو ان کے دلوں میں حسرت کا سبب بنا دیتا ہے ، ( ورنہ ) زندگی اور موت تو اللہ دیتا ہے ۔ اور جو عمل بھی تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے ۔
اے ایمان والو! ان کافروں ( ف۲۹۵ ) کی طرح نہ ہونا جنہوں نے اپنے بھائیوں کی نسبت کہا کہ جب وہ سفر یا جہاد کو گئے ( ف۲۹٦ ) کہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے اس لئے اللہ ان کے دلوں میں اس کا افسوس رکھے ، اور اللہ جِلاتا اور مارتا ہے ( ف۲۹۷ ) اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ،
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، کافروں کی سی باتیں نہ کرو جن کے عزیز و اقارب اگر کبھی سفر پر جاتے ہیں یا جنگ میں شریک ہوتے ہیں﴿اور وہاں کسی حادثہ سے دو چار ہو جاتے ہیں﴾ تو وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مارے جاتے اور نہ قتل ہوتے ۔ اللہ اس قسم کی باتوں کو ان کے دلوں میں حسرت و اندوہ کا سبب بنا دیتا ہے ، 113 ورنہ دراصل مارنے اور جِلانے والا تو اللہ ہی ہے اور تمہاری تمام حرکات پر وہی نگراں ہے ۔
اے ایمان والو! تم ان کافروں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اپنے ان بھائیوں کے بارے میں یہ کہتے ہیں جو ( کہیں ) سفر پر گئے ہوں یا جہاد کر رہے ہوں ( اور وہاں مر جائیں ) کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کئے جاتے ، تاکہ اللہ اس ( گمان ) کو ان کے دلوں میں حسرت بنائے رکھے ، اور اللہ ہی زندہ رکھتا اور مارتا ہے ، اور اللہ تمہارے اعمال خوب دیکھ رہا ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :113 یعنی یہ باتیں حقیقت پر مبنی نہیں ہیں ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ قضاء الہٰی کسی کے ٹالے ٹل نہیں سکتی ۔ مگر جو لوگ اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اور سب کچھ تدبیروں ہی پر موقوف سمجھتے ہیں ان کے لیے اس قسم کے قیاسات بس داغ حسرت بن کر رہ جاتے ہیں اور وہ ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں کہ کاش یوں ہوتا تو یہ ہو جاتا ۔
باطل خیالات کی نشاندہی اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو کافروں جیسے فاسد اعتقاد رکھنے کی ممانعت فرما رہا ہے یہ کفار سمجھتے تھے کہ ان کے لوگ جو سفر میں یا لڑائی میں مرے اگر وہ سفر اور لڑائی نہ کرتے تو نہ مرتے پھر فرماتا ہے کہ یہ باطل خیال بھی ان کی حسرت افسوس کا بڑھانے والا ہے ، دراصل موت و حیات اللہ کے ہاتھ ہے مرتا ہے اس کی چاہت سے اور زندگی ملتی ہے تو اس کے ارادے سے تمام امور کا جاری کرنا اس کے قبضہ میں ہے اس کی قضا و قدر ٹلتی نہیں اس کے علم سے اور اس کی نگاہ سے کوئی چیز باہر نہیں تمام مخلوق کے ہر امر کو وہ بخوبی جانتا ہے ۔ دوسری آیت بتلا رہی ہے کہ اللہ کی راہ میں قتل ہونا یا مرنا اللہ کی مغفرت و رحمت کا ذریعہ ہے اور یہ قطعاً دنیا و مافیہا سے بہتر ہے کیونکہ یہ فانی ہے اور وہ باقی اور ابدی ہے پھر ارشاد ہوتا ہے کہ خواہ کسی طرح دنیا چھوڑو مر کر یا قتل ہو کر لوٹنا تو اللہ ہی کی طرف ہے پھر اپنے اعمال کا بدلہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے برا ہو تو بھلا ہو تو ۔ !