Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
فَاسۡتَجَابَ لَهُمۡ رَبُّهُمۡ اَنِّىۡ لَاۤ اُضِيۡعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنۡكُمۡ مِّنۡ ذَكَرٍ اَوۡ اُنۡثٰى‌‌ۚ بَعۡضُكُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍ‌‌ۚ فَالَّذِيۡنَ هَاجَرُوۡا وَاُخۡرِجُوۡا مِنۡ دِيَارِهِمۡ وَاُوۡذُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِىۡ وَقٰتَلُوۡا وَقُتِلُوۡا لَاُكَفِّرَنَّ عَنۡهُمۡ سَيِّاٰتِهِمۡ وَلَاُدۡخِلَنَّهُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ‌ۚ ثَوَابًا مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ ‌ؕ وَ اللّٰهُ عِنۡدَهٗ حُسۡنُ الثَّوَابِ‏ ﴿195﴾
پس ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرمالی کہ تم میں سے کسی کام کرنے والے کے کام کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت میں ہرگز ضائع نہیں کرتا ، تم آپس میں ایک دوسرے کے ہم جنس ہو اس لئے وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکال دیئے گئے اور جنہیں میری راہ میں ایذا دی گئی اور جنہوں نے جہاد کیا اور شہید کئے گئے ، میں ضرور ضرور ان کی بُرائیاں ان سے دُور کردوں گا اور بالیقین انہیں اُن جنّتوں میں لے جاؤنگا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ، یہ ہے ثواب اللہ تعالٰی کی طرف سے اور اللہ تعالٰی ہی کے پاس بہترین ثواب ہے ۔
فاستجاب لهم ربهم اني لا اضيع عمل عامل منكم من ذكر او انثى بعضكم من بعض فالذين هاجروا و اخرجوا من ديارهم و اوذوا في سبيلي و قتلوا و قتلوا لاكفرن عنهم سياتهم و لادخلنهم جنت تجري من تحتها الانهر ثوابا من عند الله و الله عنده حسن الثواب
And their Lord responded to them, "Never will I allow to be lost the work of [any] worker among you, whether male or female; you are of one another. So those who emigrated or were evicted from their homes or were harmed in My cause or fought or were killed - I will surely remove from them their misdeeds, and I will surely admit them to gardens beneath which rivers flow as reward from Allah , and Allah has with Him the best reward."
Pus unn kay rab ney unn ki dua qabool farma li kay tum say kissi kaam kerney walay kay kaam ko khuwa woh mard ho ya aurat mein hergiz zaya nahi kerta tum aapas mein aik doosray kay hum jinss ho iss liye woh log jinhon ney hijrat ki aur apney gharon say nikal diye gaye aur jinhen meri raah mein izza di gaee aur jinhon ney jihad kiya aur shaheed kiye gaye mein zaroor zaroor unn ki buraiyan unn say door kerdoon ga aur bil yaqeen unhen unn jannaton mein ley jaon ga jin key neechay nehren beh rahi han yeh hai sawab Allah Talaa ki taraf say aur Allah Taalaa hi kay pass behtareen sawab hai.
چنانچہ ان کے پروردگار نے ان کی دعا قبول کی ( اور کہا ) کہ : میں تم میں سے کسی کا عمل ضائع نہیں کروں گا ، خواہ وہ مرد ہو یا عورت ۔ تم سب آپس میں ایک جیسے ہو ۔ لہذا جن لوگوں نے ہجرت کی ، اور انہیں ان کے گھروں سے نکالا گیا ، اور میرے راستے میں تکلیفیں دی گئیں ، اور جنہوں نے ( دین کی خاطر ) لڑائی لڑی اور قتل ہوئے ، میں ان سب کی برائیوں کا ضرور کفارہ کردوں گا ، اور انہیں ضرور بالضرور ایسے باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ۔ یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے انعام ہوگا ، اور اللہ ہی ہے جس کے پاس بہترین انعام ہے ۔
تو ان کی دعا سن لی ان کے رب نے کہ میں تم میں کام والے کی محنت اکارت نہیں کرتا مرد ہو یا عورت تم آپس میں ایک ہو ( ف۳۸۳ ) تو وہ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے اور لڑے اور مارے گءے میں ضرور ان کے سب گناہ اتار دوں گا اور ضرور انہیں باغوں میں لے جاؤں گا جن کے نیچے نہریں رواں ( ف۳۸٤ ) اللہ کے پاس کا ثواب ، اور اللہ ہی کے پاس اچھا ثواب ہے ،
جواب میں ان کے رب نے فرمایا میں تم میں سے کسی کا عمل ضائع کرنے والا نہیں ہوں ۔ خواہ مرد ہو یا عورت ، تم سب ایک دوسرے کے ہم جنس ہو ۔ 139 لہٰذا جن لوگوں نے میری خاطر اپنے وطن چھوڑے اور جو میری راہ میں اپنے گھروں سے نکالے گئے اور ستائے گئے اور میرے لیے لڑے اور مارے گئے ان کے سب قصور میں معاف کردوں گا اور انھیں ایسے باغوں میں داخل کر دوں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ۔ یہ ان کی جزا ہے اللہ کے ہاں اور بہتر ین جزا اللہ ہی کے پاس ہے ۔ 140
پھر ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرما لی ( اور فرمایا: ) یقیناً میں تم میں سے کسی محنت والے کی مزدوری ضائع نہیں کرتا خواہ مرد ہو یا عورت ، تم سب ایک دوسرے میں سے ( ہی ) ہو ، پس جن لوگوں نے ( اللہ کے لئے ) وطن چھوڑ دیئے اور ( اسی کے باعث ) اپنے گھروں سے نکال دیئے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے اور ( میری خاطر ) لڑے اور مارے گئے تو میں ضرور ان کے گناہ ان ( کے نامۂ اعمال ) سے مٹا دوں گا اور انہیں یقیناً ان جنتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ، یہ اللہ کے حضور سے اجر ہے ، اور اللہ ہی کے پاس ( اس سے بھی ) بہتر اجر ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :139 یعنی تم سب انسان ہو اور میری نگاہ میں یکساں ہو ۔ میرے ہاں یہ دستور نہیں ہے کہ عورت اور مرد ، آقا اور غلام ، کالے اور گورے ، اونچ اور نیچ کے لیے انصاف کے اصول اور فیصلے کے معیار الگ الگ ہوں ۔ سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :140 روایت ہے کہ بعض غیر مسلم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ موسیٰ علیہ السلام عصا اور ید بیضا لائے تھے ۔ عیسیٰ علیہ السلام اندھوں کو بینا اور کوڑھیوں کو اچھا کرتے تھے ۔ دوسرے پیغمبر بھی کچھ نہ کچھ معجزے لائے تھے ۔ آپ فرمائیں کہ آپ کیا لائے ہیں ؟ اس پر آپ نے اس رکوع کے آغاز سے یہاں تک کی آیات تلاوت فرمائیں اور ان سے کہا میں تو یہ لایا ہوں ۔
دعا کیجئے قبول ہوگی بشرطیکہ؟ یہاں استجاب کے معنی میں اجاب کے ہیں اور یہ عربی میں برابر مروج ہے حضرت ام سلمہ نے ایک روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا بات ہے عورتوں کی ہجرت کا کہیں قرآن میں اللہ تعالیٰ نے ذکر نہیں کرتا اس پر یہ آیت اتری ، انصاری کا بیان ہے کہ عورتوں میں سب سے پہلی مہاجرہ عورت جو ہودج میں آئیں حضرت ام سلمہ ہی تھیں ام المومنین سے یہ بھی مروی ہے کہ صاحب عقل اور صاحب ایمان لوگوں نے جب اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگیں جن کا ذکر پہلے کی آیتوں میں تھا تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بھی ان کی منہ مانگی مراد انہیں عطا فرمائی ، اسی لئے اس آیت کو ف سے شروع کیا ، جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِيْ عَنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ ۭ اُجِيْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙفَلْيَسْتَجِيْبُوْا لِيْ وَلْيُؤْمِنُوْابِيْ لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُوْنَ ) 2 ۔ البقرۃ:186 ) یعنی میرے بندے تجھ سے میرے بارے میں سوال کریں تو کہدے کہ میں تو ان کے بہت ہی نزدیک ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے میں اس کی پکار کو قبول فرما لیتا ہوں پس انہیں بھی چاہئے کہ میری مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں ممکن ہے کہ وہ رشد و ہدایت پالیں پھر قبولیت دعا کی تفسیر ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ میں کسی عامل کے عمل کو رائیگاں نہیں کرتا بلکہ ہر ایک کو پورا پورا بدلہ عطا فرماتا ہوں خواہ مرد ہو خواہ عورت ، ہر ایک میرے پاس ثواب میں اور اعمال کے بدلے میں یکساں ہے ، پس جو لوگ شرک کی جگہ کو چھوڑیں اور ایمان کی جگہ آجائیں دارالکفر سے ہجرت کریں بھائیوں دوستوں پڑوسیوں اور اپنوں کو اللہ کے نام پر ترک کر دیں مشرکوں کی ایذائیں ہہ ہہ کر تھک کر بھی عاجز آ کر بھی ایمان کو نہ چھوڑیں بلکہ اپنے پیارے وطن سے منہ موڑ لیں جبکہ لوگوں کا انہوں نے کوئی نقصان نہیں کیا تھا جس کے بدلے میں انہیں ستایا جاتا بلکہ ان کا صرف یہ قصور تھا کہ میری راہ پہ چلنے والے تھے صرف میری توحید کو مان کر دنیا کی دشمنی مول لے لی تھی ، میری راہ پر چلنے کے باعث طرح طرح سے ستائے جاتے تھے جیسے اور جگہ ہے آیت ( یخرجون الرسول وایاکم ان تومنوا باللہ ربکم ) یہ لوگ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اور تمہیں صرف اس بنا وطن سے نکال دیتے ہیں کہ تم اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو جو تمہارا رب ہے ، اور ارشاد ہے آیت ( وَمَا نَقَمُوْا مِنْهُمْ اِلَّآ اَنْ يُّؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ الْعَزِيْزِ الْحَمِيْدِ ) 86 ۔ البروج:8 ) ان سے دشمنی اسی وجہ سے ہے کہ اللہ عزیز و حمید پر ایمان لائے ہیں پھر فرماتا ہے انہوں نے جہاد بھی کئے اور یہ شہید بھی ہوئے یہ سب سے اعلیٰ اور بلند مرتبہ ہے ایسا شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے اس کی سواری کٹ جاتی ہے منہ خاک و خون میں مل جاتا ہے ۔ بخاری و مسلم میں ہے کہ ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر میں صبر کے ساتھ نیک نیتی سے دلیری سے پیچھے نہ ہٹ کر اللہ کی راہ میں جہاد کروں اور پھر شہید کر دیا جاؤں تو کیا اللہ تعالیٰ میری خطائیں معاف فرما دے گا ؟ آپ نے فرمایا ہاں پھر دوبارہ آپ نے اس سے سوال کیا کہ ذرا پھر کہنا تم نے کیا کہا تھا ؟ اس نے دوبارہ اپنا سوال دھرا دیا آپ نے فرمایا ہاں مگر قرض معاف نہ ہوگا یہ بات جبرائیل ابھی مجھ سے کہہ گئے ۔ پس یہاں فرمایا ہے کہ میں ان کی خطا کاریاں معاف فرما دوں گا اور انہیں ان جنتوں میں لے جاؤں گا جن میں چاروں طرف نہریں بہہ رہی ہیں جن میں کسی میں دودھ ہے کسی میں شہد کسی میں شراب کسی میں صاف پانی اور وہ نعمتیں ہوں گی جو نہ کسی کان نے سنیں نہ کسی آنکھ نے دیکھیں نہ کسی انسانی دل میں کبھی خیال گزرا ۔ یہ ہے بدلہ اللہ کی طرف سے ظاہر ہے کہ جو ثواب اس شہنشاہ عالی کی طرف سے ہو وہ کس قدر زبردست اور بے انتہا ہوگا ؟ جیسے کسی شاعر کا قول ہے کہ اگر وہ عذاب کرے تو وہ بھی مہلک اور برباد کر دینے والا اور اگر انعام دے تو وہ بھی بےحساب قیاس سے بڑھ کر کیونکہ اس کی ذات بےپرواہ ہے ، نیک اعمال لوگوں کو بہترین بدلہ اللہ ہی کے پاس ہے ، حضرت شداد بن اوس فرماتے ہیں لوگوں اللہ تعالیٰ کی قضا پر غمگین اور بےصبرے نہ ہو جایا کرو سنو مومن پر ظلم وجور نہیں ہوتا اگر تمہیں خوشی اور راحت پہنچے تو اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کا شکر کرو اور اگر برائی پہنچے تو صبر و ضبط کرو اور نیکی اور ثواب کی تمنا رکھو اللہ تعالیٰ کے پاس بہترین بدلے اور پاکیزہ ثواب ہیں ۔