Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يٰۤـاَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوۡا رَبَّكُمُ الَّذِىۡ خَلَقَكُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنۡهَا زَوۡجَهَا وَبَثَّ مِنۡهُمَا رِجَالًا كَثِيۡرًا وَّنِسَآءً‌ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِىۡ تَسَآءَلُوۡنَ بِهٖ وَالۡاَرۡحَامَ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيۡكُمۡ رَقِيۡبًا‏ ﴿1﴾
اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو ، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کر کے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں ، اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو بیشک اللہ تعالٰی تم پر نگہبان ہے ۔
يايها الناس اتقوا ربكم الذي خلقكم من نفس واحدة و خلق منها زوجها و بث منهما رجالا كثيرا و نساء و اتقوا الله الذي تساءلون به و الارحام ان الله كان عليكم رقيبا
O mankind, fear your Lord, who created you from one soul and created from it its mate and dispersed from both of them many men and women. And fear Allah , through whom you ask one another, and the wombs. Indeed Allah is ever, over you, an Observer.
Aey logo apney perwerdigar say daro jiss ney tumhen aik jaan say peda kiya aur ussi say uss ki biwi ko peda ker kay unn dono say boht say mard aur aurten phela den uss Allah say daro jiss kay naam per aik doosray say maangtay ho aur rishtay naatay toryney say bhi bacho be-shak Allah Taalaa tum per nigehbaan hai.
اے لوگو ! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا ، اور اسی سے اس کی بیوی پیدا کی ، اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں ( دنیا میں ) پھیلا دیئے ۔ اور اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنے حقوق مانگتے ہو ، ( ١ ) اور رشتہ داریوں ( کی حق تلفی سے ) ڈرو ۔ یقین رکھو کہ اللہ تمہاری نگرانی کررہا ہے ۔
اے لوگو ! ( ف۲ ) اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا ( ف۳ ) اور اسی میں سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلا دیئے اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو ( ف٤ ) بیشک اللہ ہر وقت تمہیں دیکھ رہا ہے ،
لوگو ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت مرد و عورت دنیا میں پھیلا دیے ۔ 1 اس خدا سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنے حق مانگتے ہو ، اور رشتہ و قرابت کے تعلّقات کو بگاڑنے سے پرہیز کرو ۔ یقین جانو کہ اللہ تم پر نگرانی کر رہا ہے ۔
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری پیدائش ( کی ابتداء ) ایک جان سے کی پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں ( کی تخلیق ) کو پھیلا دیا ، اور ڈرو اس اللہ سے جس کے واسطے سے تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتوں ( میں بھی تقوٰی اختیار کرو ) ، بیشک اللہ تم پر نگہبان ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :1 چونکہ آگے چل کر انسانوں کے باہمی حقوق بیان کرنے ہیں اور خصوصیت کے ساتھ خاندانی نظام کی بہتری و استواری کے لیے ضروری قوانین ارشاد فرمائے جانے والے ہیں ، اس لیے تمہید اس طرح اٹھائی گئی کہ ایک طرف اللہ سے ڈرنے اور اس کی ناراضی سے بچنے کی تاکید کی اور دوسری طرف یہ بات ذہن نشین کرائی کہ تمام انسان ایک اصل سے ہیں اور ایک دوسرے کا خون اور گوشت پوست ہیں ۔ ” تم کو ایک جان سے پیدا کیا“ یعنی نوع انسانی کی تخلیق ابتداءً ایک فرد سے کی ۔ دوسری جگہ قرآن خود اس کی تشریح کرتا ہے کہ وہ پہلا انسان آدم تھا جس سے دنیا میں نسل انسانی پھیلی ۔ ”اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا“ ، اس کی تفصیلی کیفیت ہمارے علم میں نہیں ہے ۔ عام طور پر جو بات اہل تفسیر بیان کرتے ہیں اور جو بائیبل میں بھی بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ آدم کی پسلی سے حوا کو پیدا کیا گیا ( تلمود میں اور تفصیل کے ساتھ یہ بتایا گیا ہے کہ حضرت حوا کو حضرت آدم علیہ السلام کی دائیں جانب کی تیرھویں پسلی سے پیدا کیا گیا تھا ) ۔ لیکن کتاب اللہ اس بارے میں خاموش ہے ۔ اور جو حدیث اس کی تائید میں پیش کی جاتی ہے اس کا مفہوم وہ نہیں ہے جو لوگوں نے سمجھا ہے ۔ لہٰذا بہتر ہے کہ بات کو اسی طرح مجمل رہنے دیا جائے جس طرح اللہ نے اسے مجمل رکھا ہے اور اس کی تفصیلی کیفیت متعین کرنے میں وقت نہ ضائع کیا جائے ۔
محبت و مودت کا آفاقی اصول اللہ تعالیٰ اپنے تقوے کا حکم دیتا ہے کہ جسم سے اسی ایک ہی کی عبادتیں کی جائیں اور دل میں صرف اسی کا خوف رکھا جائے ، پھر اپنی قدرت کاملہ کا بیان فرماتا ہے کہ اس نے تم سب کو ایک ہی شخص یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے پیدا کیا ہے ، ان کی بیوی یعنی حضرت حوا علیہما السلام کو بھی انہی سے پیدا کیا ، آپ سوئے ہوئے تھے کہ بائیں طرف کی پسلی کی پچھلی طرف سے حضرت حوا کو پیدا کیا ، آپ نے بیدار ہو کر انہیں دیکھا اور اپنی طبیعت کو ان کی طرف راغب پایا اور انہیں بھی ان سے انس پیدا ہوا ، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں عورت مرد سے پیدا کی گئی ہے اس لئے اس کی حاجت و شہوت مرد میں رکھی گئی ہے اور مرد زمین سے پیدا کئے گئے ہیں اس لئے ان کی حاجت زمین میں رکھی گئی ہے ۔ پس تم اپنی عورتوں کو روکے رکھو ، صحیح حدیث میں ہے عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور سب سے بلند پسلی سب سے زیادہ ٹیڑھی ہے پس اگر تو اسے بالکل سیدھی کرنے کو جائے گا تو توڑ دے گا اور اگر اس میں کچھ کجی باقی چھوڑتے ہوئے فائدہ اٹھانا چاہے گا تو بیشک فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔ پھر فرمایا ان دونوں سے یعنی آدم اور حوا سے بہت سے انسان مردو عورت چاروں طرف دنیا میں پھیلا دیئے جن کی قسمیں صفتیں رنگ روپ بول چال میں بہت کچھ اختلاف ہے ، جس طرح یہ سب پہلے اللہ تعالیٰ کے قبضے میں تھے اور پھر انہیں اس نے ادھر ادھر پھیلا دیا ، ایک وقت ان سب کو سمیٹ کر پھر اپنے قبضے میں کر کے ایک میدان میں جمع کرے گا ۔ پس اللہ سے ڈرتے رہو اس کی اطاعت عبادت بجا لاتے رہو ، اسی اللہ کے واسطے سے اور اسی کے پاک نام پر تم آپس میں ایک دوسرے سے مانگتے ہو ، مثلاً یہ کہ ان میں تجھے اللہ کو یاد دلا کر اور رشتے کو یاد دلا کر یوں کہتا ہوں اسی کے نام کی قسمیں کھاتے ہو اور عہد و پیمان مضبوط کرتے ہو ، اللہ جل شانہ سے ڈر کر رشتوں ناتوں کی حفاظت کرو انہیں توڑو نہیں بلکہ جوڑو صلہ رحمی نیکی اور سلوک آپس میں کرتے رہو ارحام بھی ایک قرأت میں ہے یعنی اللہ کے نام پر اور رشتے کے واسطے سے ، اللہ تمہارے تمام احوال اور اعمال سے واقف ہے خوب دیکھ بھال رہا ہے ، جیسے اور جگہ ہے آیت ( واللہ علی کلی شئی شہید ) اللہ ہر چیز پر گواہ اور حاضر ہے ، صحیح حدیث میں ہے اللہ عزوجل کی ایسی عبادت کر کہ گویا تو اسے دیکھ رہا ہے پس اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو وہ تو تجھے دیکھ ہی رہا ہے ، مطلب یہ ہے کہ اس کا لحاظ رکھو جو تمہارے ہر اٹھنے بیٹھنے چلنے پھرنے پر نگراں ہے ، یہاں فرمایا گیا کہ لوگو تم سب ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہو ایک دوسرے پر شفقت کیا کرو ، کمزور اور ناتواں کا ساتھ دو اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو ، صحیح مسلم شریف کی ہو حدیث میں ہے کہ جب قبیلہ مضر کے چند لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چادریں لپیٹے ہوئے آئے کیونکہ ان کے جسم پر کپڑا تک نہ تھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر نماز ظہر کے بعد وعظ بیان فرمایا جس میں اس آیت کی تلاوت کی پھر آیت ( يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ) 59 ۔ الحشر:18 ) کی تلاوت کی پھر لوگوں کو خیرات کرنے کی ترغیب دی چنانچہ جس سے جو ہو سکا ان لوگوں کے لئے دیا درہم و دینار بھی اور کھجور و گیہوں بھی یہ حدیث ، مسند اور سنن میں خطبہ حاجات کے بیان میں ہے پھر تین آیتیں پڑھیں جن میں سے ایک آیت یہی ہے ۔