Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَمَنۡ يَّعۡصِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ وَيَتَعَدَّ حُدُوۡدَهٗ يُدۡخِلۡهُ نَارًا خَالِدًا فِيۡهَا وَلَهٗ عَذَابٌ مُّهِيۡنٌ‏ ﴿14﴾
اور جو شخص اللہ تعالٰی کی اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی نافرمانی کرے اور اس کی مُقّررہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنّم میں ڈال دے گا ، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ، ایسوں ہی کے لئے رُسوا کُن عذاب ہے ۔
و من يعص الله و رسوله و يتعد حدوده يدخله نارا خالدا فيها و له عذاب مهين
And whoever disobeys Allah and His Messenger and transgresses His limits - He will put him into the Fire to abide eternally therein, and he will have a humiliating punishment.
Aur jo shaks Allah Taalaa aur uss kay rasool ( PBUH ) ki na farmani keray aur uss ki muqarrara haddon say aagay niklay ussay woh jahannum mein daal dey ga jiss mein woh hamesha rahey ga aison hi kay liye ruswa kun azab hai.
اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کی ہوئی حدود سے تجاوز کرے گا ، اسے اللہ دوزخ میں داخل کرے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ، اور اس کو ایسا عذاب ہوگا جو ذلیل کر کے رکھ دے گا ۔
اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی کل حدوں سے بڑھ جائے اللہ اسے آگ میں داخل کرے گا جس میں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے خواری کا عذاب ہے ( ف٤۰ )
اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کی ہوئی حدوں سے تجاوز کر جائے گا اسے اللہ آگ میں ڈالے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لیے رسوا کن سزا ہے ۔ 25 ؏۲
اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی نافرمانی کرے اور اس کی حدود سے تجاوز کرے اسے وہ دوزخ میں داخل کرے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ، اور اس کے لئے ذلّت انگیز عذاب ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :25A یہ ایک بڑی خوفناک آیت ہے جس میں ان لوگوں کو ہمیشگی کے عذاب کی دھمکی دی گئی ۔ جو اللہ تعالیٰ کے مقرر کئے ہوئے قانون وراثت کو تبدیل کریں ، یا ان دوسری قانونی حدوں کو توڑیں جو خدا نے اپنی کتاب میں واضح طور پر مقرر کردی ہیں ۔ لیکن سخت افسوس ہے کہ اس قدر سخت وعید کے ہوتے ہوئے بھی مسلمانوں نے بالکل یہودیوں کی جسارت کے ساتھ خدا کے قانون کو بدلا اور اس کی حدوں کو توڑا ۔ اس قانون وراثت کے معاملہ میں جو نافرمانیاں کی گئی ہیں وہ خدا کے خلاف کھلی بغاوت کی حد تک پہنچتی ہیں ۔ کہیں عورتوں کو میراث سے مستقل طور محروم کیا گیا ۔ کہیں صرف بڑے بیٹے کو میراث کا مستحق ٹھیرایا گیا ، کہیں سرے سے تقسیم میراث ہی کے طریقے کو چھوڑ کر مشترک خاندانی جائیداد کا طریقہ اختیار کرلیا گیا ۔ کہیں عورتوں اور مردوں کا حصہ برابر کردیا گیا ۔ اور اب ان پرانی بغاوتوں کے ساتھ تازہ ترین بغاوت یہ ہے کہ بعض مسلمان ریاستیں اہل مغرب کی تقلید میں وفات ٹیکس ( Deat Duty ) اپنے ہاں رائج کر رہی ہیں جس کے معنی یہ ہیں کہ میت کے وارثوں میں ایک وارث حکومت بھی ہے جس کا حصہ رکھنا اللہ میاں بھول گئے تھے حالانکہ اسلامی اصول پر اگر میت کا ترکہ کسی صورت میں حکومت کو پہنچتا ہے تو وہ صرف یہ ہے کہ کسی مرنے والے کا کوئی قریب و بعید رشتہ دار موجود نہ ہو اور اس کا چھوڑا ہوا مال تمام اشیاء متروکہ کی طرح داخل بیت المال ہوجائے ۔ یا پھر حکومت اس صورت میں کوئی حصہ پاسکتی ہے جبکہ مرنے والا اپنی وصیت میں اس کے لئے کوئی حصہ مقرر کردے ۔