Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَالَّذٰنِ يَاۡتِيٰنِهَا مِنۡكُمۡ فَاٰذُوۡهُمَا‌ ۚ فَاِنۡ تَابَا وَاَصۡلَحَا فَاَعۡرِضُوۡا عَنۡهُمَا‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيۡمًا‏ ﴿16﴾
تم میں سے جو دو افراد ایسا کام کرلیں انہیں ایذا دو اگر وہ توبہ اور اصلاح کرلیں تو ان سے مُنہ پھیر لو ، بیشک اللہ تعالٰی توبہ قبول کرنے والا ہے اور رحم کرنے والا ہے ۔
و الذن ياتينها منكم فاذوهما فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما ان الله كان توابا رحيما
And the two who commit it among you, dishonor them both. But if they repent and correct themselves, leave them alone. Indeed, Allah is ever Accepting of repentance and Merciful.
Tum say jo do fard aisa kaam ker len unhen ezza do agar woh tauba aur islaah ker len to unn say mun pher lo be-shak Allah Taalaa tauba kerney wala aur reham kerney wala hai.
اور تم میں سے جو دو مرد بدکاری کا ارتکاب کریں ، ان کو اذیت دو ۔ ( ١٥ ) پھر اگر وہ توبہ کر کے اپنی اصلاح کرلیں تو ان سے درگذر کرو ۔ بیشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا ، بڑا مہربان ہے ۔
اور تم میں جو مرد عورت ایسا کریں ان کو ایذا دو ( ف٤٤ ) پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور نیک ہوجائیں تو ان کا پیچھا چھوڑ دو ، بیشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ( ف٤۵ )
اور تم میں سے جو اس فعل کا ارتکاب کریں ان دونوں کو تکلیف دو ، پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کرلیں تو انہیں چھوڑ دو کہ اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔ 26
اور تم میں سے جو بھی کوئی بدکاری کا ارتکاب کریں تو ان دونوں کو ایذا پہنچاؤ ، پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور ( اپنی ) اصلاح کر لیں تو انہیں سزا دینے سے گریز کرو ، بیشک اللہ بڑا توبہ قبول فرمانے والا مہربان ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :26 ان دونوں آیتوں میں زنا کی سزا بیان کی گئی ہے ۔ پہلی آیت صرف زانیہ عورتوں کے متعلق ہے اور ان کی سزا یہ ارشاد ہوئی ہے کہ انہیں تاحکم ثانی قید رکھا جائے ۔ دوسری آیت زانی مرد اور زانیہ عورت دونوں کے بارے میں ہے کہ دونوں کو اذیت دی جائے ، یعنی مارا پیٹا جائے ، سخت سست کہا جائے اور ان کی تذلیل کی جائے ۔ زنا کے متعلق یہ ابتدائی حکم تھا ۔ بعد میں سورہ نور کی وہ آیت نازل ہوئی جس میں مرد اور عورت دونوں کے لیے ایک ہی حکم دیا گیا کہ انہیں سو ١۰۰سو١۰۰ کوڑے لگائے جائیں ۔ اہل عرب چونکہ اس وقت تک کسی باقاعدہ حکومت کے ماتحت رہنے اور عدالت و قانون کے نظام کی اطاعت کرنے کے عادی نہ تھے ، اس لیے یہ بات حکمت کے خلاف ہوتی اگر اسلامی حکومت قائم ہوتے ہی ایک قانون تعزیرات بنا کر دفعتًہ ان پر نافذ کر دیا جاتا ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو رفتہ رفتہ تعزیری قوانین کا خوگر بنانے کے لیے پہلے زنا کے متعلق یہ سزائیں تجویز فرمائیں ، پھر بتدریج زنا ، قذف اور سرقہ کی حدیں مقرر کیں ، اور بالآخر اسی بنا پر تعزیرات کا وہ مفصل قانون بنا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کی حکومت میں نافذ تھا ۔ مفسر سدی کو ان دونوں آیتوں کے ظاہری فرق سے یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ پہلی آیت منکوحہ عورتوں کے لیے ہے اور دوسری آیت غیر شادی شدہ مرد وعورت کے لیے ۔ لیکن یہ ایک کمزور تفسیر ہے جس کی تائید میں کوئی وزنی دلیل نہیں ۔ اور اس سے زیادہ کمزور بات وہ ہے کہ جو ابو مسلم اصفہانی نے لکھی ہے کہ پہلی آیت عورت اور عورت کے ناجائز تعلق کے بارے میں ہے اور دوسری آیت مرد اور مرد کے ناجائز تعلق کے بارے میں ۔ تعجب ہے ابو مسلم جیسے ذی علم شخص کی نظر اس حقیقت کی طرف کیوں نہ گئی کہ قرآن انسانی زندگی کے لیے قانون و اخلاق کی شاہراہ بناتا ہے اور انہی مسائل سے بحث کرتا ہے جو شاہراہ پر پیش آتے ہیں ۔ رہیں گلیاں اور پگڈنڈیاں ، تو ان کی طرف توجہ کرنا اور ان پر پیش آنے والے ضمنی مسائل سے بحث کرنا کلام شاہانہ کے لیے ہرگز موزوں نہیں ہے ۔ ایسی چیزوں کو اس نے اجتہاد کے لیے چھوڑ دیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ عہد نبوت کے بعد جب یہ سوال پیدا ہوا کہ مرد اور مرد کے ناجائز تعلق پر کیا سزا دی جائے تو صحابہ کرام میں سے کسی نے بھی یہ نہ سمجھا کہ سورہ نساء کی اس آیت میں اس کا حکم موجود ہے ۔