Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَلَيۡسَتِ التَّوۡبَةُ لِلَّذِيۡنَ يَعۡمَلُوۡنَ السَّيِّاٰتِ‌ ۚ حَتّٰۤى اِذَا حَضَرَ اَحَدَهُمُ الۡمَوۡتُ قَالَ اِنِّىۡ تُبۡتُ الۡـــٰٔنَ وَلَا الَّذِيۡنَ يَمُوۡتُوۡنَ وَهُمۡ كُفَّارٌ ‌ؕ اُولٰٓٮِٕكَ اَعۡتَدۡنَا لَهُمۡ عَذَابًا اَ لِيۡمًا‏ ﴿18﴾
ان کی توبہ نہیں جو بُرائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی اور ان کی توبہ بھی قبول نہیں جو کفر پر ہی مر جائیں ، یہی لوگ ہیں جن کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھا ہے ۔
و ليست التوبة للذين يعملون السيات حتى اذا حضر احدهم الموت قال اني تبت الن و لا الذين يموتون و هم كفار اولىك اعتدنا لهم عذابا اليما
But repentance is not [accepted] of those who [continue to] do evil deeds up until, when death comes to one of them, he says, "Indeed, I have repented now," or of those who die while they are disbelievers. For them We have prepared a painful punishment.
Unn ki tauba nahi jo buraiyan kertay chalay jayen yahan tak kay jab inn mein say kissi kay pass maut aajaye to keh dey kay mein ney abb tauba ki aur unn ki tauba bhi qabool nahi jo kufur per hi marr jayen yehi log hain jin kay liye hum ney alam naak azab tayyar ker rakha hai.
تو بہ کی قبولیت ان کے لیے نہیں جو برے کام کیے جاتے ہیں ، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی پر موت کا وقت آکھڑا ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں نے اب توبہ کرلی ہے ، اور نہ ان کے لیے ہے جو کفر ہی کی حالت میں مرجاتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے لیے تو ہم نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔
اور وہ توبہ ان کی نہیں جو گناہوں میں لگے رہتے ہیں ، ( ف٤۷ ) یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آئے تو کہے اب میں نے توبہ کی ( ف٤۸ ) اور نہ ان کی جو کافر مریں ان کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار رکھا ہے ( ف٤۹ )
مگر توبہ ان لوگوں کے لیے نہیں ہے جو برے کام کیے چلے جاتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت کا وقت آ جاتا ہے اس وقت وہ کہتا ہے کہ اب میں نے توبہ کی ۔ اور اسی طرح توبہ ان کے لیے بھی نہیں ہے جو مرتے دم تک کافر رہیں ۔ ایسے لوگوں کے لیے تو ہم نے درد ناک سزا تیار کر رکھی ہے ۔ 27
اور ایسے لوگوں کے لئے توبہ ( کی قبولیت ) نہیں ہے جو گناہ کرتے چلے جائیں ، یہاں تک کہ ان میں سے کسی کے سامنے موت آپہنچے تو ( اس وقت ) کہے کہ میں اب توبہ کرتا ہوں اور نہ ہی ایسے لوگوں کے لئے ہے جو کفر کی حالت پر مریں ، ان کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :27 توبہ کے معنی پلٹنے اور رجوع کرنے کے ہیں ۔ گناہ کے بعد بندے کا خدا سے توبہ کرنا یہ معنی رکھتا ہے کہ ایک غلام ، جو اپنے آقا کا نافرمان بن کر اسے منہ پھیر گیا تھا ، اب اپنے کیے پر پشیمان ہے اور اطاعت و فرماں برداری کی طرف پلٹ آیا ہے ۔ اور خدا کی طرف سے بندے پر توبہ یہ معنی رکھتی ہے کہ غلام کی طرف سے مالک کی نظر عنایت جو پھر گئی تھی وہ ازسرنو اس کی طرف منعطف ہوگئی ۔ اللہ تعالیٰ اس آیت میں فرماتا ہے کہ میرے ہاں معافی صرف ان بندوں کے لیے ہے جو قصداً نہیں بلکہ نادانی کی بنا پر قصور کرتے ہیں ، اور جب آنکھوں پر سے جہالت کا پردہ ہٹتا ہے تو شرمندہ ہو کر اپنے قصور کی معافی مانگ لیتے ہیں ۔ ایسے بندے جب بھی اپنی غلطی پر نادم ہو کر اپنے آقا کی طرف پلٹیں گے اس کا دروازہ کھلا پائیں گے کہ ؎ ایں درگہِ ما درگہِ نومیدی نیست صد بار اگر توبہ شکستی باز آ مگر توبہ ان کے لیے نہیں ہے جو اپنے خدا سے بے خوف اور بے پروا ہو کر تمام عمر گناہ پر گناہ کیے چلے جائیں اور پھر عین اس وقت جبکہ موت کا فرشتہ سامنے کھڑا ہو معافی مانگنے لگیں ۔ اسی مضمون کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے کہ ان اللہ یقبل توبة العبد مالم یُغرغِر ۔ ” اللہ بندے کی توبہ بس اسی وقت تک قبول کرتا ہے جب تک کہ آثار موت شروع نہ ہوں“ ۔ کیونکہ امتحان کی مہلت جب پوری ہوگئی اور کتاب زندگی ختم ہو چکی تو اب پلٹنے کا کونسا موقع ہے ۔ اسی طرح جب کوئی شخص کفر کی حالت میں دنیا سے رخصت ہو جائے اور دوسری زندگی کی سرحد میں داخل ہو کر اپنی آنکھوں سے دیکھ لے کہ معاملہ اس کے برعکس ہے جو وہ دنیا میں سمجھتا رہا تو اس وقت معافی مانگنے کا کوئی موقع نہیں ۔