Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يُرِيۡدُ اللّٰهُ لِيُبَيِّنَ لَـكُمۡ وَيَهۡدِيَكُمۡ سُنَنَ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِكُمۡ وَيَتُوۡبَ عَلَيۡكُمۡ‌ ؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ‏ ﴿26﴾
اور اللہ تعالٰی چاہتا ہے کہ تمہارے واسطے خوب کھول کر بیان کرے اور تمہیں تم سے پہلے کے ( نیک ) لوگوں کی راہ پر چلائے اور تمہاری توبہ قبول کرے ، اور اللہ تعالٰی جاننے والا حکمت والا ہے ۔
يريد الله ليبين لكم و يهديكم سنن الذين من قبلكم و يتوب عليكم و الله عليم حكيم
Allah wants to make clear to you [the lawful from the unlawful] and guide you to the [good] practices of those before you and to accept your repentance. And Allah is Knowing and Wise.
Allah Taalaa chahata hai kay tumharay wastay khoob khol ker biyan keray aur tumhen tum say pehlay kay ( nek ) logon ki raah per chalaye aur tumhari tauba qabool keray aur Allah Taalaa janney wala hikmat wala hai.
اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے لیے ( احکام کی ) وضاحت کردے ، اور جو ( نیک ) لوگ تم سے پہلے گذرے ہیں ، تم کو ان کے طور طریقوں پر لے آئے ، اور تم پر ( رحمت کے ساتھ ) توجہ فرمائے ، اور اللہ ہر بات کا جاننے والا بھی ہے ، حکمت والا بھی ہے ۔
اللہ چاہتا ہے کہ اپنے احکام تمہارے لئے بیان کردے اور تمہیں اگلوں کی روشیں بتادے ( ف۸۷ ) اور تم پر اپنی رحمت سے رجوع فرمائے اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
اللہ چاہتا ہے کہ تم پر ان طریقوں کو واضح کرے اور انہی طریقوں پر تمہیں چلائے جن کی پیروی تم سے پہلے گزرے ہوئے صلحاء کرتے تھے ۔ وہ اپنی رحمت کے ساتھ تمہاری طرف متوجّہ ہونے کا ارادہ رکھتا ہے ، اور وہ علیم بھی ہے اور دانا بھی ۔ 48
اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے لئے ( اپنے احکام کی ) وضاحت فرما دے اور تمہیں ان ( نیک ) لوگوں کی راہوں پر چلائے جو تم سے پہلے ہوگزرے ہیں اور تمہارے اوپر رحمت کے ساتھ رجوع فرمائے ، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :48 سورہ کے آغاز سے یہاں تک جو ہدایات دی گئی ہیں ، اور اس سورہ کے نزول سے پہلے سورہ بقرہ میں مسائل تمدن و معاشرت کے متعلق جو ہدایات دی جا چکی تھیں ، ان سب کی طرف بحیثیت مجموعی اشارہ کرتے ہوئے فرمایا جا رہا ہے کہ یہ معاشرت ، اخلاق اور تمدن کے وہ قوانین ہیں جن پر قدیم ترین زمانہ سے ہر دور کے انبیاء اور ان کے صالح پیرو عمل کرتے چلے آئے ہیں ، اور یہ اللہ کی عنایت و مہربانی ہے کہ وہ تم کو جاہلیت کی حالت سے نکال کر صالحین کے طریقہ زندگی کی طرف تمہاری رہنمائی کر رہا ہے ۔
پچاس سے پانچ نمازوں تک فرمان ہوتا ہے کہ اے مومنو اللہ تعالیٰ ارادہ کرچکا ہے کہ حلال و حرام تم پر کھول کھول کر بیان فرما دے جیسے کہ اس سورت میں اور دوسری سورتوں میں اس نے بیان فرمایا وہ چاہتا ہے کہ سابقہ لوگوں کی قابل تعریف راہیں تمہیں سمجھا دے تاکہ تم بھی اس کی اس شریعت پر عمل کرنے لگ جاؤ جو اس کی محبوب اور اس کی پسندیدہ ہیں وہ چاہتا ہے کہ تمہاری توبہ قبول فرمالے جس گناہ سے جس حرام کاری سے تم توبہ کرو وہ فوراً قبول فرما لیتا ہے وہ علم و حکمت والا ہے ، اپنی شریعت اپنی اندازے اپنے کام اور اپنے فرمان میں وہ صحیح علم اور کامل حکمت رکھتا ہے ، خواہش نفسانی کے پیروکار یعنی شیطانوں کے غلام یہود و نصاریٰ اور بدکاری لوگ تمہیں حق سے ہٹانا اور باطل کی طرف جھکانا چاہتے ہیں ، اللہ تعالیٰ اپنے حکم احکام میں یعنی روکنے اور ہٹانے میں ، شریعت اور اندازہ مقرر کرنے میں تمہارے لئے آسانیاں چاہتا ہے اور اسی بنا پر چند شرائط کے ساتھ اس نے لونڈیوں سے نکاح کرلینا تم پر حلال کردیا ۔ انسان چونکہ پیدائشی کمزور ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے احکام میں کوئی سختی نہیں رکھی ۔ یہ فی نفسہ بھی کمزور اس کے ارادے اور حوصلے بھی کمزور یہ عورتوں کے بارے میں بھی کمزور ، یہاں آکر بالکل بیوقوف بن جانے والا ۔ چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب معراج میں سدرۃ المنتہی سے لوٹے اور حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو آپ نے دریافت کیا کہ آپ پر کیا فرض کیا گیا ؟ فرمایا ہر دن رات میں پچاس نمازیں تو کلیم اللہ نے فرمایا واپس جائیے اور اللہ کریم سے تخفیف طلب کیجئے آپ کی امت میں اس کی طاقت نہیں میں اس سے پہلے لوگوں کا تجربہ کرچکا ہوں وہ اس سے بہت کم ہیں گھبرا گئے تھے اور آپ کی امت تو کانوں آنکھوں اور دل کی کمزوری میں ان سے بھی بڑھی ہوئی ہے چنانچہ آپ واپس گئے دس معاف کرا لائے پھر بھی یہی باتیں ہوئیں پھر گئے دس ہوئیں یہاں تک کہ آخری مرتبہ پانچ رہ گئیں ۔