Surah

Information

Surah # 64 | Verses: 18 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 108 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يُسَبِّحُ لِلّٰهِ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ‌ۚ لَهُ الۡمُلۡكُ وَلَهُ الۡحَمۡدُ‌ وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ‏ ﴿1﴾
۔ ( تمام چیزیں ) جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اللہ کی پاکی بیان کرتی ہیں اسی کی سلطنت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر ہرچیز پر قادر ہے ۔
يسبح لله ما في السموت و ما في الارض له الملك و له الحمد و هو على كل شيء قدير
Whatever is in the heavens and whatever is on the earth is exalting Allah . To Him belongs dominion, and to Him belongs [all] praise, and He is over all things competent.
Tamam cheez jo aasmanon aur zamin mein hain Allah ki paki biyan kerti hain ussi ki saltanat hai aur ussi ki tareef hai aur woh her her cheez per qadir hai.
آسمانوں اور زمین میں جو چیز بھی ہے وہ اللہ کی تسبیح کرتی ہے ، اور بادشاہی اسی کی ہے ، اور تعریف اسی کی ، اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے ۔
اللہ کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ، اسی کا ملک ہے اور اسی کی تعریف ( ف۲ ) اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ،
اللہ کی تسبیح کر رہی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور ہر وہ چیز جو زمین میں ہے 1 ۔ اسی کی بادشاہی ہے2 اور اسی کے لیے تعریف ہے 3 اور وہ ہر چیز پر قادر ہے 4 ۔
ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے اللہ کی تسبیح کرتی ہے ۔ اسی کی ساری بادشاہت ہے اور اسی کے لئے ساری تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر بڑا قادر ہے
سورة التَّغَابُن حاشیہ نمبر :1 ( تشریح کے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد پنجم ، تفسیر سورہ الحدید ، حاشیہ 1 ۔ ) بعد کے مضمون پر غور کرنے سے یہ بات خود سمجھ میں آجاتی ہے کہ کلام کا آغاز اس فقرے سے کیوں کیا گیا ہے ۔ آگے کائنات بے مقصد اور بے حکمت نہیں بنائی ہے ۔ اور انسان یہاں غیر ذمہ دار بنا کر نہیں چھوڑ دیا گیا ہے کہ جو کچھ چاہے کرتا پھرے ، کوئی اس سے باز پُرس کرنے والا نہ ہو ۔ اور اس کائنات کا فرمانروا کوئی شہِ بے خبر نہیں ہے کہ اس کی سلطنت میں جو کچھ ہو رہا ہو اس کا کوئی علم اسے نہ ہو ۔ اس مضمون کی بہترین تمہید وہی ہو سکتی تھی جو اس مختصر سے فقرے میں ارشاد ہوئی ہے ۔ موقع و محل کے لحاظ سے اس تمہید کا مطلب یہ ہے کہ زمین سے لے کر آسمانوں کی انتہائی وسعتوں تک جدھر بھی تم نگاہ گے ، اگر تم عقل کے اندھے نہیں ہو تو تمہیں صاف محسوس ہو گا کہ ایک ذرے سے لے کر عظیم ترین کہکشانوں تک ہر چیز نہ صرف خدا کے وجود پر گواہ ہے بلکہ اس بات کی گواہی بھی دے رہی ہے کہ اس کا خدا ہر عیب اور نقص اور کمزوری اور غلطی سے پاک ہے ۔ اس کی ذات و صفات ، اور اس کے افعال و احکام میں کسی عیب و خطا ، یا کسی کمزوری اور نقص کا ادنیٰ درجے میں بھی کوئی احتمال ہوتا تو یہ کمال درجہ حکیمانہ نظام وجود ہی میں نہ آ سکتا تھا ، کجا کہ ازل سے ابد تک ایسے اٹل طریقہ سے چل سکتا ۔ سورة التَّغَابُن حاشیہ نمبر :2 یعنی یہ پوری کائنات تنہا اسی کی سلطنت ہے ۔ وہ صرف اس کو بنا کر اور ایک دفعہ حرکت دے کر نہیں رہ گیا ہے بلکہ وہی عملاً اس پر ہر آن حکومت کر رہا ہے ۔ اس حکومت و فرمان روائی میں کسی دوسرے کا قطعاً کوئی دخل یا حصہ نہیں ہے ۔ دوسروں کو اگر عارضی طور پر اور محدود پیمانے پر اس کائنات میں کسی جگہ تصرف یا ملکیت یا حکمرانی کے اختیارات حاصل ہیں تو وہ ان کے ذاتی اختیارات نہیں ہیں جو انہیں اپنے زور پر حاصل ہوئے ہوں ، بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے ہیں ، جب تک اللہ چاہے وہ انہیں حاصل رہتے ہیں ، اور جب چاہے وہ انہیں سلب کر سکتا ہے ۔ سورة التَّغَابُن حاشیہ نمبر :3 بالفاظ دیگر وہی اکیلا تعریف کا مستحق ہے ، دوسری جس ہستی میں بھی کوئی قابل تعریف خوبی پائی جاتی ہے وہ اسی کی عطا کی ہوئی ہے ۔ اور اگر حمد کا شکر کے معنی میں لیا جائے تو شکر کا بھی اصل مستحق وہی ہے ، کیونکہ ساری نعمتیں اسی کی پیدا کی ہوئی ہیں اور ساری مخلوقات کا حقیقی محسن اس کے سوا کوئی نہیں ہے ۔ دوسری کسی ہستی کے کسی احسان کا ہم شکریہ ادا کرتے ہیں تو اس بنا پر کرتے ہیں کہ اللہ نے اپنی نعمت اس کے ہاتھوں ہم تک پہنچائی ، ورنہ وہ خود نہ اس نعمت کا خالق ہے ، نہ اللہ کی توفیق کے بغیر وہ اس نعمت کو ہم تک پہنچا سکتا تھا ۔ سورة التَّغَابُن حاشیہ نمبر :4 یعنی وہ قادر مطلق ہے ۔ جو کچھ کرنا چاہے کر سکتا ہے ۔ کوئی طاقت اس کی قدرت کو محدود کرنے والی نہیں ہے ۔
مسبحات کی سورتوں میں سب سے آخری سورت یہی ہے ، مخلوقات کی تسبیح الٰہی کا بیان کئی دفعہ ہو چکا ہے ، ملک و حمد والا اللہ ہی ہے ہر چیز پر اس کی حکومت کام میں اور ہر چیز کا اندازہ مقرر کرنے میں ۔ وہ تعریف کا مستحق ، جس چیز کا ارادہ کرے اس کو پورا کرنے کی قدرت بھی رکھتا ہے نہ کوئی اس کا مزاحم بن سکے نہ اسے کوئی روک سکے وہ اگر نہ چاہے تو کچھ بھی نہ ہو ، وہی تمام مخلوق کا خلاق ہے اس کے ارادے سے بعض انسان کافر ہوئے بعض مومن ، وہ بخوبی جانتا ہے کہ مستحق ہدایت کون ہے؟ اور مستحق ضلالت کون ہے؟ وہ اپنے بندوں کے اعمال پر شاہد ہے اور ہر ایک عمل کا پورا پورا بدلے دے گا ، اس نے عدل و حکمت کے ساتھ آسمان و زمین کی پیدائش کی ہے ، اسی نے تمہیں پاکیزہ اور خوبصورت شکلیں دے رکھی ہیں ، جیسے اور جگہ ارشاد ہے ( ترجمہ ) الخ ، اے انسان تجھے تیرے رب کریم سے کس چیز نے غافل کر دیا ، اسی نے تجھے پیدا کیا پھر درست کیا پھر ٹھیک ٹھاک کیا اور جس صورت میں چاہا تجھے ترکیب دی اور جگہ ارشاد ہے ( ترجمہ ) الخ ، اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو قرار گاہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہیں بہترین صورتیں دس اور پاکیزہ چیزیں کھانے کو عنایت فرمائیں ، آخر سب کو اسی کی طرف لوٹنا ہے ، آسمان و زمین اور ہر نفس اور کل کائنات کا علم اسے حاصل ہے یہاں تک کہ دل کے ارادوں اور پوشیدہ باتوں سے بھی وہ واقف ہے ۔