Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَلَا تَتَمَنَّوۡا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعۡضَكُمۡ عَلٰى بَعۡضٍ‌ ؕ لِلرِّجَالِ نَصِيۡبٌ مِّمَّا اكۡتَسَبُوۡا ؕ‌ وَلِلنِّسَآءِ نَصِيۡبٌ مِّمَّا اكۡتَسَبۡنَ‌ ؕ وَسۡئَـلُوا اللّٰهَ مِنۡ فَضۡلِهٖ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا‏ ﴿32﴾
اور اس چیز کی آرزو نہ کرو جس کے باعث اللہ تعالٰی نے تم میں سے بعض کو بعض پر بُزرگی دی ہے ۔ مردوں کا اس میں سے حصّہ ہے جو انہوں نے کمایا اور عورتوں کے لئے ان میں سے حصّہ ہے جو انہوں نے کمایا ، اور اللہ تعالٰی سے اس کا فضل مانگو ، یقیناً اللہ ہرچیز کا جاننے والا ہے ۔
و لا تتمنوا ما فضل الله به بعضكم على بعض للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيب مما اكتسبن و سلوا الله من فضله ان الله كان بكل شيء عليما
And do not wish for that by which Allah has made some of you exceed others. For men is a share of what they have earned, and for women is a share of what they have earned. And ask Allah of his bounty. Indeed Allah is ever, of all things, Knowing.
Aur uss cheez ki aarzoo na kero jiss kay baees Allah Taalaa ney tum mein say baaz ko baaz per buzrugi di hai. Mardon kay uss mein say hissa hai jo unhon ney kamaya aur aurton kay liye uss mein say hain jo unhon ney kamaya aur Allah Taalaa say uss ka fazal maango yaqeenan Allah her cheez ka janney wala hai.
اور جن چیزوں میں ہم نے تم کو ایک دوسرے پر فوقیت دی ہے ، ان کی تمنا نہ کرو ، مرد جو کچھ کمائی کریں گے ان کو اس میں سے حصہ ملے گا ، اور عورتیں جو کچھ کمائی کریں گی ان کو اس میں سے حصہ ملے گا ۔ ( ٢٧ ) اور اللہ سے اس کا فضل مانگا کرو ، بیشک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔
اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے اللہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی ( ف۹٦ ) مردوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے ، اور عورتوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ( ف۹۷ ) اور اللہ سے اس کا فضل مانگو ، بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے ،
اور جو کچھ اللہ نے تم میں سے کسی کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ دیا ہے اس کی تمنّا نہ کرو ۔ جو کچھ مَردوں نے کمایا ہے اس کے مطابق ان کا حصّہ ہے اور جو کچھ عورتوں نے کمایا ہے اس کے مطابق ان کا حصّہ ۔ ہاں اللہ سے اس کے فضل کی دعا مانگتے رہو ، یقیناً اللہ ہر چیز کا عِلم رکھتا ہے ۔ 54
اور تم اس چیز کی تمنا نہ کیا کرو جس میں اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے ، مردوں کے لئے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا ، اور عورتوں کے لئے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا ، اور اللہ سے اس کا فضل مانگا کرو ، بیشک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :54 اس آیت میں بڑی اہم اخلاقی ہدایت دی گئی ہے جسے اگر ملحوظ رکھا جائے تو اجتماعی زندگی میں انسان کو بڑا امن نصیب ہو جائے ۔ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کو یکساں نہیں بنایا ہے بلکہ ان کے درمیان بے شمار حیثیتوں سے فرق رکھے ہیں ۔ کوئی خوبصورت ہے اور کوئی بد صورت ۔ کوئی خوش آواز ہے اور کوئی بد آواز ۔ کوئی طاقت ور ہے اور کوئی کمزور ۔ کوئی سلیم الاعضا ہے اور کوئی پیدائشی طور پر جسمانی نقص لے کر آیا ہے ۔ کسی کو جسمانی اور ذہنی قوتوں میں سے کوئی قوت زیادہ دی ہے اور کسی کو کوئی دوسری قوت ۔ کسی کو بہتر حالات میں پیدا کیا ہے اور کسی کو بدتر حالات میں ۔ کسی کو زیادہ ذرائع دیے ہیں اور کسی کو کم ۔ اسی فرق و امتیاز پر انسانی تمدن کی ساری گونا گونی قائم ہے اور یہ عین مقتضائے حکمت ہے ۔ جہاں اس فرق کو اس کے فطری حدود سے بڑھا کر انسان اپنے مضنوعی امتیازات کا اس پر اضافہ کرتا ہے وہاں ایک نوعیت کا فساد رونما ہوتاہے ، اور جہاں سرے سے اس فرق ہی کو مٹا دینے کے لیےفطرت سے جنگ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے وہاں ایک دوسری نوعیت کا فساد برپا ہوتا ہے ۔ آدمی کی یہ ذہنیت کہ جسے کسی حیثیت سے اپنے مقابلہ میں بڑھا ہوا دیکھے بے چین ہو جائے ، یہی اجتماعی زندگی میں رشک ، حسد ، رقابت ، عداوت ، مزاحمت اور کشاکش کی جڑ ہے ، اور اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جو فضل اسے جائز طریقوں سے حاصل نہیں ہوتا اسے پھر وہ ناجائز تدبیروں سے حاصل کرنے پر اتر آتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس آیت میں اسی ذہنیت سے بچنے کی ہدایت فرما رہا ہے ۔ اس کے ارشاد کا مدعا یہ ہے کہ جو فضل اس نے دوسروں کو دیا ہو اس کی تمنا نہ کرو ، البتہ اللہ سے فضل کی دعا کرو ، وہ جس فضل کو اپنے علم و حکمت سے تمہارے لیے مناسب سمجھے گا عطا فرما دے گا ۔ اور یہ جو فرمایا کہ ” مردوں نے جو کچھ کمایا ہے اس کے مطابق ان کا حصہ ہے اور جو کچھ عورتوں نے کمایا ہے اس کے مطابق ان کا حصہ“ ، اس کا مطلب جہاں تک میں سمجھ سکا ہوں یہ ہے کہ مردوں اور عورتوں میں سے جس کو جو کچھ اللہ نے دیا ہے اس کو استعمال کر کے جو جتنی اور جیسی برائی یا بھلائی کمائے گا اسی کے مطابق ، یا بالفاظ دیگر اسی کی جنس سے اللہ کے ہاں حصہ پائے گا ۔
جائز رشک اور جواب با صواب حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرد جہاد کرتے ہیں اور ہم عورتیں اس ثواب سے محروم ہیں ، اسی طرح میراث میں بھی ہمیں بہ نسبت مردوں کے آدھا ملتا ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی ( ترمذی ) اور روایت میں ہے کہ اس کے بعد پھر ( اَنِّىْ لَآ اُضِيْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى ۚ بَعْضُكُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ ) 3 ۔ آل عمران:195 ) اتری ۔ اور یہ بھی روایت میں ہے کہ عورتوں نے یہ آرزو کی تھی کہ کاش کہ ہم بھی مرد ہوتے تو جہاد میں جاتے اور روایت میں ہے کہ ایک عورت نے خدمت نبوی میں حاضر ہو کر کہا تھا کہ دیکھئے مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملتا ہے دو عورتوں کی شہادت مثل ایک مرد کے سمجھی جاتی ہے گو پھر اس تناسب سے عملاً ایک نیکی کی آدھی نیکی رہ جاتی ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی ، سدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں مردوں نے کہا تھا کہ جب دوہرے حصے کے مالک ہم ہیں تو دوہرا اجر بھی ہمیں نہیں ملتا ؟ اور عورتوں نے درخواست کی تھی کہ جب ہم پر جہاد فرض ہی نہیں ہمیں تو شہادت کا ثواب کیوں نہیں ملتا ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے دونوں کو روکا اور حکم دیا کہ میرا فضل طلب کرتے رہو ۔ حضرت ابن عباس؟ سے یہ مطلب بیان کیا گیا ہے کہ انسان یہ آرزو نہ کرے کہ کاش کہ فلاں کا مال اور اولاد میرا ہوتا ؟ اس پر اس حدیث سے کوئی اشکال ثابت نہیں ہو سکتا جس میں ہے کہ حسد کے قابل صرف دو ہیں ایک مالدار جو راہ اللہ اپنا مال لٹاتا ہے اور دوسرا کہتا ہے کاش کہ میرے پاس بھی مال ہوتا تو میں بھی اسی طرح فی سبیل اللہ خرچ کرتا رہتا پس یہ دونوں اللہ تعالیٰ کے نزدیک اجر میں برابر ہیں اس لئے کہ یہ ممنوع نہیں یعنی ایسی نیکی کی حرص بری نہیں کسی نیک کام حاصل ہونے کی تمنا یا حرص کرنا محمود ہے اس کے برعکس کسی کی چیز اپنے قبضے میں لینے کی نیت کرنا ہر طرح مذموم ہے جس طرح دینی فضیلت حاصل کرنے کی حرض جائز رکھے ہی اور دنیوی فضیلت کی تمنا ناجائز ہے پھر فرمایا ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ ملے گا خیر کے بدلے خیر اور شر کے بدلے شر اور یہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ ہر ایک کو اس کے حق کے مطابق ورثہ دیا جاتا ہے ، پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ہم سے ہمارا فضل مانگتے رہا کرو آپس میں ایک دوسرے کی فضیلت کی تمنا بےسود امر ہے ہاں مجھ سے میرا فضل طلب کرو تو میں بخیل نہیں کریم ہوں وہاب ہوں دوں گا اور بہت کچھ دوں گا ۔ جناب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں لوگو اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل طلب کرو اللہ سے مانگنا اللہ کو بہت پسند ہے یاد رکھو سب سے اعلیٰ عبادت کشادگی اور وسعت و رحمت کا انتظار کرنا اور اس کی امید رکھنا ہیں اللہ علیہم ہے اسے خوب معلوم ہے کہ کون دئیے جانے کے قابل ہے اور کون فقیری کے لائق ہے اور کون آخرت کی نعمتوں کا مستحق ہے اور کون وہاں کی رسوائیوں کا سزا وار ہے اسے اس کے اسباب اور اسے اس کے وسائل وہ مہیا اور آسان کر دیتا ہے ۔